معاشرہ

یوکرین میں روس کی جنگ نے وسطی ایشیا، یورپ کے 4 ملین بچوں کو غربت میں دھکیل دیا

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

لڑکیاں 27 ستمبر کو خارکیف میں کیتھولک خیراتی تنظیم کیریٹاس انٹرنیشنلز کی مقامی شاخ کی طرف سے تقریباً 3000 لوگوں میں تقسیم کی گئی خوراک وصول کر رہی ہیں۔ [یاسیوچی چیبا /اے ایف پی]

لڑکیاں 27 ستمبر کو خارکیف میں کیتھولک خیراتی تنظیم کیریٹاس انٹرنیشنلز کی مقامی شاخ کی طرف سے تقریباً 3000 لوگوں میں تقسیم کی گئی خوراک وصول کر رہی ہیں۔ [یاسیوچی چیبا /اے ایف پی]

جنیوا -- اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے اس ہفتے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے پیدا ہونے والے نتائج کا سب سے زیادہ بوجھ بچے اٹھا رہے ہیں۔

یونیسیف نے پیر (17 اکتوبر) کو کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے اور اس کے نتیجے میں معاشی بحران نے پورے وسطی ایشیا اور مشرقی یورپ میں 40 لاکھ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے -- جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے۔

اگرچہ بچے خطے کی آبادی کا 25 فیصد حصہ ہیں، وہ اس سال غربت کا سامنا کرنے والے اضافی 10.4 ملین افراد کا تقریبا 40 فیصد حصہ بناتے ہیں۔

ایجنسی نے کہا کہ "بچوں کی غربت کے نتائج، مالی پریشانی میں رہنے والے خاندانوں سے کہیں آگے تک پھیلے ہوئے ہیں۔"

یوکرین پر روسی حملے کے دوران، 16 اکتوبر کو کیئف میں سینٹ مائیکل کی گولڈن- ڈومڈ خانقاہ کے قریب، تباہ شدہ فوجی گاڑیوں کی کھلی فضا میں نمائش کے دوران بچے تباہ شدہ روسی ٹینک پر چڑھ رہے ہیں۔ [یاسیوچی چیبا /اے ایف پی]

یوکرین پر روسی حملے کے دوران، 16 اکتوبر کو کیئف میں سینٹ مائیکل کی گولڈن- ڈومڈ خانقاہ کے قریب، تباہ شدہ فوجی گاڑیوں کی کھلی فضا میں نمائش کے دوران بچے تباہ شدہ روسی ٹینک پر چڑھ رہے ہیں۔ [یاسیوچی چیبا /اے ایف پی]

"تیزی سے ہونے والے اضافے کے نتیجہ میں اضافی 4,500 بچے، اپنی پہلی سالگرہ سے پہلے مر سکتے ہیں، اور سیکھنے کا نقصان اس سال اسکول چھوڑنے والے اضافی 117,000 بچوں کی صورت میں ہو سکتا ہے۔"

یونیسیف نے 22 ممالک کے اعداد و شمار کے مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔

اپنے پڑوسی پر، ماسکو کی طرف سے 24 فروری کو کیے جانے والے حملے کے بعد، روسی اور یوکرائنی بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

یونیسیف کو پتہ چلا ہے کہ " یوکرائن کی جنگ اور پورے خطے میں زندگی گزارنے کے اخراجات کے بحران کی وجہ سے، غربت میں رہنے والے بچوں کی تعداد میں کل اضافے کا تقریباً تین چوتھائی حصہ روس میں ہے، جس میں اضافی 2.8 ملین بچے اب غربت کی لکیر سے نیچے کے گھرانوں میں رہ رہے ہیں"۔

مغربی پابندیوں سے روس کی معیشت کو لگنے والا دھچکا، اس کی بہت بڑی آبادی کے ساتھ مل کر اس کے لیے بڑے اثرات پیدا کر رہا ہے۔

یونیسیف نے مزید کہا کہ "یوکرین میں نصف ملین اضافی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، جو کہ دوسرا بڑا حصہ ہے۔"

رومانیہ زیادہ پیچھے نہیں ہے جہاں مزید 110,000 بچے غربت میں رہ رہے ہیں۔

'زندگی کھو دی، سیکھنا کھویا، مستقبل کھو دیا'

یونیسیف کی علاقائی ڈائریکٹر برائے یورپ اور وسطی ایشیا افشاں خان نے کہا کہ "پورے خطے کے بچے اس خوفناک جنگ کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔"

"اگر ہم اس وقت ان بچوں اور خاندانوں کی مدد نہیں کرتے ہیں تو، بچوں کی غربت میں زبردست اضافہ تقریباً یقینی طور پر زندگیوں، کھوئے ہوئے سیکھنے کے مواقع اور کھوئے ہوئے مستقبل کی صورت میں نکلے گا۔"

ایجنسی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاندان جتنا غریب ہوگا، اس کی آمدنی کا اتنا ہی زیادہ تناسب اسے خوراک اور ایندھن پر خرچ کرنا ہو گا، جس سے بچوں کی صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم پر کم خرچ ہو گا۔

