نئے جاری شدہ تجزیہ میں تصدیق ہوتی ہے کہ روس یوکرین کے خلاف مختلف اقسام کی بنا آدمی کے مہلک ایرانی فضائی گاڑیاں (یو اے ویز)، جنہیں ڈرونز کہا جاتا ہے، استعمال کرتا رہا ہے، جو کہ اقوامِ متحدہ سلامتی کاؤنسل کے قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔
منگل (14 فروری) کو شائع ہونے والی امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ تجزیوں سے یوکرین کے خلاف روس کی جانب سے مختلف اقسام کے ایرانی ڈرونز کے استعمال کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ رپورٹ یوکرین میں روس کی جنگ میں اس کی جانب سے استعمال ہونے والے ڈرونز کی عوامی سطح پر دستیاب تصاویر اور مشرقِ وسطیٰ میں حملوں میں استعمال ہوانے والی ایرانی یو اے ویز کی حال ہی میں جاری ہونے والی تصاویر کا تقابلی جائزہ فراہم کرتی ہے۔
یہ یک طرفہ شہید-136 حملہ آور ڈرون ، جسے روسیوں نے گیران-2 کا نام دیا؛ شہید-131 یک طرفہ حملہ آور ڈرون (گیران-1)؛ اور کثیر کردار کے حامل مہاجر-6 کو کور کرتی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا، ”یو اے وی کی تصاویر اور یوکرین سے ملنے والے پرزہ جات مشرقِ وسطیٰ میں عسکری نمائشوں اور دیگر مقامات پر دکھائے جانے والے نظام سے مطابقت رکھتے ہیں۔“
سفیر رابرٹ وُوڈ نے 19 دسمبر کو قانون سازی پر سلامتی کاؤنسل کی ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ 2022 کے وسط میں اقوامِ متحدہ سلامتی کاؤنسل کی قرارداد (یو این ایس سی آر) 2231 کی ”سنگین خلاف ورزیوں“ کے شواہد سامنے آئے۔
انہوں نے متعدد عام ذرائع سے حاصل ہونے والے کافی شواہد کی حمایت کی حامل ایک رپورٹ میں کاؤنسل کو بتایا، ”یوکرین نے روس کی جانب سے شہری بنیادی ڈھانچے پر حملے کے لیے ایرانی اصل کے ڈرونز استعمال ہونے کے شواہد کی خبر دی۔“
مزید برآں، انہوں نے کہا، ”تہران نے روس کو یو اے ویز منتقبل کرنے کا اعتراف کیا ہے، جس میں ایران کے وزیرِ خارجہ کے 5 نومبر کے عوامی بیانات بھی شامل ہیں۔“
انہوں نے حوالہ دیا کہ یو این ایس سی آر 2231 ”تمام ممالک – یہاں تک کہ اقوامِ متحدہ سلامتی کاؤنسل کے مستقل ارکان – کو بھی سلامتی کاؤنسل سے پیشگی اجازت کے بغیر ایران سے اس قسم کے ڈرون منقتل کرنے سے روکتی ہے۔“
انہوں نے کہا، ”روس کی جانب سے قرارداد 2231 کی کھلی خلاف ورزی کسی بھی صورتِ حال میں شدید خدشات کی حامل ہو گی، لیکن ہم بطورِ خاص متنبہ ہیں کہ روس ان ڈرونز کو یوکرین کے شہری بنیادی ڈھانچے پر حملوں کے لیے استعمال کر رہا ہے۔“
”دسیوں لاکھوں یوکرینی خاندانوں کے لیے روشنیاں، حرارت، اور پانی بند کرنے سے زیادہ ظالمانہ کیا ہو گا؟“
