سیاست

اعلی ایرانی حکام احتیاطاً وینزویلا کے ساحلی گھروں کو نظر میں رکھے ہوئے ہیں، رپورٹ میں الزام

از پاکستان فارورڈ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وینزویلا کے ہم منصب نکولس مادورو جون میں تہران میں۔ [انتخاب]

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وینزویلا کے ہم منصب نکولس مادورو جون میں تہران میں۔ [انتخاب]

ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سینیئر ایرانی رہنما، وینزویلا میں گھروں کو تلاش کر رہے ہیں تاکہ ان کے آبائی وطن میں حکمران حکومت کے خاتمےکی صورت میں وہ اپنے آپ کو محفوظ کر سکیں۔

دسمبر میں، ایران کے بین الاقوامی میڈیا آؤٹ لیٹ نے کہا تھا کہ اسے معلوم ہوا ہے کہ چار سینئر ایرانی عہدیداروں پر مشتمل ایک وفد، ایک معاہدہ کرنے کے لیے وینزویلا گیا ہے۔

وینزویلا نے مبینہ طور پر ایرانی حکومت کے خاتمے کی صورت میں، اعلیٰ سطحی ایرانی حکام اور ان کے اہل خانہ کو، پناہ لینے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

ایران انٹرنیشنل نے ایک تجزیہ کار کے حوالے سے بھی کہا کہ پناہ کی درخواست "اطلاعات کے مطابق براہ راست ایرانی رہنما علی خامنہ ای کے دفتر سے آئی ہے"۔

ایل پالیٹو، وینزویلا میں ایک ریفائنری جو ایران نے تعمیر کی تھی، اکتوبر میں فعال ہو گئی۔ [خالنشہر]

ایل پالیٹو، وینزویلا میں ایک ریفائنری جو ایران نے تعمیر کی تھی، اکتوبر میں فعال ہو گئی۔ [خالنشہر]

ایرانی پرچم والا آئل ٹینکر فارچیون 25 مئی 2020 کو وینزویلا کے پورٹو کابیلو پہنچنے کے بعد ایل پالیٹو ریفائنری میں کھڑا ہے۔ [اے ایف پی]

ایرانی پرچم والا آئل ٹینکر فارچیون 25 مئی 2020 کو وینزویلا کے پورٹو کابیلو پہنچنے کے بعد ایل پالیٹو ریفائنری میں کھڑا ہے۔ [اے ایف پی]

حالیہ مہینوں میں یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ ایرانی حکام، وینزویلا میں ساحل سمندر کے کنارے محل خرید رہے ہیں، جس سے املاک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

یورپ میں مقیم ایک ایرانی تجزیہ کار، جنہوں نے درخواست کی کہ ان کا نام استعمال نہ کیا جائے، نے المشارق کو بتایا کہ یہ یقینی طور پر درست ہے کہ ایرانی حکومت کمزور، دیوالیہ اور الگ تھلگ ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایرانی حکام کے وینزویلا میں پناہ لینے کے بارے میں خبر درست ہے، تو اس سے حکومت کا عدم استحکام مزید ثابت ہو جاتا ہے۔

"اگر حکومت گرتی ہے -- جس کا امکان موجود ہے -- تو ایرانی حکام اور کہاں جا سکتے ہیں؟"

انہوں نے کہا کہ "امریکی پابندیوں کے باعث وینزویلا بھی اس جتنا ہی ایک الگ تھلگ ملک ہے اور ان چند ممالک میں سے ایک ہے جن کے ساتھ ایران کے تعلقات ہیں۔ اس لیے یہ حکومتی عہدیداروں کو پناہ دے سکتا ہے، خاص طور پر اُس رقم کو دیکھتے ہوئے جو ایران، وینزویلا میں خرچ کرتا ہے۔"

اگر رپورٹ حقائق پر مبنی ہے تو دورے کو خفیہ رکھا گیا ہے۔

وینزویلا کی وزارت خارجہ کے ایک ذریعہ نے، جس نے اپنا نام ظاہر کرنے سے انکار کیا ہے، اس بات کی تردید کی کہ ایرانی حکام نے پناہ کی درخواست پر بات کرنے کے لیے کاراکاس کا دورہ کیا ہے۔

انہوں نے المشارق کو بتایا کہ دونوں حکومتیں "بہترین تعلقات" سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔

وینزویلا میں ایرانی سفارت خانے کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر، ایران کے لیے کافی زیادہ حمایت نظر آتی ہے، جہاں صارفین اپنی پوسٹوں میں امریکہ کی طرف، ایران اور وینزویلا کے "مشترکہ دشمن" کے طور پر اشارہ کرتے ہیں۔

وینزویلا میں ایران کے کُھلے خرچے

دریں اثنا، ایران وینزویلا پر، ایسے لاکھوں ڈالر خرچ کر رہا ہے جو اس کے پاس ہیں بھی نہیں، جب کہ اس کے اپنے لوگ معاشی بحران سے دوچار ہیں۔

ایرانی ویب سائٹ آفتاب نیوز نے نومبر میں خبر دی تھی کہ ایران-وینزویلا بین نیشنل بینک نے ایرانی ٹیکس دہندگان کی اربوں ڈالر کی رقم وینزویلا کو قرضے دینے پر خرچ کر دی ہے اور اس رقم کی جلد ادائیگی کا امکان بھی نہیں ہے۔

کاراکاس نے تیل، تعمیرات اور زراعت سمیت وینزویلا میں تہران کی طرف سے شروع کیے گئے منصوبوں کے لیے اپنی وعدہ شدہ ادائیگیاں نہیں کی ہیں۔

