سلامتی

تہران اور ماسکو نے یوکرین کی جنگ کے لیے روس میں ڈرون تیار کرنے پر اتفاق کر لیا

پاکستان فارورڈ

26 ستمبر 2011 کی اس فائل فوٹو میں جنوبی ایران کے ایک چوک میں ایرانی ڈرونز کی نمائش کی گئی ہے۔ ]عطا کنارے/اے ایف پی[

26 ستمبر 2011 کی اس فائل فوٹو میں جنوبی ایران کے ایک چوک میں ایرانی ڈرونز کی نمائش کی گئی ہے۔ ]عطا کنارے/اے ایف پی[

نئی انٹیلی جنس نے انکشاف کیا کہ تہران اور ماسکو نے اپنے مستحکم تر ہوتے اتحاد کی علامت میں خاموشی سے روسی سرزمین پر ایرانی ڈرون تیار کرنے کا آغاز کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ انے ہفتہ (19 نومبر) کو خبر دی کہ رواں ماہ کے اوائل میں روسی اور ایرانی حکام نے معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے، اور دونوں ممالک تیزی سے ڈیزائن اور کلیدے پرزہ جات منتقل کرنے کی جانب گامزن ہیں۔

اس معاملہ سے واقف حکام نے اس اخبار کو بتایا کہ اس سے چند ماہ کے اندر بنا انسان کے مسلح ہوائی گاڑیاں (یو اے ویز) کی پیداوار ہو سکے گی۔

اخبار نے کہا کہ اگرچہ سرکاری ذرائع نے تفصیلات پر بات چیت کرنے سے انکار کیا، تاہم متعدد نیٹو ممالک نے انٹیلی جنس دیکھی ہے۔

15 ستمبر کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے حاشیہ میں روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ]الیگزانڈر دیمیانچک/ ایس پی یو ٹی این آئی کے/اے ایف پی[

15 ستمبر کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے حاشیہ میں روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ]الیگزانڈر دیمیانچک/ ایس پی یو ٹی این آئی کے/اے ایف پی[

28 اکتوبر کو یوکرائنی صدر وولادیمیر زیلینسکی ایک ایرانی ڈرون کی باقیات کے قریب کھڑے ہیں۔ [President.gov.ua]

28 اکتوبر کو یوکرائنی صدر وولادیمیر زیلینسکی ایک ایرانی ڈرون کی باقیات کے قریب کھڑے ہیں۔ [President.gov.ua]

حکام نے اخبار کو بتایا کہ اس معاہدے کے پوری طرح سے مکمل ہو جانے پر یہ روس-ایران اتحاد کے مزید مستحکم ہونے کی نمائندگی کرے گا، جس نے پہلے ہی یوکرین میں ماسکو کی لڑکھڑاتی ہوئی عسکری مہم کے لیے اہم مدد فراہم کی ہے۔

اس میں کہا گیا، "اپنی ذاتی اسمبلی لائن حاصل کر لینے کے بعد، روس نسبتاً سستے لیکن انتہائی تباہ کن ہتھیاروں کے نظام کے ذخیرہ میں ڈرامائی اضافہ کر سکے گا، جس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین کی جنگ کا کردار ہی بدل دیا ہے۔"

"ماسکو کے لیے، یہ معاہدہ پرسیژن گائڈڈ اسلحہ کی شدید ضرورت کو پورا کر سکتا ہے، جن کی رسد میں نو ماہ کی لڑائی کے بعد قلت آ گئی ہے۔"

حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ ڈرون روسی سرزمین پر جوڑے جا رہے ہیں، تو ایران اس معاہدے سے نئی پابندیوں کو ٹالنے سمیت نمایاں معاشی اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اخبار نے کہا کہ ایک عہدیدار نے اسے "دونوں ملکوں کی جانب سے روس کے اندر ایرانی ڈیزائن کے ڈرون کی پیداوار کی تسہیل کرنے کی ایک جارحانہ کوشش کے طور پر بیان کیا"، جو تیزی سے فیصلہ سازی سے نفاذ تک کا سفر تیزی سے طے کر رہی ہے۔

قومی سلامتی کاؤنسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ایران اور روس دنیا سے جھوٹ بول سکتے ہیں، لیکن وہ حقائق کو چھپا نہیں سکتے۔"

انہوں نے کہا، "تہران اسلحہ فراہم کر کے اور روس کے آپریشنز میں اس کی معاونت کر کے یوکرینی شہریوں کو مارنے میں مدد کر رہا ہے۔ یہ اس امر کی ایک اور علامت ہے کہ ایران اور روس دونوں کس قدر تنہا ہیں۔"

ایران 'خونریزی پھیلا رہا ہے'

اے ایف پی نے خبر دی کہ بحرین میں سالانہ مانامہ ڈائلاگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہفتہ کو برطانیہ کے وزیرِ خارجہ نے ایران پر "خونریزی پھیلانے" کا الزام لگایا اور اتحادیوں سے مل کر تہران کو روکنے کا عہد کیا۔

یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے ایران پر روس کو وہ ڈرون فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے جو ان کے مطابق ماسکو نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین میں حملے کرنے میں استعمال کیے ہیں۔

برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا، "ایران کے فراہم کردہ ہتھیار پورے خطے کے لیے خطرہ ہیں۔"

