جرم و انصاف

روسی جنرل کو متوقع طور پر شام، یوکرین میں جرائم پر بین الاقوامی انصاف کا سامنا پڑے گا

ولید ابو الخیر

وائٹ ہیلمٹ کا ایک رکن 6 جون 2019 کو ادلب کے دیہی علاقے میں روسی فضائی حملے میں زخمی ہونے والے بچے کو لے جا رہا ہے۔ [وائٹ ہیلمٹ]

وائٹ ہیلمٹ کا ایک رکن 6 جون 2019 کو ادلب کے دیہی علاقے میں روسی فضائی حملے میں زخمی ہونے والے بچے کو لے جا رہا ہے۔ [وائٹ ہیلمٹ]

قاہرہ -- قانونی تجزیہ کاروں کے مطابق، روسی جنرل الیگزینڈر چائیکو کی طرف سے انجام دیے جانے والے مبینہ جنگی جرائم اور یوکرین اور شام میں انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ لامحالہ طور پر، انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) میں چلایا جائے گا۔

رسوا شدہ روسی جنرل، جسے اکتوبر میں، یوکرین میں میدان جنگ میں تبدیلیوں کے ایک سلسلے کے حصہ کے طور پر، روس کی مشرقی ملٹری ڈسٹرکٹ کے کمانڈر کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا، شام واپس آ گیا ہے، جہاں اس نے پہلے ظلم و بربریت کے لیے شہرت حاصل کی تھی۔

قاہرہ یونیورسٹی میں بین الاقوامی فوجداری قانون کے پروفیسر وائل الشریمی نے کہا کہ "بین الاقوامی فوجداری قانون، آئی سی سی کو نہ صرف ریاستوں اور حکومتوں کو بلکہ افراد کو بھی جوابدہ ٹھہرانے کا اختیار دیتا ہے، چاہے ان کا درجہ کچھ بھی ہو۔"

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ افراد فیصلہ سازی کی ذمہ داری کا مقام رکھتے ہیں۔

روسی کرنل جنرل الیگزینڈر چائیکو۔ [فائل]

روسی کرنل جنرل الیگزینڈر چائیکو۔ [فائل]

یوکرین کی پولیس کا بارودری سرنگیں ہٹانے والا یونٹ 16 نومبر کو، سنہوریوکا، میکولائیو علاقے میں، قبضے کے دوران روسی فوجی اڈے کے طور پر استعمال ہونے والی اناج کی ذخیرہ گاہ کی جانچ کر رہا ہے۔ [ایہور تاکاچوف/ اے ایف پی]

یوکرین کی پولیس کا بارودری سرنگیں ہٹانے والا یونٹ 16 نومبر کو، سنہوریوکا، میکولائیو علاقے میں، قبضے کے دوران روسی فوجی اڈے کے طور پر استعمال ہونے والی اناج کی ذخیرہ گاہ کی جانچ کر رہا ہے۔ [ایہور تاکاچوف/ اے ایف پی]

الشریمی نے کہا کہ آئی سی سی کے وکیلِ استغاثہ نے یوکرین میں، روسی افواج کے مبینہ جرائم کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جو نہ صرف چایکو کو متاثر کریں گی بلکہ "ان سے نیچے اور اوپر کا درجہ رکھنے والے، لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس سے متاثر ہو گی"۔

انہوں نے کہا کہ اس میں "روسی صدر تک عہدے رکھنے والے اور خود ولادیمیر پوٹن بھی شامل ہیں کیونکہ مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کی حیثیت سے تمام فوجی فیصلے ان کے ذریعے ہوتے ہیں"۔

الشریمی نے کہا کہ بغیر کسی شک و شبہ کے، چائیکو نے یوکرین اور شام میں جو جرائم کیے ہیں وہ روم کے آئین کے مطابق "بین الاقوامی مجرمانہ جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم" کے زمرے میں آتے ہیں۔

روم کا قانون، چار بنیادی بین الاقوامی جرائم کے حوالے سے آئی سی سی کے ڈھانچے اور دائرہ اختیار کا تعین کرتا ہے: نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور جارحیت کے جرائم۔