گزشتہ ماہ، چند غیر ملکی فارسی ذرائع ابلاغ نے خبر دی کہ ایران نے وینزویلا میں مختلف منصوبوں کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے لیے تقریبا 7 بلین ڈالر مختص کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ ایسے وقت میں ہے جب ایران کے مرکزی بینک (سی بی آئی) کے مطابق مئی کے اندازے کے مطابق ایران کا غیر ملکی قرض 7.2 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی نے کہا ہے کہ "ایران-وینزویلا مارکیٹ" کے سرمائے کا 60 سے 70 فیصد حصہ وینزویلا کے تیل کے منصوبوں کے لیے وقف کیا جائے گا۔

وینزویلا کو اس کی بگڑتی ہوئی توانائی کی منڈی کے لیے، بہتر ایندھن فراہم کرنے کے علاوہ، ایران اسے ہتھیار فروخت کرتا ہے، فوجی تربیت فراہم کرتا ہے اور مبینہ طور پر امریکی اور یورپی پابندیوں سے بچنے کے لیے راہنمائی فراہم کرتا ہے۔

لندن میں قائم لائیڈز میرین انشورنس کمپنی کی ایک خفیہ دستاویز کے مطابق، جسے ایران انٹرنیشنل نے حاصل کیا ہے، اس کے بدلے میں، ایران کی سپاہِ پاسدارانِ انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) اور لبنانی حزب اللہ اپنی سرگرمیوں کے لیے، سرمایہ اکٹھا کرنے کے لیے وینزویلا کا سونا اسمگل کر رہے ہیں، جسے ایرانی تیل کی فروخت کے ذریعے ممکن بنایا جا رہا ہے۔

لائیڈز نے مزید کہا کہ مہان ایئر کے ذریعے، کاراکاس سے تہران جانے والی پروازوں کو، قابل اطلاق پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ایرانی تیل کی ادائیگی کے لیے سونا بھیجنے کے لیے ایک غیر قانونی راستے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ خبر ایران انٹرنیشنل نے 12 دسمبر کو دی تھی۔

حالیہ دو طرفہ ڈرون ڈویلپمنٹ پروجیکٹ دونوں ممالک کے تعاون کا ایک اور پہلو ہے۔

ایک فوجی پریڈ میں 5 جولائی کو، وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے "حملہ آور صلاحیتوں والے وینزویلا کے ڈرونز" کی نقاب کشائی کی۔

وینزویلا لاطینی امریکہ کا واحد ملک ہے جس کے پاس اس قسم کا ہتھیار ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک طشت از بام حقیقت ہے کہ کاراکاس کو تہران کی فوجی حمایت حاصل ہے۔

بیس سالہ شراکت داری

مادورو اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے 11 جون کو تہران میں مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے لیے 20 سالہ تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

رئیسی نے کہا کہ دونوں اچھوت سمجھے جانے والے ملک، الگ تھلگ اور بھاری پابندیوں کا سامنا کرنے والے ممالک، "مالی، توانائی اور دفاعی منصوبوں پر مل کر کام کریں گے۔"

لیکن ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اب تک کا تعاون، یک طرفہ رہا ہے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ نے اکتوبر میں اطلاع دی تھی کہ کاراکاس میں ایران کی جانب سے تعمیر کی گئی ریفائنری، ایل پالیتو مئی میں کاراکاس کے ساتھ 116 ملین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد سے کام کر رہی ہے جس کا مقصد خستہ حال ریفائنری کی مرمت اور اسے دوبارہ شروع کرنا تھا۔

ایران، وینزویلا کے بھاری تیل اور دیگر اجناس کو پٹرول، کنڈینسیٹ، ریفائنری کے پرزوں اور تکنیکی مدد کے لیے ادلے بدلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے جبکہ ملک کو ہلکا تیل فراہم کر رہا ہے تاکہ اسے رقیق گر کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

رائٹرز نے 6 دسمبر کو خبر دی کہ ایک ایرانی ٹینکر تقریباً 2 ملین بیرل الٹرا لائٹ تیل لے کر اس ہفتے وینزویلا کے پانیوں میں پہنچا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان 2006 میں طے پانے والے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، ایران نے مئی 2020 میں چار جدید آئل ٹینکروں میں سے پہلا آئل ٹینکر وینزویلا کو پہنچایا، اور دوسرا جہاز 11 جون کو پہنچایا گیا۔

ایک تیسرا آئل ٹینکر، ستمبر میں کاراکاس کو پہنچایا گیا تھا، جبکہ چوتھا وینزویلا کی سرکاری تیل اور قدرتی گیس کارپوریشن (پی ڈی وی ایس اے) میں 2024 میں شامل ہو جائے گا۔

یہ ترسیل ایسے وقت میں ہوئی جب امریکہ نے ایران اور وینزویلا پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

بہت سے ایرانی اقتصادی اور سیاسی تجزیہ کار ایرانی حکومت پر "ملک بیچنے" کا الزام لگاتے ہیں، جیسا کہ اس نے اپنے دوسرے اتحادیوں، روس اور چین کے ساتھ کیا تھا۔

ایران میں مقیم ایک ماہر سیاسیات نے کہا کہ "حکومتی حکام اقتدار حاصل کرنے، اقتدار میں رہنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کچھ بھی کریں گے کہ اگر وہ اقتدار سے محروم ہو جاتے ہیں تو ان کے پاس جائے پناہ موجود ہے۔"

انہوں نے المشارق کو بتایا کہ "ملک کو بیچنا ہی اسلامی جمہوریہ کے حکام کے لیے، اپنے آپ کو ایک محفوظ پناہ گاہ خریدنے کے قابل بنانے کا واحد راستہ ہے اور اس وقت وہ محفوظ پناہ گاہ وینزویلا دکھائی دیتا ہے۔"

ماریسیلا لوزارڈو نے کاراکاس سے اس رپورٹ میں تعاون کیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500