دہشتگردی

پاکستانی طالبان کے گھات لگا کر کیے گئے حملے میں 6 پولیس اہلکار جاں بحق

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

28 جنوری کو سرحدی شہر چمن میں تحریکِ طالبان پاکستان کے حملے میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار کے جنازے میں سیکیورٹی اہلکار اور رشتہ دار شریک ہیں۔ [عبدالباسط/اے ایف پی]

28 جنوری کو سرحدی شہر چمن میں تحریکِ طالبان پاکستان کے حملے میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار کے جنازے میں سیکیورٹی اہلکار اور رشتہ دار شریک ہیں۔ [عبدالباسط/اے ایف پی]

پشاور -- بدھ (16 نومبر) کے روز شمال مغربی پاکستان میں گھات لگا کر کیے گئے حملے میں چھ پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے جس کی ذمہ داری ملک کے مقامی طالبان نے قبول کی ہے۔

افغان سرحد سے 100 کلومیٹر دور شہاب خیل گاؤں میں گشت کرنے والی پولیس کی گاڑی پر صبح سات بجے کے قریب مسلح افراد نے خودکار رائفلوں سے حملہ کر دیا۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک ضلعی اہلکار طارق اللہ خان نے کہا، "چھ کے چھ پولیس اہلکار دونوں طرف سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہو گئے"۔

ہلاکتوں کی تصدیق ایک دوسرے پولیس اہلکار نے کی۔

پاکستانی طالبان، جو تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے نام سے معروف ہیں، نے کہا کہ جب پولیس والوں کو گولی ماری گئی وہ "چھاپہ مارنے کے لیے آ رہے تھے"۔

ایک بیان میں اس کا کہنا تھا کہ اس کے اپنے جنگجو ہتھیار اور گولہ بارود لوٹنے کے بعد "محفوظ طریقے سے اپنے ٹھکانے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے"۔

وزیراعظم شہباز شریف نے تعزیت کی۔

انہوں نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا، "دہشت گردی بدستور پاکستان کے اہم مسائل میں سے ایک ہے"۔

ٹی ٹی پی سنہ 2007 اور 2009 کے درمیان پاکستان میں اپنی طاقت کے عروج پر تھی، جب انہوں نے اسلام آباد سے صرف 135 کلومیٹر شمال میں وادی سوات پر اپنا قبضہ جما رکھا تھا۔

انہیں سنہ 2014 میں ایک سکول پر وحشیانہ بمباری جس میں تقریباً 150 طلباء ہلاک ہوئے تھے ، کے بعد فوجی کارروائی کے ذریعے افغانستان میں دھکیل دیا گیا تھا.

اُس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے اکتوبر 2021 میں اعلان کیا تھا کہ حکومت سنہ 2014 کے بعد پہلی بار گروہ کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

اس فیصلے پر دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کے خاندانوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی.

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ماضی کے امن معاہدے امن کی بحالی میں ناکام رہے اور اس کی بجائے عسکریت پسند گروہ کو حوصلہ اور تقویت ملی۔

ٹی ٹی پی کے رہنماؤں نے سنہ 2004، 2005، 2006 اور 2009 میں کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کی تھی۔

پاکستان، امریکہ اور اقوامِ متحدہ نے ٹی ٹی پی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔

ٹی ٹی پی پر فوجی کریک ڈاؤن کے سات سال بعد، اسلام آباد اب اس گروہ کو واپس آنے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500