جرم و انصاف

ایران اسلحہ کی سمگلنگ میں صومالی جزیرہ نما میں دہشتگردوں کے ساتھ بری طرح سے ملوث

پاکستان فارورڈ

امریکی بحریہ نے 11 اور 12 فروری 2021 کو صومالیہ کے ساحل کے قریب سے کلاشنکوف انداز کی بندوقوں اور راکٹ سے چلنے والے گرنیڈ لانچرز سمیت اسلحہ کا ایک بڑا ذخیرہ ضبط کر لیا۔ [امریکی بحریہ]

امریکی بحریہ نے 11 اور 12 فروری 2021 کو صومالیہ کے ساحل کے قریب سے کلاشنکوف انداز کی بندوقوں اور راکٹ سے چلنے والے گرنیڈ لانچرز سمیت اسلحہ کا ایک بڑا ذخیرہ ضبط کر لیا۔ [امریکی بحریہ]

اسلحہ سمگلنگ کے ایک کثیر ملین ڈالر انٹرپریئز پر ہر طرف ایرانی نشنانات ملتے ہیں، جسے امریکہ نے منگل (یکم نومبر) کو بلیک سلٹ کر دیا تھا، اور جس نے ایران، یمن اور جزیرہ نمائے صومالی میں اسلحہ پہنچایا۔

ایرانی اسلحہ اور پیسہ اس غیر قانونی نیٹ ورک میں بری طرح الجھا ہوا ہے، جو مبینہ طور پر القاعدہ سے منسلک صومالیہ اساسی الشباب اور صومالیہ میں ”دولتِ اسلامیۂ عراق و شام“ (آئی ایس آئی ایس - صومالیہ) کی جانب سے تشدد کو پروان چڑھا رہا ہے۔

الشباب کی جانب سے صومالیہ کے صدرمقام موغادیشو میں کم از کم 100 افراد کی ہلاکت اور 300 کے زخمی ہونے کا باعث بننے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے دو روز بعد آٹھ افراد اور ایک کمپنی کو ہدف بناتے ہوئے امریکی پابندیوں کا اعلان کیا گیا۔

امریکی وزارتِ خزانہ کے مطابق، ان پابندیوں میں ”داعش – صومالیہ سے قریبی طور پر منسلک اسلحہ سمگلنگ کے ایک نیٹ ورک کی نازک گتھیوں“ کو ہدف بنایا گیا۔

30 اکتوبر کو موغادیشو میں ایک روز قبل کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے ایک کار بم حملے سے وزارتِ تعلیم کو ہدف بنائے جانے کے بعد مقامی رہائشی ایک تباہ شدہ عمارت کا ملبہ دیکھ رہے ہیں۔ [حسن علی علمی/اے ایف پی]

30 اکتوبر کو موغادیشو میں ایک روز قبل کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے ایک کار بم حملے سے وزارتِ تعلیم کو ہدف بنائے جانے کے بعد مقامی رہائشی ایک تباہ شدہ عمارت کا ملبہ دیکھ رہے ہیں۔ [حسن علی علمی/اے ایف پی]

اس میں یہ حوالہ دیتے ہوئے، کہ داعش صومالیہ کا نامزد کرنے والی یہ پہلی امریکی پابندیاں ہیں، کہا گیا کہ ”یہ نیٹ ورکس بنیادی طور پر یمن اور صومالیہ کے مابین کام کرتے ہیں اور ان کے جزیرہ نمائے عرب میں القاعدہ (اے کیو اے پی) اور الشباب“ میں مستحکم روابط ہیں۔

امریکی وزارتِ خارجہ نے خطے میں کام کرنے والے غیر قانونی نیٹ ورکس کے ساتھ ان کے الحاق کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جن افراد پر پابندیاں عائد کی گئیں، ان میں سے متعدد قزّاقی، اور ماحولیاتی جرائم سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں بھی ملوث ہیں۔

اس میں کہا گیا، ”داعش نے تیزی سے اضافے کے ساتھ مشرقی افریقہ میں منافع پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، داعش صومالیہ، جو مسلسل شہریوں کے خلاف دہشتگردانہ حملے کرتی ہے، اپنے مالیات کا بیشتر حصہ مالیات اور بھرتیوں کے لیے مقامی کمیونیٹیز سے بھتہ خوری سے پیدا کرتی ہے۔“

مزید کہا گیا، ”جو صومالی کاروباری اور شہری اس کی مالی معاونت یا سامان فراہم نہیں کرتے، یہ گروہ انہیں سزائیں دیتا، دھمکاتا، اور قتل کرتا ہے۔“

داعش – صومالیہ نے 2015 میں عبدقدر منیم کی قیادت میں، جو قبل ازاں پنٹ لینڈ کے صومالی خطے میں کام رکنے والے الشباب دھڑے کے ایک اعلیٰ رہنما تھے، کی قیادت میں داعش سے وفاداری کا عہد کیا۔

