دہشتگردی

شام کے پالمیرا میں داعش کی اجتماعی قبر کی دریافت سے ماضی کی تلخ یاد تازہ

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

مقامی فرانزک طب کی ٹیم کے ارکان 4 جولائی 2019 کو الراقہ سے تقریباً 10 کلومیٹر دور فوخیخا کے زرعی مضافاتی علاقے میں ایک اجتماعی قبر کے مقام پر الراقہ سول کونسل کے ابتدائی امدادی کارکنان کو ملنے والی انسانی باقیات کا معائنہ کرتے ہوئے۔ [محمد احمد/اے ایف پی]

مقامی فرانزک طب کی ٹیم کے ارکان 4 جولائی 2019 کو الراقہ سے تقریباً 10 کلومیٹر دور فوخیخا کے زرعی مضافاتی علاقے میں ایک اجتماعی قبر کے مقام پر الراقہ سول کونسل کے ابتدائی امدادی کارکنان کو ملنے والی انسانی باقیات کا معائنہ کرتے ہوئے۔ [محمد احمد/اے ایف پی]

دمشق -- سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ شامی حکام نے پالمیرا، جو دو سالوں سے "دولتِ اسلامیہ عراق و شام" (داعش) کے جنگجوؤں کے زیرِ قبضہ تھا، میں ایک اجتماعی قبر دریافت کی ہے جس میں قدیم شہر میں 12 لاشیں ملی ہیں۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے اس ہفتے کے اوائل میں کہا کہ "حکام کو پالمیرا کے آثارِ قدیمہ کے تھیٹر کے قریب ایک اجتماعی قبر میں متعدد شہریوں اور فوجیوں کی باقیات ملی ہیں"۔

اس نے بتایا کہ بارہ لاشیں برآمد کی گئیں اور انہیں ڈی این اے ٹیسٹنگ کے ذریعے شناخت کے لیے ہسپتال لے جایا گیا۔

داعش نے سنہ 2015 اور 2017 کے درمیان دو بار پالمیرا پر قبضہ کیا، جب اس نے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقام کی یادگاروں اور مندروں کو منظم طریقے سے تباہ کرنے اور لوٹنے کی مہم شروع کی۔

پالمیرا سرِعام پھانسی اور دیگر بھیانک جرائم کا ایک اسٹیج بن گیا، جن میں سے کچھ کی تصاویر داعش کے پراپیگنڈے میں شائع اور تقسیم کی گئیں۔

82 سالہ ماہرِ آثارِ قدیمہ خالد الاسد کی سر کے بغیر لاش بھی وہاں داعش کے حواریوں نے دکھائی تھی جنہوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا تاکہ وہ یہ بتا سکیں کہ اس مقام کے نوادرات کہاں منتقل کیے گئے ہیں۔ داعش نے انہیں سنہ 2015 میں قتل کر دیا تھا۔

ثقافتی نسل کشی کے اپنے کاروبار پر تُلے ہوئے، انتہا پسندوں نے پالمیرا کے بعل شمین مزار کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ انہوں نے بیل کے مندر اور محرابِ فتح کو تباہ کر دیا، عجائب گھر سے جو کچھ وہ لوٹ سکتے تھے لوٹ لیا اور مجسموں اور سارکوفیگی کو مسخ کر دیا۔

شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کے مطابق، سنہ 2016 میں، انتہاء پسندوں نے پالمیرا میں کم از کم 280 افراد کو پھانسی دی تھی۔

عراق اور شام میں درجنوں اجتماعی قبریں ملی ہیں لیکن شناخت کا عمل سست، مہنگا اور پیچیدہ ہے۔

داعش کی سب سے بڑی مبینہ اجتماعی قبروں میں سے ایک میں 200 لاشیں تھیں اور یہ سنہ 2019 میں شام میں تنظیم کے سابق حقیقی دارالحکومت الراقہ کے قریب سے دریافت ہوئی تھی۔

جولائی میں، بلدیاتی اہلکاروں نے شمالی شام کے صوبہ حلب کے شہر منبج میں داعش کے متاثرین کی ایک اجتماعی قبر کا پتہ لگایا، جو منبج ہوٹل سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر ہے۔

انتہاء پسند تنظیم نے سنہ 2014 اور 2016 کے درمیان جب اس علاقے پر قبضہ کیا تھا تو اس نے تفتیشی مرکز کے طور پر ہوٹل کا انتخاب کیا تھا۔

عینی شاہدین نے المشارق کو بتایا کہ باقیات ہتھکڑیاں لگی ہوئی اور آنکھوں پر پٹی باندھی گئی پائی گئیں اور ان میں خواتین اور بچوں کی لاشیں بھی شامل تھیں۔

سنہ 2014 میں داعش نے عراقی اور شامی علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا، "خلافت" کا اعلان کیا اور علاقائی طور پر شکست کھانے سے پہلے ہزاروں افراد کو قتل کر دیا تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500