معاشرہ

امریکا کا پاکستان کے لیے سیلابی امداد کے لیے مزید 30 ملین ڈالر دینے کا اعلان

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

28 ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں، سیلاب سے متاثرہ ایک اندرونِ ملک بے گھر خاندان صوبہ سندھ کے ضلع جامشورو میں ایک عارضی خیمہ کیمپ میں اپنے خیمے کے باہر بیٹھا ہے۔ سندھ تباہ کن سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب آ گیا ہے، 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، 20 لاکھ گھر تباہ ہو گئے یا انہیں نقصان پہنچا، 1,500 ہسپتالوں اور کلینکوں کو سخت نقصان پہنچا اور ایک اندازے کے مطابق 28 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔ [رضوان تبسم/اے ایف پی]

28 ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں، سیلاب سے متاثرہ ایک اندرونِ ملک بے گھر خاندان صوبہ سندھ کے ضلع جامشورو میں ایک عارضی خیمہ کیمپ میں اپنے خیمے کے باہر بیٹھا ہے۔ سندھ تباہ کن سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب آ گیا ہے، 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، 20 لاکھ گھر تباہ ہو گئے یا انہیں نقصان پہنچا، 1,500 ہسپتالوں اور کلینکوں کو سخت نقصان پہنچا اور ایک اندازے کے مطابق 28 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔ [رضوان تبسم/اے ایف پی]

جمعرات (27 اکتوبر) کے روز امریکہ نے کہا کہ وہ پاکستان کو سیلاب کی وجہ سے مزید 30 ملین ڈالر کی امداد فراہم کرے گا، اس امید کے ساتھ کہ اس تاریخی تباہی کے بعد تقریباً 20 لاکھ اضافی لوگوں تک امداد پہنچ جائے گی۔

امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے کہا کہ نئی امداد میں ہنگامی خوراک اور غذائیت، غذائی قلت کے لیے چھان بین، پناہ گاہوں میں مدد اور خاندانوں کو موسمِ سرما کی تیاری میں مدد کے لیے کٹیں شامل ہوں گی۔

یو ایس ایڈ کی سربراہ سمانتھا پاور، جنہوں نے گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ کیا تھا، کہا کہ انہوں نے ایک سیلاب میں "ڈوبی ہوئی دنیا" دیکھی ہے جس میں 1,700 سے زیادہ افراد اور 12 لاکھ مویشی ہلاک ہوئے اور ان کے علاوہ ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا، " جو لوگ بچ گئے ہیں ان کے لیے، ناقابلِ تصور مشکلات اب بھی سامنے ہیں۔ اگرچہ پانی کم ہو رہا ہے، لیکن نقصان بہت زیادہ ہوا ہے"۔

"امریکہ اس دل دہلا دینے والے وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا جاری رکھے ہوئے ہے"۔

اس امداد سے امریکہ سب سے بڑا عطیہ دہندہ بن گیا ہے جس کی پاکستان کو سیلابی امداد 97 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

فرانس اگلے ماہ عطیہ دینے والے ممالک کی ایک کانفرنس کا منصوبہ بنا رہا ہے جس میں پاکستان کے لیے وسیع تر امداد پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا، جو کہ عالمی کاربن کے اخراج میں کم سے کم کردار کے باوجود موسمیاتی تبدیلی کے لیے سب سے زیادہ حساس ممالک میں سے ایک ہے۔

'ہر موسم کے دوست'

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ستمبر کے آخر میں پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے قریبی ساتھی چین سے قرضوں میں ریلیف حاصل کرے کیونکہ سیلاب نے جنوبی ایشیائی ملک میں تباہی مچا دی ہے.

بلنکن نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ واشنگٹن میں بات چیت کے بعد کہا، "ہمارا پیغام بہت سادہ سا ہے۔ ہم پاکستان کے لیے حاضر ہیں، جیسا کہ ہم ماضی کی قدرتی آفات کے دوران تھے، تعمیرِ نو کے منتظر ہیں"۔

بلنکن نے کہا، "میں نے اپنے ساتھیوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ چین کو قرضوں میں ریلیف اور تنظیم نوِ کے کچھ اہم معاملات پر شامل کریں تاکہ پاکستان سیلاب سے زیادہ تیزی سے باہر نکل سکے"۔

چین پاکستان کا ایک اہم اقتصادی اور سیاسی شریک کار ہے، 54 بلین ڈالر کے "اقتصادی راہداری" کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جو بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرے گا اور بیجنگ کو بحرِ ہند تک رسائی فراہم کرے گا، حالانکہ چینی مفادات کو علیحدگی پسندوں کے حملوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔

واشنگٹن نے بارہا الزام عائد کیا ہے کہ چین فائدہ اٹھائے گا جبکہ پاکستان کو غیر مستحکم قرضوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شدید سیلاب نے ملک کے ساتھ چین کی "ہر موسم" کی دوستی کی حدود بینقاب کر دی ہے۔.

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500