وُوڈ نے کہا کہ 2022 کے موسمِ گرما، جب روس نے یوکرین میں ایرانی ڈرون استعمال کرنا شروع کیے، سے اب تک یوکرین اور دیگر ممالک نے اقومِ متحدہ کو اضافی معلومات اور اس خلاف ورزی سے متعلق تجزیے ارسال کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 14 دسمبر کو روس نے یو این ایس سی آر 2231 کی خلاف ورزی میں تیار ہونے والے ایرانی ڈرونز کے استعمال کو دوبارہ شروع کرتے ہوئے کییو کے خلاف ایسے ڈرونز کے غول بھیجنا شروع کر دیے۔
وُوڈ نے کہا، روس کے دفاعی شعبہ میں ایران کے بڑھتے ہوئے انظمام کے پیشِ نظر، ہمیں مستقبل میں مزید خلاف ورزیوں کا خدشہ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ روس یو این ایس سی آر کی مزید خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران سے مکمل بالیسٹک میزائل درآمد کرنے پر آمادہ ہو جائے۔
مشرقِ وسطیٰ کے حملوں میں ایرانی ڈرون
ایرانی ڈرونز کی جو اقسام یوکرین پر روس کے حملوں میں استعمال ہوئی ہیں، وہی مشرقِ وسطیٰ پر حملوں میں بھی استعمال ہوئی ہیں۔
29 جولائی 2021 کو اومان کے ساحل کے قریب مرسر سٹریٹ ٹینکر پر ایک مہلک حملے کی امریکی تحقیقات سے نتیجہ خیز شواہد نکلے کہ اس کشتی کو نشانہ بنانے والے دو یو اے ویز ایرانی ساختہ تھے۔
الشرق الاوسط اور دیگر آؤٹ لیٹس نے خبر دی کہ منگل کو برطانیہ نے کہا کہ اس نے ایسے شواہد پیش کیے ہیں، جو ثابت کرتے ہیں کہ ایران نے اسلحہ کے پھیلاؤ اور سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) کو اسلحہ کے نظام سمگل کرنے سے منسلک کرکے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
برطانیہ کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایچ ایم ایس مونٹروز کی جانب سے ضبط کیا گیا اسلحہ، جو اقوامِ متحدہ کو ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا، ظاہر کرتا ہے کہ آئی آر جی سی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کاؤنسل کی قرارداد کے منافی اسلحہ سمگل کر رہا ہے۔
وزارتِ دفاع نے کہا کہ 2022 کے اوائل میں خلیج میں گشت کرتے ہوئے ایچ ایم ایس مونٹروز نے دو مواقع پر تیز رفتار کشتیوں پر ایران سے یمن کی جانب سمگل ہونے والا اسلحہ کا جدید نظام ضبط کیا۔
اس میں کہا گیا کہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اور زمین پر حملہ کرنے والے کروز میزائلز کے انجن ”اقوامِ متحدہ کے نمائندگان کو پیش کیے گئے، جنہوں نے یمن میں تنازعہ اور ایران کی جوہری سرگرمیوں کا ایک اندازہ فراہم کیا۔“
برطانیہ نے جاسوسی کے لیے ترتیب دیا گیا ایک تجارتی کواڈکاپٹر ڈرون ثبوت کے طور پر پیش کیا، جس کے ریکارڈ وزارتِ دفاع نے ڈیکرپٹ کیے تھے۔
ڈیکرپشن سے مغربی تہران میں آئی آر جی سی ایئروسپیس فورس ہیڈکوارٹرز اور آزمائشی تنصیب میں ہونے والی 22 آزمائشی پروازوں انکشاف ہوا۔
بیان میں کہا گیا، ”یہ ثبوت ریاستِ ایران اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت پر حملوں کے لیے حوثیوں کی جانب سے استعمال ہونے والے میزائل نظاموں کی سمگلنگ کے درمیان براہِ راست تعلق کی نشاندہی کرتا ہے۔“
