دہشتگردی

ویگنر گروپ کی دہشت گردی اور جنگی جرائم سے روس کی بربادی تیز

از اولہا چیپل

پسپائی سے قبل روسی افواج کے واگنر گروپ کے کرائے کے فوجیوں کے ساتھ مل کر علاقے میں جنگی جرائم کا ایک سلسلہ انجام دینے کے بعد گزشتہ اپریل میں بوچا میں لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔ [یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل ایرینا وینیڈکٹووا/فیس بک]

پسپائی سے قبل روسی افواج کے واگنر گروپ کے کرائے کے فوجیوں کے ساتھ مل کر علاقے میں جنگی جرائم کا ایک سلسلہ انجام دینے کے بعد گزشتہ اپریل میں بوچا میں لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔ [یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل ایرینا وینیڈکٹووا/فیس بک]

کیف -- دنیا بھر میں ویگنر گروپ کی روس کی جاری حمایت اور استعمال کریملن کے لیے براہِ راست خطرہ ہے کیونکہ بین الاقوامی برادری تیزی سے روس کو دہشت گردی کے ریاستی سرپرست کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

روسی ویگنر گروپنجی کرایہ داروں کے ایک مشکوک گروپ سے ابھر کر یوکرین، مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں کھلے عام کام کرنے والے مجرمانہ گروہ میں تبدیل ہوا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ذاتی طور پر اس تبدیلی کے پیچھے ہیں، کیونکہ وہ اپنے قریبی دوست یوگینی پریگوزن کے ذریعے عسکریت پسندوں کے کاموں کا تعین کرتے ہیں.

گروپ کے چہرے کے طور پر پریگوزن کے ساتھ، پیوٹن چرب زبانی سے تردید کرنے کے قابل ہونے کی آڑ میں پوری دنیا میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے قابل ہے۔

ویگنر کے سنائپر سنہ 2018 میں شام میں ایک عمارت کی چوٹی پر جہاں گروپ کی طرف سے بے شمار مظالم کیے گئے۔ [ویگنر گروپ]

ویگنر کے سنائپر سنہ 2018 میں شام میں ایک عمارت کی چوٹی پر جہاں گروپ کی طرف سے بے شمار مظالم کیے گئے۔ [ویگنر گروپ]

دسمبر میں یوکرین میں ویگنر گروپ کے کرائے کے فوجی۔ [ویگنر گروپ]

دسمبر میں یوکرین میں ویگنر گروپ کے کرائے کے فوجی۔ [ویگنر گروپ]

سنہ 2005 تا 2010 یوکرین کی غیر ملکی انٹیلیجنس سروس کی قیادت کرنے والے دفاعی تجزیہ کار میکولا مالوموز نے کہا، "ہر چیز پیوٹن کے گرد گھومتی ہے"۔

انہوں نے کہا، "پانچ سے چھ برس پہلے، پیوٹن نے ان پوزیشنوں کو بحال کرنے کے لیے ایک حکمتِ عملی کا انتخاب کیا جہاں سوویت یونین کا راج تھا۔ یعنی مشرق وسطیٰ، جنوب مشرقی ایشیاء، عرب مشرق اور افریقی براعظم۔ اس کا خیال تھا کہ سویت یونین کے جانشین کے طور پر، یہ روس سے تعلق رکھنے والے اثر و رسوخ کے علاقے ہیں، لیکن وہاں کوئی حقیقی سیاسی اثر و رسوخ نہیں تھا"۔

مالوموز نے کہا، "پیوٹن کے پاس مہذب طریقے سے داخل ہونے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ مثال کے طور پر، چین نے مسلسل سرمایہ کاری کی ہے اور افریقیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبے بنائے ہیں۔ یورپی یونین [یورپی یونین]، ہندوستان اور امریکہ نے بھی ایسا ہی کیا ہے"۔

ان کا کہنا تھا، "پیوٹن نے ایک مختلف راستہ چنا"۔

کریملن کا آلہ

ویگنر گروپ پہلی بار سنہ 2014 میں اس وقت منظرِ عام پر آیا جب روس نے یوکرین سے کریمیا کو غیر قانونی طور پر خود میں ضم کر لیا جب بغیر کسی نشانی کے "چھوٹے سبز مردوں" نے اس قبضے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

ویگنر کے کرائے کے فوجی پھر سنہ 2015 میں شام میں داخل ہوئے جب روسی فوج شامی رہنماء بشار الاسد کی حمایت کے لیے لڑ رہی تھی۔

مالوموز نے کہا، "روس کے لیے، یہ تیسری دنیا کے ممالک میں نئے اثر و رسوخ کی پہلی مثال تھی"۔

انہوں نے کہا، "ظاہر ہے، شام میں کھلی جنگ تھی، لیکن ویگنر کے ارکان نے وہاں خصوصی کام انجام دیے اور کامیاب ہوئے۔ میں تخریب کاری کی کارروائیوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔ میں مختلف سیاسی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں جنہوں نے الاسد پر تنقید کی، باغیوں کے خلاف اور حتیٰ کہ امریکہ کے حامیوں کے خلاف بھی"۔

