جرم و انصاف

ایران کی جانب سے ایئر بس ہوائی جہازوں کی خریداری اس حکومت کی غیر قانونی سرگرمیوں کی تاریخ کو نمایاں کرتی ہے

بابک دشتی

ماہان ایئر کے غیر قانونی آپریشنز نے امریکی وزرتِ خزانہ کو محرک کیا کہ اس ایئرلائن پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر پابندیاں لگائے۔ ]مشرق[

ماہان ایئر کے غیر قانونی آپریشنز نے امریکی وزرتِ خزانہ کو محرک کیا کہ اس ایئرلائن پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر پابندیاں لگائے۔ ]مشرق[

کئی برسوں سے اس اسلامی جمہوریہ نے بین الاقوامی پابندیوں سے بچنے کے لیے اور تجارتی سرگرمیوں کی آڑ میں اپنے پھیلاؤ پر مبنی اہداف کو پورا کرنے کے لیے خطرناک اور غیرقانونی کاوشوں کا سہارا لیا ہے۔

تازہ ترین واقعہ میں ایران نے قابلِ اعتراض ذرائع سے قبل ازاں ترکش ایئرلائنز کے لیے پرواز کرنے والے خارج شدہ چار ہوائی جہاز درآمد کیے ہیں۔

28 دسمبر کو سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) سے منسلک تسنیم نیوز ایجنسی نے ایوی ایشن عہدیدار حسن خوشخو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے چار ایئربس A340 ہوائی جہاز خریدے ہیں۔

انہوں نے کہا، ”حال ہی میں متعدد مزید ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر ایران میں لائے گئے۔“

لائیو فلائٹ ٹریکر فلائٹ ریڈار 24 سے یہ نقشہ دکھاتا ہے کہ کیسے 24 دسمبر کو جوہانسبرگ سے ازبکستان جانے والے چار ایئربس A340 ایران کے اوپر فلائٹ ٹریکنگ سروس سے غائب ہو گئے۔ ]گیرجون/ٹویٹر[

لائیو فلائٹ ٹریکر فلائٹ ریڈار 24 سے یہ نقشہ دکھاتا ہے کہ کیسے 24 دسمبر کو جوہانسبرگ سے ازبکستان جانے والے چار ایئربس A340 ایران کے اوپر فلائٹ ٹریکنگ سروس سے غائب ہو گئے۔ ]گیرجون/ٹویٹر[

خوشخو نے کہا، ”ہم یہ انکشاف کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے کہ ہم نے کتنے ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر خریدے ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہوائی جہاز ”گزشتہ 15 ماہ میں“ خریدے گئے ہیں۔

لیکن ایرانی ریاستی میڈیا اکثر اپنی ہی خبروں سے متصادم رہے ہیں۔

جس روز تسنیم کی رپورٹ شائع ہوئی، ریاستی ملکیت روزنامہ ہمشہری نے کہا کہ ڈچ ایوی ایشن حکام ”نے دعویٰ کیا ہے“ کہ یہ چاروں ہوائی جہاز خارج کیے جانے کے بعد چند ماہ تک ترکی میں رکھے گئے اور پھر مارچ اور اپریل میں جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ کو منتقل کر دیے گئے۔

اس میں کہا گیا کہ 24 دسمبر کو یہ ہوائی جہاز جوہانسبرگ سے روانہ ہوائے، جو بظاہر ازبکستان کے لیے محوِ پرواز تھے، لیکن ایران کی فضا میں پہنچنے پر وہ تہران کی جانب موڑ دیے گئے اور وہاں جا اترے۔ مبینہ طور پر یہ جہاز ماہان ایئر کے بیڑے میں شامل کر لیے گئے ہیں۔

ایوی ایشن نیوز کی ویب سائیٹ ایئرو ٹائم نے 2 جنوری کو خبر دی کہ ترکش ایئرلائنز کے یہ سابق جہاز، جو حال ہی میں برکینا فاسو میں پائے گئے تھے، جب ازبکستان جا رہے تھے تو ایران کے اوپر جا کر فلائٹ ٹریکنگ سروس سے غائب ہو گئے۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب حکومتِ ایران پرانے آلات کی وجہ سے اپنے بیڑے کے لیے جدید تر ہوائی جہاز تلاش کر رہی ہے۔

غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے ماہان ایئر کا استعمال

ماہرِ ہوابازی سِریوس پورموہسین نے کہا، " ماہان ایئر کے ہوائی جہاز طویل عرصہ سےشام اور خطے میں دیگر ضمنیوں کو اسلحہ، عسکری آلات اور آئی آر جی سی کی قدس فورس (آئی آر جی سی-کیو ایف) کے ارکان کی ترسیل کا مرکزی ذریعہ رہی ہے۔"

پورموہسین کے مطابق، کیو ایف کے ایک کمانڈر برگیڈیئر جنرل نصرت اللہ حسینی پور نے 2019 میں کہا کہ ”شام کو افواج منتقل کرنا صرف ایک بڑے ماہان ہوائی جہاز استعمال کرتے ہوئے ہی ممکن تھا، کیوںکہ یہ دشمن کی گولی باری کے دوران بھی دمشق کے ہوائی اڈے پر اترنے کے قابل ہے۔“