امریکہ نے منیم اور داعش – صومالیہ، دونوں کو دہشتگرد قرار دیا ہے۔

وزارتِ خزانہ نے کہا، ”داعش – صومالیہ عموماً الشباب اور صومالی قزّاقوں اور سمگلنگ کے گروہوں جیسی دیگر دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ کام کرتی ہے، جو اسلحہ اور دیگر وسائل حاصل کرنے کے لیے کسی بھی ادائگی کرنے والے خریدار کو فروخت کرتے ہیں۔“

ایران سے بندوقوں کی سمگلنگ

منگل کو بلیک لسٹ ہونے والے آٹھ افراد میں سے چار کے اایرانی شہریوں یا یمن میں ایرانی ضمنیوں، حوثیوں کے ساتھ واضح دستاویزی روابط تھے۔

یمن سے صومالیہ اسلحہ سمگل کرنے والے عبدالرّحمٰن محمد عمر کو 2020 تک پنٹ لینڈ میں غیر قانونی اسلحہ کا فعال ترین درآمد کنندہ تصور کیا جاتا تھا، اور اس نے چار برس کے عرصہ میں 2 ملین ڈالر سے زائد کا لین دین کیا۔

امریکی وزارتِ خزانہ نے کہا کہ وہ کم از کم 2017 کے اوائل سے داعش – صومالیہ اور الشباب کو اسلحہ میں تسہیل کاری میں ملوث رہا ہے اور اس نے اے کیو اے پی تسہیل کار سیف عبدالرب سلیم الحیاشی کے ساتھ قریبی طور پر کام کیا ہے۔

2020 کے وسط میں عمر نے داعش یمن کے ایک رکن سے اسلحہ کی ایک کھیپ داعش صومالیہ کو بھیجنے میں تسہیل کاری کی، اس نے – یمن کے صوبہ حضرموت میں ایک ساحلی قصبہ – الشہر سے اسلحہ کی ایک کھیپ خریدی اور اس کا بندوبست کیا۔

داعش – صومالیہ کے ارکان کی درخواست پر خریدی گئی اس کھیپ میں مشین گنوں، بندوقوں اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات کے انیشیٹر کے 30 ڈبوں سمیت دیگر اسلحہ کے ساتھ ساتھ ایران سے 30 سے زائد جی تھری بندوقیں شامل تھیں۔

وزارتِ خزانہ نے کہا کہ 2021 کے اواخر تک صومالیہ کے ساحل باکاد سے کام کرتے ہوئے، برف اور مچھلی کے نیچے چھپا کر ایک دھاؤ پر یمن سے باہر اسلحہ سمگل کرتا رہا ہے۔

ساحل پر عمر، احمد حاجی علی حاجی عمر، جو منگل کو بلیک لسٹ کیے جانے والوں میں تھا، سے رابطہ کرتا تا کہ اسلحہ کو اونٹوں اور گدھوں پر لادا جا سکے، جہاں وہ سفید چینی اور چاول کے بوروں میں چھپایا جاتا اور رات کو کندالا کے پہاڑوں کی جانب منتقل کیا جاتا۔

یہاں داعش صومالیہ اور الشہاب کے ارکان اسے اٹھا لیتے۔

عمر غیر قانونی، بے قاعدہ، اور بلا اطلاع ماہی گیری میں ملوث کمپنیوں اور ایک جبری مزدوری والے ماہی گیری کے آپریشن سے بھی رابطہ میں تھا۔

ایرانی اسلحہ سمگلر

عمر کے ساتھ اسلحہ کی تجارت میں ایک شراکت دار، اسلحہ سمگلر محد عیسیٰ عدن نے داعش صومالیہ اور الشہاب، دونوں کو اسلحہ فروخت کرتے ہوئے 2015 اور 2020 کے درمیان یمن میں اسلحہ فراہم کنندگان کو قریباً 800,000 ڈالر منتقل کیے۔

وزارتِ خزانہ نے کہا کہ 2016 کے اوائل تک عدن نے ایرانی اسلحہ سمگلرز کے ساتھ کام کیا اور یمن اور ایران، ہر دو سے اسلحہ وصول کیا۔

2020 کے اواخر تک عدن یمن اور پنٹ لینڈ صومالیہ کے درمیان کام کرنے والے فراواں ترین سمگلروں میں سے ایک تھا، اور یمن اور صومالیہ اساسی اسلحہ سمگلنگ نیٹ ورکس کو جوڑنے والی کلیدی گتھی کا کردار ادا کرتا تھا۔

داعش- صومالیہ کا اسلحہ اور لاجسٹکس کا تسہیل کاراور اسلحہ سمگلر عیسیٰ محمد یوسف، جو منیم کا ایک رشتہ دار اور پنٹ لینڈ قزّاقی نیٹ ورک کا ایک سابقہ لیڈر ہے، بھی پنٹ لینڈ ہی سے تعلق رکھتا ہے۔

وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یوسف سمگلنگ والی کشتیوں کا ایک نیٹ ورک چلاتا ہے، جس میں متعدد ایسی ہیں جو اس کی ملکیت ہیں اور وہ انہیں اے کے- 47، پی کے ایمز، آر پی جی – 7 ایس، اور آئی ای ڈی کے پرزہ جات سمیت اسلحہ کی یمن سے داعش- صومالیہ کے لیے منتقلی کے لیے استعمال کرتا ہے۔

یوسف براہِ راست داعش- صومالیہ کی درخواستوں کی بنیاد پر کھیپوں میں معاونت کرتا ہے جو اس گروہ کے لیے اسلحہ اور غیر مہلک سامان، ہر دو پر مشتمل ہوتی ہیں۔

وہ بلیک مارکیٹ سمگلرز کا ایک نیٹ ورک بھی چلاتا ہے، جس نے 2021 تک داعش صومالیہ کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود کی ایک کھیپ کا بندوبست کیا اور داعش- صومالیہ ور الشباب کی معاونت کے لیے پٹ لینڈ میں آلات اور سامان سمگل کرتا ہے۔

2022 کے اوائل میں یوسف نے اپنی دھاؤ پر مشرقِ وسطیٰ سے صومالیہ تک داعش عسکریت پسندوں کے سفر کی تسہیل کار کی تاکہ وہ داعش – صومالیہ کی قیادت کی تشکیلِ نو، ترکیبوں اور حکمت ہائے عملی پر ایک اجلاس میں شریک ہو سکیں۔

حوثیوں سے منسلک ماہی گیر ایجنٹس

2022 کے اوائل میں ایرانی کاروباری حوثیوں سے منسلک ماہی گیر ایجنٹس اور دھاؤ کو ٹھیکے دے رہے تھے تاکہ وہ صومالی ساحل کے قریب گہرے سمندر میں دھاکہ سے ماہی گیری کر سکیں۔

ان کشتیوں کا تعلق ایک ایسے نیٹ ورک سے ہے جو ایرانی اسلحہ سمگلنگ، منتقلی، اور غیر قانونی ترسیلِ زر کے لیے ماہی گیری کو ایک بہروپ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یوسف ایک دھاؤ کا مالک تھا، جو اس نیٹ ورک کے جزُ کے طور پر گہرے سمندر میں ماہی گیری کی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی تھی۔

گہرے سمندر میں دھماکہ کی مدد سے ماہی گیری کا مقصد سمندر کے فرش سے ڈائنامائٹ سے دھماکہ کی مدد سے مچھلی کی زیادہ سے زیادہ مقدار حاصل کرنا تھا۔

ایران پر قبل ازاں غیر قانونی ماہی گیری کے آپریشنز سے یمن کی مچھلی کی دولت حاصل کرنے کا الزام ہے، تب بھی جب ملک قحط سالی کے کنارے پر کھڑا ہے۔

یوسف نے قندالا، صومالیہ میں ایندھن خریدا ہے تاکہ اسے یمن میں فروخت کرتے ہوئے، منافع کو اے کیو اے پی سے اسلحہ خرید کر واپس قندالا میں قزاقوں کے ہاتھوں فروخت کرنے کے لیے استعمال کر سکے۔

محمد احمد قاہیئے الشہاب کے انٹیلی جنس ونگ امنیات کا سربراہ تھا۔ 2020 کے اوائل میں قاہیئے اور منیم نے ایرانی شہریوں سے ملاقات کی جنہوں نے داعش- صومالیہ کو 10,000 ڈالر سے زائد ادائگی کی۔

جداگانہ طور پر قاہیئے اور منیم نے یمن سے اسلحہ کی ایک کھیپ کی درخواست کی جس میں اے کے 47 کے گولہ بارود کے 20 سے زائد ڈبے، پستول کے گولہ بارود کے ڈبے، آر پی جی لانچر اور پی کے ایم مشین گنز شامل ہیں۔

بلیک لسٹ ہونے والوں میں الشباب کے سینیئر امنیات چلانے والے اور اغوا کے تسہیل کار، لیبان یوسف محمد؛ اس کے زیرِ انتظام کمپنی لیبان جنرل ٹریڈنگ کمپنی؛ اور داعش صومالیہ کے امیر عبدرحمٰن فاہیئے عیسیٰ محمد شامل ہیں۔

یہ پابندیاں برازیل سے تعلق رکھنے والے عثامہ عبدلمونگے عبداللہ بکر، جس کے بارے میں وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے 2016 میں داعش صومالیہ کے لیے اسلحہ اور اینٹی ڈرون ٹٰیکنالوجی خریدنے کی ایک کوشش میں شمالی کوریا کے حکام سے رابطہ کیا۔

وزارتِ خزانہ نے کہا کہ یہ خریداری کبھی مکمل نہ ہو سکی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500