سفارتکاری

آوارہ غبارہ: جاسوسی کا واقعہ جس نے چین میں تقسیم کو بے نقاب کر دیا

رُوؤیو اور اے ایف پی

10 فروری کو کرافٹ یونٹ 4 کو تعینات امریکی بحری فوجی بحرِ اوقیانوس سے ایک زیادہ بلندی پر اڑنے والے غبارے کے بازیاب ہونے والے ملبے کو مشترکہ مہم جو چھاؤنی لٹل کریک پر فیڈرل ایجنٹس کو منتقلی کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ ]امریکی بحریہ[

10 فروری کو کرافٹ یونٹ 4 کو تعینات امریکی بحری فوجی بحرِ اوقیانوس سے ایک زیادہ بلندی پر اڑنے والے غبارے کے بازیاب ہونے والے ملبے کو مشترکہ مہم جو چھاؤنی لٹل کریک پر فیڈرل ایجنٹس کو منتقلی کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ ]امریکی بحریہ[

بیجنگ – رواں ماہ کے اوائل میں دنیا کو اپنی جانب متوجہ کرنے والے جاسوس غبارے کے واقعہ نے سوشل میڈیا پر چینی شہریوں کے مابین جذبات کے حوالہ سے حقیقی تقسیم کو بے نقاب کر دیا – اور چینی حکومت کے اندر زیادہ تشویش ناک تقسیموں سے متعلق قیاس آرائیوں کو تحریک دی۔

امریکی قومی سلامتی کاؤنسل کے ترجمان جان کِبری نے منگل (14 فروری) کو کہا کہ بیجنگ امریکہ اور دیگر ممالک کی جاسوسی کی غرض سے زیادہ بلندی پر اڑنے والے، مشکل سے معلوم ہونے والے غباروں کے استعمال کے لیے ایک ” قصداً ، خوب مالیات کا حامل پروگرام“ چلا رہا ہے۔

امریکی فوج نے پیر کو کہا کہ امریکہ نے 4 فروری کو گرائے گئے ایک مشتبہ چینی نگران غبارے سے اہم سنسر اور الیکٹرانک پرزہ جات بازیاب کیے ہیں۔ یہ غبارہ کئی روز تک انتہائی خفیہ جوہری ہتھیاروں کی تنصیبات کے سلسلہ سمیت شمالی امریکہ کی فضا میں اڑتا رہا۔

بیجنگ جاسوس غبارے استعمال کرنے کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ امریکہ کے مغربی ساحل کے قریب گرایا گیا بڑا طیارہ موسمی تحقیقات کے لیے تھا، جبکہ جنوبی امریکہ کے اوپر دیکھا جانے والا ایک دیگر پائلٹ تربیت کے لیے تھا۔

5 فروری کو جنوبی کیرولینا کے میئرٹیل ساحل کے قریب ایکسپلوسیو آرڈیننس ڈسپوزل گروپ 2 کو تعینات امریکی بحریہ کے فوجی زیادہ بلندی پر اڑنے والا ایک نگران غبارہ بازیاب کر رہے ہیں۔ ]امریکی بحریہ[

5 فروری کو جنوبی کیرولینا کے میئرٹیل ساحل کے قریب ایکسپلوسیو آرڈیننس ڈسپوزل گروپ 2 کو تعینات امریکی بحریہ کے فوجی زیادہ بلندی پر اڑنے والا ایک نگران غبارہ بازیاب کر رہے ہیں۔ ]امریکی بحریہ[

درایں اثنا ٹوکیو کی وزارتِ دفاع نے منگل کو رات گئے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ برسوں – نومبر 2019، جون 2020 اور ستمبر 2021 – میں جاپان کی فضائی حدود پر اڑنے والے نامعلوم فضائی اشیاء کا ایک تازہ ترین تجزیہ ”ٹھوس“ رائے دیتا ہے کہ یہ چینی جاسوس غبارے تھے۔

'آوارہ غبارہ'

چینی حکام اور ریاست کے زیرِ انتظام میڈیا کی روایت کی طرح اس واقعہ پر آنے والے بیجنگ کے بیانات واضح طور پر یک طرفہ اور حقیقی مسئلہ سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔

منگل کو چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمنا وانگ وینبن نے غیر مصدقہ الزامات کو دوگنا کر دیا کہ امریکہ نے گزشتہ برس سے اب تک چین کی فضائی حدود میں 10 سے زائد غبارے بھیجے ہیں۔

وانگ نے مبینہ دراندازی کا ثبوت پیش نہیں کیا، جو کہ ان کے مطابق مئی 2022 میں شروع ہوئی۔ انہوں نے قبل ازاں صحافیوں کو بتایا تھا کہ دراندازیاں جنوری 2022 میں شروع ہوئیں۔

واشنگٹن نے بیجنگ کے دعووں کو مسترد کیا ہے۔

ایک دوسری مثال میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے شائع ہونے والے ایک ٹیبلائڈ روزنامہ اخبار گلوبل ٹائمز کے سابق ایڈیٹر ان چیف ژیجنہو نے امریکہ پر ”نشے میں“ ہونے کا الزام لگایا۔

انہوں نے ویبو پر لکھا، ”چین ایک ایسے امریکہ سے نمٹ رہا ہے جو بنا پیے ہی نشے میں ہے، جو اپنی داخلی جدوجہد سے پیدا ہونے والی دشمنی کو اٹھائے ہوئے اسے بین الاقوامی سٹیج پر بہا رہا ہے۔“