ماہان ایئر کے غیر قانونی آپریشنز نے امریکی وزارتِ خارجہ کو اس امر کے لیے محرک کیا کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر اس ایئرلائن پر پابندیاں عائد کرے۔

مسافروں کی ترسیل کی آڑ میں اسلحہ اور عسکری عملہ لے جانا ممنوع ہے کیوں کہ اس سے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں پڑتی ہیں۔

آئی آر جی سی سے منسلک ایک اور میڈیا آوٹ لیٹ مشرق نے 2020 میں قدس فورس کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کی زندگی سے متعلق ایک کتاب کے ایک انکشاف کرنے والے حصے کا حوالہ دیا۔

اس کتاب ”مارچ میں پیدا ہوا“ کے مطابق، سلیمانی نے 2013 میں ماہان ایئر کے ایک ایئر بس ہوائی جہاز پر تہران سے 200 عام مسافروں کے ساتھ سات ٹن اسلحہ اور گولہ بارود دمشق منتقل کیا۔

جیسا کہ یہ ہوائی جہاز دمشق جا رہا تھا، عراق کے ایئر ٹریفک کنٹرول سنٹر نے درخواست کی کہ یہ تفتیش کے لیے عراق میں اترے۔ اس درخواست سے آگاہ ہونے پر سلیمانی نے فلائٹ انجنیئر کا بھیس بدلا اور فلائٹ ڈیک پر چھپ گئے۔

کتاب میں دعویٰ کیا گیا کہ عراقی انسپکٹروں کو رشوت دینے کے بعد وہ تفتیش کرائے بغیر شام چلے گئے۔

اگرچہ عام مسافروں کو لے جانے والے کسی ہوائی جہاز کے سامان کے حصہ میں اسلحہ رکھنا ”مجرمانہ اور انتہائی خطرناک“ فعل ہے، تاہم، پورمہسن نے کہا کہ خطے میں جنگ مسلط کرنے کے لیے شام کو اسلحہ اور گولہ بارود منتقل کرنا ماہان ایئر کی واحد غیر قانونی سرگرمی نہیں۔

اس ایئر لائن کا غیر قانونی منشیات منتقل کرنے کا بھی ماضی ہے۔

منشیات کی تجارت آئی آر جی سی کے لیے ایک اہم ذریعۂ آمدنی ہے، اور ماہان ایئر منشیات کی فروخت سے حاصل ہونے والا روپیہ ایران میں آئی آر جی سی کو واپس کر کے اس کا مشن مکمل کرتی ہے۔

سلیمانی ماہان ایئر کی ملکیت کے حامل ادارے کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے ایک رکن تھے۔

یہ ایئرلائن فی الوقت بیڑے اور منتقل کیے جانے والے مسافروں کی تعداد کے اعتبار سے ایران کی سب سے بڑی ایئرلائن ہے، اور یہ یورپ، ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں 20 سے زائد منازل تک پرواز کرتی ہے۔

خستہ حال ہوائی جہاز

8 دسمبر 2021 میں ریاستی نیوز ایجنسی آئی آر این اے کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایران کی ایئرلائن ایسوسی ایشن کے نائب سربراہ علی رضا بارخور نے انکشاف کیا کہ ایران کے شہری ہوائی جہازوں کے بیڑے کے نصف سے زائد پرزہ جات کی عدم دستیابی کی وجہ سے زمین پر کھڑے ہیں۔

چار ایئربس A340 ہوائی جہازوں کی حالیہ خریداری کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ناقدین اور داخلی اصلاح پسند اخباروں کی جانب سے طنز کا سامنا ہے۔

اصلاح پسند ویب سائیٹ تادول نے لکھا کہ اگرچہ حکومتی عہدیداران ایک امتیاز کے طور پر جہازوں کی خریداری کی دلالی کر رہے ہیں، تاہم ان جہازوں کو ضرور متبادل پرزہ جات کی ضرورت ہو گی کیوں کہ یہ پہلے ہی پرانے اور خستہ حال ہیں۔

اس میں لکھا گیا کہ تہران کو ان جہازوں کے پرزہ جات کے حصول کے لیے شدید دقت کا سامنا ہو گا اور ممکنہ طور پر یہ آخر کار زمین پر ہی کھڑے کرنے پڑیں گے اور کباڑ کر دیے جائیں گے۔

تاہم، پورمہسن نے کہا، ”جب تک ہر جہاز شام یا خطے میں کسی بھی ایسے دوسرے ملک تک پرواز کرنے اور واپس آنے کے قابل ہوں گے جہاں اس اسلامی جمہوریہ کی ضمنی افواج کا رسوخ ہے، آئی آر جی سی اسلحہ اور منشیات لے جانے کے لیے ان کو استعمال کرتی رہے گی۔“

کیوں کہ یہ پرانے اور خستہ حال ہیں، چند برسوں میں ماہان ایئر کے متعدد ہوائی جہازوں کے اڑنے یا دورانِ پرواز تکنیکی مسائل رہے ہیں۔

پورمہسن نے کہا، ”آئی آر جی سی معصوم مسافروں کی زندگیوں کی ذرہ بھر بھی قدر نہیں کرتی، یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو ہم نے متعدد مرتبہ دیکھی ہے اور اس پر شبہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔“

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500