انہوں نے کہا، "پیوٹن نے الاسد کی عہدے پر رہنے کی صلاحیت کو ایک ٹھوس نتیجے کے طور پر دیکھا، اس لیے روس نے دوسرے ممالک میں بھی یہی طریقے استعمال کرنا شروع کر دیے"۔

اس کے بعد کرائے کے فوجی روس کے لیے تزویراتی اہمیت کے دوسرے ہاٹ سپاٹ میں آ گئے ہیں، سب سے زیادہ بدنام وسطی افریقی جمہوریہ (سی اے آر)، مالی، لیبیا، چاڈ، سوڈان، موزنبیق اور وینزویلا میں۔

ستمبر میں پریگوزن نے آخر کار اس گروپ کی قیادت کرنے اور اپنی صفوں کو بھرنے کے لیے جیلوں سے پکے مجرموں کو بھرتی کرنے کا اعتراف کیا۔

چونکہ گروپ وسیع ہو گیا ہے -- اور یوکرین میں روس کی تازہ جنگ میں کرائے کے فوجیوں پر زیادہ ٹیکس لگا دیا گیا ہے -- اس کی حکمتِ عملی مزید سفاک ہو گئی ہے۔

ویگنر کے کرائے کے فوجیوں پر تشدد، عصمت دری، بھتہ خوری، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور دیگر مظالم کے الزامات ہیں.

دسمبر کے اوائل میں، امریکی قانون سازوں نے ویگنر گروپ کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے ایک مسودۂ قانون پیش کیا۔ دستاویز میں عسکریت پسندوں کے جرائم کی فہرست دی گئی ہے، جن میں مارچ 2022 میں یوکرین کے بوچا میں شہریوں پر تشدد، نیز مالی، سوڈان اور سی اے آر میں بھی ایسے ہی جرائم شامل ہیں۔

مجوزہ قانون کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا گیا، "ویگنر گروپ نے صحافیوں کو قتل کیا ہے اور دھمکیاں بھی دی ہیں، بچوں کو اغوا کیا ہے، شہریوں کے خلاف اعصابی ایجنٹوں کو تعینات کیا ہے، تشدد کی کارروائیاں کی ہیں، اور خواتین اور بچوں کی عصمت دری اور جنسی سمگلنگ میں ملوث ہیں"۔

29 دسمبر کو منظم جرائم اور بدعنوانی کی اطلاع کے منصوبے (او سی سی آر پی) نے پریگوزن کو اپنا "سال کا سب سے زیادہ بدنامِ زمانہ شخص" قرار دیا۔

او سی سی آر پی نے ایک بیان میں کہا، "ویگنر اور روسی حکام کے درمیان لکیر کھینچنا مشکل ہو سکتا ہے۔ یہ گروپ روس کی ملٹری انٹیلیجنس ایجنسی، جی آر یو سے منسلک رہا ہے، اور اس کے بہت سے مشن کریملن کے مفادات کو پورا کرتے ہیں"۔

ویگنر گروپ سنہ 2017 سے امریکی پابندیوں کا شکار ہے۔ سنہ 2018 میں، امریکی محکمۂ خارجہ نے پریگوزن اور اس سے وابستہ اداروں -- بشمول ویگنر گروپ -- کو ان افراد کی فہرست میں شامل کیا جن کی شناخت ایسے افراد کے طور پر ہوئی جو روس کے دفاعی یا انٹیلی جنس کے شعبے کے جزو کے طور پر، یا اس کے لیے یا اس کی جانب سے کام کر رہے ہیں۔

داعش کا روسی اینالاگ

پیوٹن کے سیاسی مقاصد کے علاوہ، ویگنر گروپ پریگوزن کے مجرمانہ تجارتی مفادات کی پیروی کرتا ہے۔

مثال کے طور پر، سی اے آر اور سوڈان میں، عسکریت پسند سونے اور ہیروں کی کان کنی کا کنٹرول سنبھال رہے ہیں۔

او سی سی آر پی کے بیان میں لکھا ہے، "خواہ وہ دولت کے لیے لڑیں یا عظمت کے لیے، گروپ کی بربریت کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے"۔

اس میں کہا گیا ہے، "جہاں بھی ویگنر کے جنگجو جاتے ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں یقینی طور پر ہوتی ہیں۔ شام سے لے کر کیمرون تک، صومالیہ سے مالی تک، ان پر عصمت دری، ڈکیتی، قتل اور تشدد کے الزامات ہیں"۔

او سی سی آر پی نے کہا، "یوکرین میں بھی ایسا ہی ہے۔ رہائشی علاقوں پر اندھا دھند گولہ باری کے علاوہ، ویگنر جنگجوؤں پر جنگ کے ابتدائی دنوں میں کیف کے قریب شہریوں کو قتل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا"۔

