کاروبار

کینیا میں سستے چینی سامان پر بڑھتا ہوا عدم اطمینان

از جولیو کتھس

تاجروں نے نیروبی کے مرکزی کاروباری ضلع میں نائب صدر ریگتی گچگوا کے دفتر جاتے ہوئے متنازعہ چائنا سکوائر، جو 29 جنوری کو کینیا میں قائم کیا گیا تھا، جیسے چینی پرچون فروش کاروبار کی آمد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ [جولیو کتھس]

تاجروں نے نیروبی کے مرکزی کاروباری ضلع میں نائب صدر ریگتی گچگوا کے دفتر جاتے ہوئے متنازعہ چائنا سکوائر، جو 29 جنوری کو کینیا میں قائم کیا گیا تھا، جیسے چینی پرچون فروش کاروبار کی آمد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ [جولیو کتھس]

نیروبی -- ایک چینی ملکیتی پرچون کی دکان کینیا میں سستے چینی ساختہ سامان کی آمد کے بارے میں تازہ ترین مرکزِ نگاہ بن گئی ہے جس نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی روزی روٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

28 فروری کو کینیا کے ہزاروں تاجر گھریلو سامان کی دکان چین سکوائر کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے نیروبی کی سڑکوں پر نکل آئے، جس نے 29 جنوری کو دارالحکومت کے مضافات میں اپنے دروازے کھولے تھے۔

رائٹرز کے مطابق، سٹور پر چینی ساختہ روزمرہ استعمال کے سامان کے نرخ مقامی تاجروں کے نرخوں کے مقابلے میں اوسطا 50 فیصد کم ہیں۔

مظاہرین نے چینی پرچون فروشوں کے خلاف درخواست پیش کرنے اور اس چیز کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے ڈپٹی صدر اور پارلیمنٹ کے دفتر کی طرف مارچ کیا جیسے وہ "چینی حملہ" کہتے ہیں.

چھوٹے پیمانے کے سینکڑوں تاجر 28 فروری کو نیروبی میں اس چیز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جسے وہ چینی پرچون فروشوں کی جانب سے کینیا کی مارکیٹ میں دراندازی کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ [جولیو کتھس]

چھوٹے پیمانے کے سینکڑوں تاجر 28 فروری کو نیروبی میں اس چیز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جسے وہ چینی پرچون فروشوں کی جانب سے کینیا کی مارکیٹ میں دراندازی کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ [جولیو کتھس]

نیروبی میں چھوٹے کاروباری مالکان 28 فروری کو پلے کارڈ اٹھائے ہوئے جس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ کینیا کے چھوٹے کاروباروں کے ساتھ مقابلہ کرنے والے چینی پرچون فروشوں کو روکیں۔ [جولیو کتھس]

نیروبی میں چھوٹے کاروباری مالکان 28 فروری کو پلے کارڈ اٹھائے ہوئے جس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ کینیا کے چھوٹے کاروباروں کے ساتھ مقابلہ کرنے والے چینی پرچون فروشوں کو روکیں۔ [جولیو کتھس]

کینیا کے تجارتی کابینہ کے سیکریٹری موسیٰ کُوریا نے احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ چین سکوائر کی لیز خرید کر مقامی تاجروں کے حوالے کر دی جائے۔

انہوں نے چین سکوائر کے مالک کو یہ تجویز بھی دی کہ وہ پرچون کے کاروبار کی بجائے کینیا میں ایک فیکٹری قائم کرے۔

سکوائر ایک چینی تاجر، لی چینگ کی ملکیت ہے، جو مُصر ہے کہ اس نے کچھ غلط نہیں کیا۔

اس نے بی بی سی کو بتایا، "میرا کاروبار قانونی ہے اور صحت مند مسابقت پر مرکوز ہے۔ ہم نے کینیا میں کاروبار کھولنے کی تمام سرکاری ہدایات کے ساتھ تعاون کیا ہے، اور ہم یہاں اجارہ داری کو توڑنے کے لیے موجود ہیں"۔

'معاشی غنڈہ گردی'

تازہ ترین مظاہروں میں کینیا کے تاجروں اور چینی کاروباری مالکان کے مابین دیرینہ تناؤ کی نشاندہی کی گئی ہے، جن پر وہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ سستی مصنوعات درآمد کرتے ہیں جو مقامی کاروباروں کو کم کرتی ہیں۔

نیروبی کے لوتھولی ایوینیو میں الیکٹرانکس کی دکان کے مالک 43 سالہ پیئس متیمبی نے کہا، "[چین] اب اپنی معاشی غنڈہ گردی کے طریقوں کو بہت آگے لے جا رہا ہے۔ اسے روکنا ہو گا"۔

"یہ فطری بات ہے ... کہ چینی پرچون فروشوں کو چین سے سستے سامان بھیجنے اور پھر انہیں کینیا کی سڑکوں، دکانوں اور مالز پر پرچون میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ کینیا میں چین کو سستے یا جعلی سامان پھینکنے کی اجازت دینا مقامی اشیاء سازوں اور تاجروں کی توہین ہے جنہیں قیمتوں اور رعایت دینے کے معاملے میں نقصان ہو گا.