اگرچہ چند ویبو صارفین اس دام میں آ گئے اور چینی حکومت کے بیانیہ کے ساتھ ہو لیے، تاہم متعدد غیر جانبدار رہے اور کچھ نے تو طنز بھی کیا۔

”آوارہ غبارہ“ اس بین الاقوامی واقعہ کو بیان کرنے کا ایک معروف ذریعہ بنا۔

یہ اصطلاح صرف اس امر کی عکاس ہے کہ غبارہ ایک حادثہ کی وجہ سے اپنے راستے سے بھٹک گیا، لیکن اس نے اس موضوع کو متعدد لطیفوں کا ماخذ بھی بنا دیا۔

یہ نام جنوری 22 کو ریلیز ہونے والی باکس آفس ہٹ چینی سائنس فکشن فلم ”دی وانڈرنگ ارتھ 2“ کی یاد دلاتا ہے۔

انٹرنیٹ صارفین کی کمیونیٹی کے چند ارکان نے غبارے کے بازیاب ہونے کے بعد ایسا مذاح بھی کیا کہ ”پھر یہ 'وانڈرنگ ارتھ 3' کی شوٹنگ کا آغاز ہے؟“

بے جواب سوالات

ویبو پر دیگر چینی صارفین نے بہ بانگِ دہل کہا کہ چین کو دیگر ممالک کو اشتعال دلانے کے لیے نگرانی کے ایسے قدیمی طریقے استعمال نہیں کرنے چاہیئں۔

ایک انٹرنیٹ صارف نے لکھا، ”کیا سمندر کی دوسری جانب کے ایک دوسرے ملک کی اس طرح غبارے کے ذریعے تحقیقات کرنا ضروری ہے؟ ہائی ریزولوشن سیٹلائیٹس پہلے ہی کافی واضح ہیں۔“

ایک دوسرے سوشل میڈیا صارف نے لکھا: ”سب باتوں سے قطع نظر، کسی دوسرے ملک کی فضائی حدود میں اڑتا ہوا اتنا بڑا غبارہ خوفناک ہے۔ اسے گرائے بغیر آپ کیسے پتا چلا سکتے ہیں کہ اس کے اندر کیا ہے؟ اگر اس کے اندر بم ہو تو کیا آپ خوفزدہ نہیں ہوں گے؟“

متعدد چینی سوشل میڈیا صارفین نے اس غبارے کے مقصد سے متعلق باقاعدہ معلومات کے فقدان پر سنجیدہ تشویش کا اظہار کیا۔

ایک شخص نے لکھا، ”یہ غبارہ کس یونٹ سے تعلق رکھتا ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟ اگر واضح ہو تو بہتر ہے۔“

جب صحافیوں نے وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ سے وضاحت کے لیے اصرار کیا تو وہ مبہم رہیں اور ٹال مٹول کرتی رہیں۔

انہوں نے 7 فروری کو کہا، ”چین کی جانب سے متعدد مواقع پر بنا آدمی کے ہوائی جہازوں سے متعلق معلومات دی گئی ہیں۔ میرے پاس اس وقت اس میں اضافہ کرنے کے لیے کچھ نہیں۔“

ماؤ نے اس صورتِ حال سے متعلق یہ بھی کہا، ”امریکہ کو اپنی لا متناہی توسیع پسندی کو روکنا ہو گا؛ اگر صورتِ حال پیدا ہو گئی تو چین مناسب ردِّ عمل دے گا۔“

یہ عبارت – ”امریکہ کو اپنی لامتناہی توسیع پسندی کو روکنا ہو گا“ – چینی وزارتِ خارجہ کی جانب سے تازہ ترین ”سنہری جملہ“ بن گیا ہے، جسے متعدد وی میڈیا اکاؤنٹس پر فارورڈ اور کمنٹ کیا گیا ہے۔

ایک بھونڈی غلطی

دیگر مشاہدین نے یہ سوال اٹھاتے ہوئے غبارے کی پرواز کے راستے کو ایک بھونڈی غلطی کہا کہ اگر حکومتِ چین کو کسی سنجیدہ تر بحران کا سامنا ہوا تو اس کی بصیرت کس قدر درست ہو گی۔

مساچسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں علومِ سلامتی کے پروگرام کے ڈائریکٹر اور چینی فوج کے تجزیہ کار ایم۔ ٹیلر فریول نے کہا کہ امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے طے شدہ دورہ – جو اب منسوخ ہو چکا ہے – کے پیشِ نظر، اگر چین کی قیادت اس غبارے کے سفر سے آگاہ ہوتی تو یہ متوقع نہیں تھا کہ وہ اس غبارے کی امریکہ کی جانب پرواز کی اجازت دیتی۔

گزشتہ پانچ برسوں میں بلنکن چین کا سفر کرنے والے پہلے وزیرِ خارجہ ہوتے۔

فرایول نے ایک ای میل میں نیو یارک ٹائمز کو بتایا، ”میں صرف اس مشن کا آغاز کرنے والے یونٹ کی نیت سے متعلق ہی اندازہ لگا سکتا ہوں: وہ اس کا پتہ چل جانے کے سیاسی نتیجہ سے بے خبر یا لا تعلق ہو سکتے ہیں، یا پھر وہ طویل عرصہ سے بنے منصوبے پر سیاسی کیلنڈر کی جانب توجہ کیے بغیر عملدرآمد کر رہے تھے۔“

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500