ایک وکیل اور کیف میں اینٹی ٹرسٹ لیگ کی بانی اگیا زیگربلسکا نے کہا، "عصمت دری، انسانی سمگلنگ، بلیک میل، اغواء، قتلِ عام، تشدد، قدرتی وسائل پر قبضہ، دوسرے ممالک کی ملکی سیاست میں مداخلت، غیر قانونی اسلحے کی سمگلنگ - یہ گروپ کے خلاف الزامات کا صرف ایک حصہ ہیں، جس کی تصدیق کافی ثبوتوں سے ہوئی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ اس کی کارروائیوں اور حکمتِ عملیوں میں، ویگنر جنگجو دولتِ اسلامیہ عراق و شام (داعش) کے عسکریت پسندوں سے ملتے جلتے ہیں جو پورے علاقوں کو لوٹنے، قتل کرنے اور غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردی کا استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "مختصراً، یہ رویہ پوری طرح سے داعش سے ملتا جلتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ داعش نے زیادہ تر ایک مخالفانہ ماحول میں کام کیا ہے۔ لیکن ویگنر، ہیرا پھیری، پراپیگنڈے اور بدعنوان حکمرانوں کے ساتھ غیر قانونی معاہدوں کے ذریعے، ملک میں اسے مکمل اختیار دیا جاتا ہے۔ جس سے وہ ایک جاگیر میں تبدیل ہو جاتا ہے"۔

روس کی بطورِ ریاست بدنامی

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کریملن کے ساتھ کرائے کے فوجیوں کے تعلقات روس کو بین الاقوامی سطح پر خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

کیف کے ماہر سیاسیات یوری اتانوف، جو اس وقت یوکرین کی فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں، نے کہا، "درحقیقت، ویگنر کریملن کو سنجیدگی سے بدنام کرتا ہے۔ صرف سرکاری ریاستی اداروں کو مسلح ہونے کا حق حاصل ہے۔ اگر روس جنگجوؤں کی حمایت کا قدم اٹھاتا ہے، تو وہ خود کو بطور ریاست بدنام کر دے گا"۔

انہوں نے کہا، "پریگوزن مجرموں کو کیوں بھرتی کر رہا ہے؟ مظالم کا ارتکاب کرنےا، خوفناک حربوں سے تیزی سے اہداف حاصل کرنے کے لیے۔ آخر کار، صرف مکمل طور پر پست حوصلہ افراد ہی ایسے جرائم کا ارتکاب کر سکتے ہیں۔ ان کی کوئی حد نہیں ہوتی"۔

"اسی لیے ویگنر کو استعمال کیا جا رہا ہے -- ایسے طریقوں سے جنگ چھیڑنے کے لیے،" اتانوف نے کہا۔ "وہ بالکل بھی فوجی نہیں ہیں۔ وہ جنیوا کنونشن کی پرواہ کیے بغیر مہم چلا رہے ہیں۔ سختی سے۔ لیکن یہ تمام جرائم روس کی بربادی کو تیز کریں گے، اس میں کوئی شک نہیں"۔

انہوں نے کہا، "سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ٹریبونل کب شروع ہوتا ہے۔ دشمن یہ مان سکتا ہے کہ جرم کی سزا نہیں ملے گی، لیکن یہ غلط ہے۔ جلد یا بدیر بین الاقوامی انصاف ہو جائے گا"۔

زیگربلسکا نے ویگنر گروپ کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا کیونکہ اس سے "اس گروپ کے لیے ہتھیاروں کی منڈی تک رسائی اور دنیا کے ساتھ تجارتی تعلقات قائم کرنا مشکل ہو جائے گا"۔

انہوں نے کہا، "یہ کارروائی دوسرے ممالک میں گروپ کی موجودگی کو محدود کرے گی اور اس کے اثر و رسوخ کو کم کرے گی۔ اس کے علاوہ، یہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں ان ممالک، جہاں ویگنر گروپ موجود ہے، کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک قانونی ڈھانچہ بنائے گی کہ وہ گروپ کے اثر و رسوخ اور اس کے ساتھ ان کے میل جول کو محدود کریں"۔

ویگنر کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کرنے سے پوری روسی حکومت کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی قرار دینے کا دروازہ کھل جائے گا۔

مالوموز نے کہا، "اگر ویگنر ریاست کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے، حکومتی اداروں کے ساتھ یکجا ہے اور اس سے بڑھ کر، اوپر سے ہدایات پر عمل کر رہا ہے، تو پھر بین الاقوامی سطح پر حکومتی رہنماؤں کے اقدامات 'دہشت گردی کی سرگرمیوں والی تنظیم' کہلانے کے مکمل طور پر اہل ہیں"۔

روس کو دہشت گردی کے سرپرست کے طور پر نامزد کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا، "اس سے یقینی طور پر پیوٹن کی حیثیت کمزور ہو جائے گی"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500