"اس حکومت نے روس کو مسلح ڈرون فروخت کرنے کا سہارا لیا ہے جو کہ یوکرین میں عام شہریوں کو قتل کر رہا ہے۔"

کلیورلی نے روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن کو عالمی سلامتی کو دھمکی دینے کے لیے بھی نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا، "کوئی بھی ملک اس ہنگامہ سے محفوظ نہیں جو وہ عالمی منڈیوں میں برپا کیے ہوئے ہیں اور نہ اس نقصان سے کوئی محفوظ ہے جو انہوں نے خوراک سے متعلق عالمی سلامتی کو پہنچایا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "پیوٹن کی جنگ معاشی بحران میں گھرے عام لبنانیوں، شامیوں اور یمنیوں پر مزید مشکالات لا رہی ہے، جو پہلے ہی انسانی ہنگامی صورتِ حال کی تنگدستیاں جھیل رہے ہیں۔"

ایک روز قبل، یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وون دیر لیین نے بھی بحرین میں یہ تنبیہ کی کہ ایران کا "اسلحہ کا پھیلاؤ" یورپ کے لیے ایک خطرہ ہے، انہوں نے اس اسلامی جمہوریہ کے خلاف مزید پابندیوں کا بھی عندیہ دیا۔

انہوں نے مانامہ ڈائیلاگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تہران اسلحہ، جیسا کہ ڈرونز فراہم کر کے "عالمی امن" کی بیخ کنی کرنے کے لیے روس کے ساتھ صف بندی کر رہا ہے۔

وون دیر لیین نے کہا، "متعدد خلیجی ممالک کئی برسوں سے اس خدشہ کی تنبیہ کر رہے ہیں کہ ایران دنیا بھر میں بے لگام ممالک کو ڈرون فراہم کر رہا ہے۔"

ہمیں یہ نہایت سادہ حقیقت سمجھنے میں بہت دیر لگ گئی کہ جہاں ہم ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے پر کام کر رہے ہیںِ ہمیں ڈرونز سے لے کر بالسٹک میزائلوں تک، اسلحہ کے پھیلاؤ کے دیگر فورمز پر بھی توجہ دینی چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا، "یہ نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ ہم سب کے لیے سیکیورٹی خدشہ ہے۔"

ون دیر لیین نے کہا، "ہم ایرانی ڈرونز کے پھیلاؤ کا ردِّ عمل دیتے ہوئے ایران کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کے لیے شراکت داروں اور اتحادیوں سے معاونت کر رہے ہیں۔"

اسلحہ کے معاہدے اور تردید

امریکہ نے 15 نومبر کو ایرانی اور روسی اداروں اور افراد پر پابندیوں کی ایک نئی کھیپ کا اعلان کیا، جس میں ویگنر کرائے کے فوجیوں کا گروہ بھی شامل ہے جس پر یوکرین کی جنگ میں روس کا ساتھ دینے کا الزام ہے۔

امریکی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اس میں ایران کی جانب سے روس کو ڈرونز کی منتقلی شامل ہے، جو انہیں شہریوں، بنیادی ڈھانچے اور شہروں پر حملے کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

کافی شواہد ہونے کے باوجود کئی ہفتے تک ماسکو کو ڈرون منتقل کرنے کی صاف صاف تردید کرنے کے بعد، تہران نے اچانک سے 5 نومبر کو راستہ بدل لیا۔

ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہ نے تصدیق کی کہ ایران نے روس کو ڈرون فراہم کیے ہیں، جبکہ ان خبروں کی تردید کی کہ اس نے یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے ماسکو کو میزائل بھیجے ہیں۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ایران کو نہیں معلوم کہ یوکرین میں ڈرونز کس طرح سے استعمال ہو رہے ہیں، کیوںکہ تہران روس یوکرین جاری جنگ میں غیر جانبداری کا دعویٰ کرتا ہے، اور اس نے دعویٰ کیا کہ یہ ڈرونز یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے پہلے بھیجے گئے تھے۔

ایران نے قبل ازاں تسلیم کیا تھا کہ اس نے روس کو ڈرون بھیجے ہیں تاہم اس نے اسرار کیا کہ وہ اس کے اتحادی کو یوکرین پر ماسکو کے حملے سے قبل بھیجے گئے تھے۔

درایں اثناء تہران نے ماسکو کے ساتھ اسلحہ کے معاہدے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

9 نومبر کی ایک رپورٹ میں سکائی نیوز نے ایک سیکیورٹی ذریعہ کا حوالہ دیا، جس نے کہا کہ روس نے درجنوں مہلک ڈرونز کے بدلے میں روس نے 140 ملین یورو (144 ملین ڈالر) نقد اور پکڑے گئے امریکی اور برطانوی اسلحہ کا ایک انتخاب ایران کو دیا۔

مبینہ طور پر یہ سودا اگست 20 کے ابتدائی گھنٹوں میں ہوا۔

اس ذریعہ نے بیان کیا کہ 200 ملین یورو مالیت کے ایک مزید ڈرون معاہدے پر حال ہی میں تہران اور ماسکو کا اتفاق ہوا ہے، جس کا مطلب ہے "جلد ہی ایران سے یو اے ویز کی ایک اور بڑی رسد آئے گی۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500