اس میں کہا گیا کہ ایرانی اسلحہ کا خطرہ مشرقِ وسطیٰ تک ہی محدود نہیں، حوالہ دیا گیا کہ ایران نے یو این ایس سی آر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کو حملہ آور ڈرون فراہم کیے ہیں۔
یورپی یونیئن کی روس پر نئی پابندیوں کی تجویز
اے ایف پی نے خبر دی کہ یورپی یونیئن (ای یو) کے ایگزیکٹیو ونگ نے بدھ کو روس پر نئی پابندیوں کی تجویز دی جس سے 11 بلین یورو (11.7 بلین ڈالر) مالیت کی اشیا رک جائیں گی اور یوکرین میں جنگ پر ایران کے ڈرون تیار کنندگان ہدف بنیں گے۔
یورپی کمیشن کی سربراہ ارسُلا وان ڈیر لیین نے کہا کہ انہیں امّید ہے کہ 24 فروری کو حملے کو ایک برس مکمل ہونے پر 27 رکن ریاستیں جی 7 پابندیوں کی جائنٹ بیٹری کے جزُ کے طور پر اس نئے پیکیج پر متفق ہوں گی۔
انہوں نے کہا، ”ہم ان متعدد صنعتی اشیا کو ہدف بنا رہے ہیں جو روس کو درکار ہیں، اور وہ تیسرے ممالک کے ذریعے انہیں حاصل نہیں کر سکتا۔“
وان ڈیر لیین نے کہا، اس فہرست میں ”الیکٹرانکس، خصوصی گاڑیاں، مشینوں کے پرزہ جات، ٹرکوں کے فاضل پرزہ جات اور جیٹ انجن جیسی ضروری اشیا“ ہیں۔
”روسی اسلحہ کے نظاموں، بشمول ڈرونز، میزائل اور ہیلی کاپٹرز“ میں استعال ہو سکنے والے 47 اضافی الیکٹرانک اجزاء کے لیے بھی درآمدی کنٹرول دیکھے جا رہے ہیں۔
نئی پابندیاں روس کو یوکرین کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں میں استعمال ہونے والے ڈرونز فراہم کرنے والے ایرانی تیار کنندگان پر مزید رکاوٹیں لگائیں گی۔
وون ڈیر لیین نے کہا کہ ایران کی آئی آر جی سی ”روس کو شہید ڈرون فراہم کر رہی ہے۔“
”لہٰذا ہم اب سات ایرانی اداروں کو اپنے ڈوئل یوز ریجیم میں شامل کر رہے ہیں۔ اب وہ روس کو حساس اشیاء فروخت کرنے کے لیے مکمل پابندی کے تحت ہوں گے۔“
ماسکو کی جانب سے گزشتہ فروری میں یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے یورپی یونیئن نے اس پر پابندیوں کے نو سلسلے مسلط کیے ہیں، جو اس کوشش میں روس کی تیل جیسی کلیدی برآمدات کو ہدف بناتے ہیں کہ روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن کو جنگ کے لیے مالیات سے محروم کیا جا سکے۔
یورپی یونیئن کے امورِ خارجہ کے سربراہ جوسیپ بوریل نے کہا کہ نئی پابندیاں 100 مزید افراد اور اداروں، بشمول ان کے جو ”سیاسی فیصلوں، پراپیگنڈا اور غلط معلومات کے لیے عسکری سرگرمیوں کے ذمہ دار ہیں“، کو بھی بلیک لسٹ کریں گی۔
انہوں نے کہا، ”ہم انسانی اغواکاری، ملک بدر کیے جانے اور یوکرینی بچوں کی روس کو جبری لے پالکی میں ملوث اور یوکرینی وسائل کو لوٹنے میں معاونت کرنے والوں کو ہدف بنا رہے ہیں۔“
ہم ہمیشہ ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔ دشمن کے خلاف متحد ہونا ضروری ہے۔ وہ پاکستان، افغانستان اور ایران اور دیگر ممالک میں بین الریاستی تنازعہ کو ہوا دے رہے ہیں ----- جاگو ---
جوابتبصرے 2
اللہ غارت کرے۔
جوابتبصرے 2