اس نے کہا کہ "یوکرین کی جنگ اور اس کے نتیجے میں زندگی گزارنے کے اخراجات کے بحران کا مطلب یہ ہے کہ غریب ترین بچوں کے لیے ضروری خدمات تک رسائی کا امکان بھی کم ہے اور وہ کم عمری کی شادی، تشدد، استحصال اور بدسلوکی کے زیادہ خطرے میں ہیں۔"

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ غربت کے چکر کو توڑنا مشکل ہے۔

"غربت میں پیدا ہونے والے اور پرورش پانے والے تین بچوں میں سے ایک، اپنی بالغ زندگی غربت میں گزارے گا، جس کی وجہ سے مشکلات اور محرومی کا نسل در نسل چلنے والا ایک چکر شروع ہو جائے گا۔"

یونیسیف بچوں پر غربت کے اثرات کو کم کرنے اور ان کو بالغ ہونے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے، یورپین یونین (ای یو) چائلڈ گارنٹی کی پہلکاری کو شروع کرنے کے لیے ای یو کمیشن اور ای یو کے متعدد ممالک کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے۔

ایجنسی نے کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں مزید بچوں اور خاندانوں کو غربت میں دھکیلنے کے ساتھ، پورے خطے میں ایک ٹھوس ردعمل کی ضرورت ہے۔

خان نے کہا کہ "صورتحال مزید خراب ہونے سے پہلے، ہمیں کمزور خاندانوں کی حفاظت اور سماجی مدد کو بڑھانا ہو گا۔"

جنگ کی وسیع پہنچ

جنگ کے مالی اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ "وبائی بیماری کے مرکب ہو جانے والے اثرات، گہرے ہوتے ہوئے موسمیاتی بحران، توانائی اور کھاد کے بڑھتے ہوئے اخراجات، اور طویل تنازعات - بشمول روس کے یوکرین پر حملے" کی وجہ سے خوراک کی فراہمی خطرناک حد تک متاثر ہو رہی ہے۔

اس ہنگامے نے "عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا ہے اور عالمی خوراک کی قیمتوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ کیا ہے"۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ خاص طور پر، طویل مدتی خشک سالی نے صومالیہ کے کچھ حصوں کو قحط کے خطرے میں ڈال دیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے 21 ستمبر کو ایک ایسے فنڈ کے لیے مزید 2.9 بلین ڈالر کا اعلان کیا جس کا مقصد عالمی غذائی عدم تحفظ، جس کی ایک وجہ اناج پیدا کرنے والے یوکرین پر روس کا حملہ ہے، کو حل کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

یونیسیف نے منگل کو خبردار کیا کہ صومالیہ میں شدید غذائی قلت کے شکار ہزاروں لڑکے اور لڑکیاں موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ "زیادہ بڑی کارروائی اور سرمایہ کاری کے بغیر، ہم بچوں کی اموات کا سامنا ایک ایسے پیمانے پر کر رہے ہیں جو نصف صدی میں نہیں دیکھا گیا تھا۔"

انہوں نے کہا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اگست سے لے کر اب تک 44,000 بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کے لیے ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے -- جو کہ شرح کے لحاظ سے "ہر ایک دن کے ہر ایک منٹ" میں ایک بچہ بنتی ہے۔

اگرچہ یونیسیف کو پچھلے مہینوں میں ریاستہائے متحدہ امریکہ، برطانیہ اور یورپی کمیشن سے "کافی فنڈز" موصول ہوئے ہیں، ایلڈر نے زور دیا کہ "قحط کو بار بار ہونے سے روکنے کے لیے" طویل مدتی بنیادوں پر سرمایہ فراہم کرنا انتہائی اہم ہو گا۔

ذمہ داری اٹھانا

20 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر، یورپی یونین، ریاستہائے متحدہ امریکہ، افریقی یونین اور اسپین کے وزراء نے خوراک کی قلت پر بات کرنے کے لیے ملاقات کی، جسے تنازعات اور عدم استحکام کے ایک اہم عنصر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوئے اور انہوں نے ماسکو پر براہ راست الزام لگایا کہ وہ اپنی مرضی سے خوراک کے بحران کو جنم دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "کوئی بھی ریاست جو قحط کو ہوا دیتی ہے، جو خوراک تک رسائی کو استحقاق بنانے کی کوشش کرتی ہے، جو قوموں کو قحط سے بچانے کی کوشش کو... کسی آمر کے رحم و کرم پر - چھوڑتی ہے، ایسی ریاست کو دنیا کی طرف سے سخت ترین ردعمل کا سامنا کرنا کرنا چاہیے۔"

انہوں نے روسی ناکہ بندیوں اور دیگر "غیر اخلاقی اقدامات" کو یوکرین سے برآمدات میں کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا، جو کہ ایک بڑا زرعی پیداواری ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس کو اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔

سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن، یوکرین پر اپنے حملے کے ذریعے "عالمی برادری کو خوراک کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں"۔

سانچیز نے کہا کہ "بھوک کی موجودگی میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور ہم امن کے بغیر بھوک کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500