سلامتی

سخت لڑائی کے باوجود، تجزیہ کاروں کو روس پر یوکرین کی فتح کی توقع

از اولھا چیپل

یوکرین پر روسی حملے کی پہلی برسی کے موقع پر 24 فروری کو ایک شخص کیف میں کھلی فضائی نمائش میں دکھائی جانے والی تباہ شدہ روسی فوجی گاڑیوں کے پاس سے گزر رہا ہے۔ [جینیا سیویلوف/اے ایف پی]

یوکرین پر روسی حملے کی پہلی برسی کے موقع پر 24 فروری کو ایک شخص کیف میں کھلی فضائی نمائش میں دکھائی جانے والی تباہ شدہ روسی فوجی گاڑیوں کے پاس سے گزر رہا ہے۔ [جینیا سیویلوف/اے ایف پی]

کیف -- جیسے ہی یوکرین پر روس کا حملہ اپنے دوسرے سال میں داخل ہو رہا ہے، فوجی تجزیہ کار ایک سخت لڑائی کی پیشین گوئی کر رہے ہیں جو بالآخر یوکرین کی فتح پر اختتام پذیر ہو گی۔

فوجی حکام نے کہا ہے کہ اس موسمِ بہار اور موسمِ گرما میں لڑائی شدید ہونے کی توقع ہے۔

وسائل کی شدید کمی کے باوجود، روس اب تیزی کے ساتھ حملے سے ہٹ کر جنگ بندی کی طرف جا رہا ہے۔

ایک دفاعی تجزیہ کار اور سنہ 2005 سے 2010 تک یوکرین کی غیر ملکی انٹیلیجنس سروس کے ڈائریکٹر، میکولا مالوموزنے کاروان سرائے کو بتایا، "کریملن ایک تزویراتی ناکامی کا شکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ [روسی وزیر دفاع سرگئی] شوئیگو اور [چیف آف جنرل سٹاف ویلری] گیراسیموف نے پیوٹن کو نام نہاد عالمی جنگ کا تصور پیش کیا ہے"۔

یوکرین کا ایک فوجی یوکرین پر روسی حملے کے درمیان 23 فروری کو باخموت کے قریب روسی فوج پر داغنے سے پہلے یوکرین میں 'ہیپی سوویت آرمی ڈے، 23 فروری' لکھا ہوا ایک گولہ تیار کر رہا ہے۔ [یاسوئیوشی کیبا/اے ایف پی]

یوکرین کا ایک فوجی یوکرین پر روسی حملے کے درمیان 23 فروری کو باخموت کے قریب روسی فوج پر داغنے سے پہلے یوکرین میں 'ہیپی سوویت آرمی ڈے، 23 فروری' لکھا ہوا ایک گولہ تیار کر رہا ہے۔ [یاسوئیوشی کیبا/اے ایف پی]

مالوموز کے مطابق، یہ تصور، اس جھوٹے دعوے پر مبنی ہے کہ روس نیٹو سمیت پورے مغرب سے لڑ رہا ہے، اس میں نئی افواج اور سازوسامان کو محاذ پر لانا شامل ہے۔

انہوں نے کہا، "ہم 500,000 متحرک فوجیوں اور ٹینکوں کے نئے حملہ آور گروہ تخلیق کرنے کے متعلق بات کر رہے ہیں ... نیز، وہ پرانے بکتر بند پرسنل کیریئرز اور متعدد خود کار راکٹ لانچروں گراڈ، یوراگان اور سمرچ کی مرمت کا منصوبہ بنا رہے ہیں"۔

مالوموز نے مزید کہا، "وہ نئے میزائل سسٹم تیار کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ان کی تعداد زیادہ نہیں ہے، لیکن وہ اب بھی روس میں تیار کیے جا رہے ہیں"۔

مالوموز کے مطابق، پیوٹن فوجیوں اور آلات کو دو مراحل میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

پہلے مرحلے میں تزویراتی صوبوں پر قبضہ کرنے کی کوشش شامل ہے جسے کریملن اپنی بنیادی ترجیح سمجھتا ہے، جس میں ڈونباس، جس میں ڈونیٹسک اور لوہانسک صوبے شامل ہیں، اس میں سرِفہرست ہیں۔

مالوموز نے کہا، "اب ہم پہلے مرحلے کے درمیان میں ہیں۔ سب سے پہلے، ہماری مشکل ڈونباس، باخموت، سواتوف، کریمینا اور یقیناً جنوبی یوکرین کے صوبے زاپوریزہیا میں اپنے قدم جمانا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ ڈونیٹسک، لوہانسک اور زاپوریزہیا صوبے "تین اہم مقامات ہیں جہاں سے دشمن ہمیں نکالنے اور نئی سرحدوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے"۔

دوسرا مرحلہ جنوب اور مشرق میں قدم جمانے کے لیے ایک بھرپور جارحانہ کارروائی کرنے کا ہو گا۔