انہوں نے کہا کہ روس کو جنگ سے پہلے یوکرین میں کی جانے والی خلاف ورزیوں پر بھی آئی سی سی کی طرف سے جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا جیسے کہ طاقت کے ذریعے مظاہروں کو دبانا اور عوامی مظاہروں کو روکنے کے لیے طاقت کے ذریعے مارشل لاء کا نفاذ۔

دستاویزی جرائم

شام سے تعلق رکھنے والے وکیل بشیر البسام نے کہا کہ چائیکو کی زیرِ قیادت روس کی افواج نے شام میں جو جرائم کیے ہیں ان کی "ذرائع ابلاغ کے کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ذریعے دستاویز بندی کی گئی تھی۔"

انہوں نے کہا کہ انہیں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ طبی اور پیرا میڈیکل اداروں، جیسے سیریئن سول ڈیفنس، یا وائٹ ہیلمٹس نے بھی ریکارڈ کیا ہے۔

وائٹ ہیلمٹس نے روسی جرائم کے ثبوت بین الاقوامی اداروں کو جمع کرائے ہیں، خاص طور پر جو 2019 میں کیے گئے تھے، جب شام کے کچھ حصوں کو چائیکو کے احکامات کے تحت بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتوں اور مادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

البسام نے کہا کہ یہ احکامات "زمین پر میزائلوں، پیادہ فوج اور فضائی افواج کے ذریعے انتہائی درستگی کے ساتھ کیے گئے تھے"۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین میں بھی، بین الاقوامی اداروں اور ذرائع ابلاغ کی تنظیموں نے جنگ کے پہلے دن سے ہی روسی جرائم کی دستاویز بندی کی ہے۔

یہ آئی سی سی پراسیکیوٹر کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کرنے کے فیصلے کی بنیادی وجہ ہے۔

روس کی بین الاقوامی تنہائی

سیاسی محقق عبدل نبی بکر نے کہا کہ شام اور یوکرین میں چائیکو کی طرف سے جنگی جرائم کا آئی سی سی کا حوالہ "روس کو بین الاقوامی سطح پر سیاسی طور پر مشکل پوزیشن میں ڈال دے گا"۔

انہوں نے کہا کہ یہ روس کی بین الاقوامی تنہائی کو مزید گہرا کر دے گا اور ساتھ ہی بین الاقوامی برادری کے عزم میں اضافہ کرے گا، جس میں بڑی تعداد میں سپر پاور شامل ہیں جو خونریز روسی مداخلتوں کی مخالفت کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "لہذا، روس جس چیز کو شام اور یوکرین میں زمین پر فتوحات سمجھتا ہے وہ بہت بڑے بوجھ میں بدل جائیں گی جو ایک چوٹی کی طرح اوپر سے شروع ہو کر نیچے کی طرف جائیں گی اور مجموعی طور پر روسی قیادت کے پورے ڈھانچے کو متاثر کر سکتی ہیں۔"

بکر نے کہا کہ انسانی نقصانات اور روسی خزانے کو ہونے والی بھاری قیمت کی روشنی میں، پوٹن کو اپنی بے کار توسیع پسندانہ مہم جوئی کا جواز پیش کرنے کے لیے روسی عوام کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک روس کے توسیع پسندانہ منصوبوں کے خلاف اتحاد کرنے والے ممالک کا تعلق ہے، ان کا مقابلہ جاری رکھنے کے لیے انہیں قانونی، بین الاقوامی اور ذرائع ابلاغ کی حمایت حاصل ہو گی۔

ایک معاشی بحران نے "روسی خوابوں کے پاگل پن کے نتیجے میں پوری دنیا کو بھی متاثر کیا"، انہوں نے ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت کورونا وائرس وبائی امراض سے صحت یاب ہونا شروع ہو رہی تھی، اناج اور گیس کی فراہمی کے لیے روس کے خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔

بکر نے کہا کہ ان کے خیال میں روس کی جانب سے قدرتی گیس کی سپلائی منقطع کرنے کی محض دھمکی بذات خود انسانیت کے خلاف جرم ہے، کیونکہ اس رکاوٹ کا شکار صرف عام شہری ہی ہوں گے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500