متیمبی نے اظہارِ افسوس کیا کہ وہ چین سکوائر کی قیمتوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔

اس نے کینیا کی حکومت پر زور دیا کہ وہ آزاد منڈی کے ساتھ بدسلوکی کی اجازت نہ دے کیونکہ مقامی تاجروں کو تکلیف ہو گی اور وہ اپنی دکانیں بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

تھیکا روڈ مال میں موبائل فون کی ایک تاجر 55 سالہ مریم کیری-کریوکی نے کینیا کے حکام پر زور دیا کہ وہ ناصرف چائنا سکوائر کے بلکہ چین سے وابستہ تمام کاروباری اداروں کے خلاف سخت کارروائی کریں جو جعلی یا عیب دار مصنوعات فروخت کر رہے ہیں۔

چائنا سکوائر پر 16 فروری کو ایک رجسٹرڈ مارکے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس سے کینیا کا انسدادِ جعل سازی محکمہ تصدیق کے لیے 50 ملین کینیا شلنگ (387،567 امریکی ڈالر) مالیت کا مبینہ جعلی سامان قبضے میں لینے پر مجبور ہو گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے ایک بہت پرانے گاہک کو حال ہی میں ایک اور سٹور پر دھوکے سے "زونی" ریڈیو دھوکے سے بیچ دیا گیا تھا، جو کہ سونی کی پراڈکٹ ہوا کرتی تھی۔

مقامی کاروباروں کا تحفظ

کیامبو کاؤنٹی میں سٹار ٹریڈ الیکٹرانکس کے ایک فلور مینیجر، ڈیوڈ اوکیلو نے کہا کہ اگرچہ یہ ملک دنیا کے کونے کونے سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کاروں کے لیے کھلا ہے، لیکن ایک حد ہونی چاہیے کہ غیر ملکی کیا کچھ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "اگر انہوں نے ہمارے ملک میں برقی اشیاء بنانے والی فرمیں کھولیں تو ان کا بہت خیر مقدم ہو گا"۔

اوکیلو نے کہا، "وہ بلاواسطہ اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا کریں گے، خصوصی الیکٹرانکس کے اجزاء پر برآمدی ٹیکس ادا کریں گے، اور کینیا کی معیشت کو بڑھانے میں مدد کریں گے، لیکن یہاں اسی طرح کی چیزیں فروخت کرنے والے چھوٹے مقامی تاجروں کے ساتھ لڑنا قابلِ قبول نہیں ہے"۔

اوکیلو اس تجویز کے حامیں ہیں کہ چائنا سکوائر لیز خرید کر مقامی تاجروں کو دی جائے۔

"ہمیں ایک ہی وقت میں غیر ملکیوں کو صنعت کار، تھوک فروش ، تقسیم کار اور پرچون فروش بننے کی اجازت کیوں دینی چاہئے؟ یہ تجارتی لائسنس اور کینیا کی مہمان نوازی کا غلط استعمال ہے"۔

جیکومبا میں لنڈے کے لباس بیچنے والی اور نیروبی امپورٹرز اینڈ سمال ٹریڈرز ایسوسی ایشن (این ای ایس ٹی اے) کی رکن، جوئے اچینگ، بھی چاہتی ہیں کہ حکومت چینی مقابلے سے تحفظ کے لیے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے پالیسیاں نافذ کرے۔

انہوں نے سنہ 2019 میں اسی طرح کے احتجاج مظاہروں کی طرف اشارہ کیا جو کینیا کی سب سے بڑی کھلی فضاء میں منڈی، گیکومبا میں لنڈے کے لباس کے کاروبار میں غیر ملکی چھوٹے پیمانے کے تاجروں کے خلاف سرکاری کارروائی کا سبب بنے۔

اچینگ نے کہا، "ہم کینیا میں چھوٹے پیمانے کے تمام چینی تاجروں پر حکومت کی طرف سے اب اسی طرح کی کارروائی چاہتے ہیں"۔

انہوں نے کینیا کی وزارتِ تجارت، ریونیو اتھارٹی، انسدادِ جعل سازی اور معیار کو یقینی بنانے والے محکموں پر زور دیا کہ وہ " دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے علاوہ ٹیکس چوری اور ممنوعہ اور ناقص سامان کی درآمد سے نمٹنے کے لیے چینی فرموں کے کاروباری امور کی بغور جانچ پڑتال کریں".

انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے کاروباروں کو مقامی لوگوں پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔

"ہم ایسا نہیں کر سکتے کہ خواتین اپنی بقاء کے لیے نیروبی سڑک کے کنارے مچھلی بھونیں اور اگلی نکڑ پر، ایک چینی تاجر کھڑا ہو جو ان کے مقابلے میں سستے نوڈلز فروخت کر رہا ہو"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500