مالوموز نے کہا، "میرے خیال میں وہ تین یا چار مہینوں میں دوسرا مرحلہ شروع کرنا چاہتے ہیں۔ پیوٹن روسی بیک واٹر سے اپنی تربیت یافتہ بھرتی پر انحصار کر رہے ہیں، جنہیں پرانے، مرمت شدہ آلات اور ٹینک فراہم کیے گئے ہیں، اور وہ جنوب اور مشرق میں مزید بڑے پیمانے پر جارحانہ کارروائی شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے"۔

ایک اور تحرک

ایسا کرنے کے لیے ممکنہ طور پر روس کو فوجیوں کو ایک بار پھر متحرک کرنا پڑے گا۔

پیوٹن نے ستمبر میں تقریباً 300,000 بھرتی کرنے کے لیے جزوی طور پر متحرک کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ویب سائٹ InfoResist کے عسکری تجزیہ کار، کیف کے الیگزینڈر کوالینکو نے کہا، "متحرک کیے بغیر، روس محض جنگ جاری رکھنے کے قابل نہیں رہے گا۔ کریملن کو آبادی کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے اور یا تو جزوی تحرک 2.0 کا اعلان کرنا چاہیے یا کھلے عام یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ وہ ایک مکمل عمومی تحرک شروع کر رہے ہیں"۔

کوالینکو نے کہا کہ روسی کمانڈر فی الحال صرف اپنے نقصانات کا ازالہ کرنے کے قابل ہیں، فوجیں تیار نہیں کر سکتے۔

کوالینکو نے کہا، "اگر ہم کسی جارحانہ کارروائی کے لیے ایک حملہ آور گروہ بنانے، یا کسی جارحانہ کارروائیوں یا چالوں کو بڑھانے کے بارے میں بات کر رہے ہیں، تو آپ کو اس کے لیے مزید وسائل کی ضرورت ہے"۔

کوالینکو نے مزید کہا، "ہمیں اس حقیقت کا عادی ہونے کی ضرورت ہے کہ جنگ سنہ 2023 میں ختم ہونے والی نہیں ہے۔ بہت ممکن ہے کہ یہ سنہ 2024 میں جاری رہے۔ ہر کسی کو اس کے لیے نفسیاتی طور پر تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

"ہمیں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی طویل جنگ سے [روسیوں] کو فائدہ ہوتا ہے، جو معلومات کے وسائل کو استعمال کرنے میں ماہر ہیں"۔

کوالینکو کا کہنا تھا، "دشمن [یوکرین] کی آبادی کا حوصلہ پست کرنے اور انہیں اپنی مسلح افواج کی صلاحیتوں پر شک کرنے کے مقصد سے ایک طویل جنگ کو پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔"

یوکرینی جوابی کارروائی

جنگ کے مبصرین کا کہنا ہے کہ یوکرینی کمانڈر ان خطرات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

کوالینکو کے مطابق، یوکرین کی مسلح افواج ایک سخت جوابی کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں جس کا جنگ کے دوسرے سال کی بنیادی پیشرفت ہونا متوقع ہے۔

"سب کچھ بتدریج اور دانستہ ہو گا۔ کوئی بھی کارروائی اچانک نہیں ہو گی -- یوکرین کا جنرل سٹاف ہر چیز کے لیے متوازن رویہ اپنا رہا ہے"۔

کوالینکو نے کہا، "یہ سمجھنا سب کے لیے ضروری ہے، بشمول آبادی، کیونکہ لوگ اکثر فوری فتوحات کی توقع رکھتے ہیں۔ یہ ایک مختلف صورت حال ہے"۔

مالوموز، دفاعی تجزیہ کار نے کہا، "بلاشبہ، اس معاملے میں ہر چیز کا انحصار ہمارے اتحادیوں پر ہے"۔

انہوں نے کہا کہ اگر یوکرین کو اپنے شراکت داروں سے دو یا تین ماہ کے اندر جدید ترین ساز و سامان اور اسلحہ مل جاتا ہے، تو وہ ایک جارحانہ کارروائی کی منصوبہ بندی کر سکے گا اور اگلے تین سے چھ ماہ میں مشرق اور جنوب کو آزاد کروا سکے گا۔

اس سے روس کو ریزرو افواج پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے کافی وقت ملنے سے روکا جائے گا جس کو وہ اپنے ملک میں اور بیلاروس میں تربیت دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کریملن کو اپنے فوجیوں کو تربیت دینے کے لیے کم از کم چار ماہ درکار ہیں۔

مالوموز نے کہا، "میرا خیال ہے کہ مجموعی طور پر، یوکرین کے لیے نقطۂ نظر مثبت ہے کیونکہ تقریباً پوری دنیا کی صلاحیت اب ہمارے ملک کی حمایت کے لیے مصروفِ عمل ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500