صحت

گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے پولیو کے خاتمہ کے لیے 1 بلین ڈالر کا وعدہ

اے ایف پی اور پاکستان فارورڈ

19 ستمبر کو قندھار میں ایک تین روزہ ویکسینیشن مہم کے دوران صحت کا ایک کارکن ایک بچے کو پولیو ویکسین کے قطرے پلا رہا ہے۔ [جاوید تنویر/اے ایف پی]

19 ستمبر کو قندھار میں ایک تین روزہ ویکسینیشن مہم کے دوران صحت کا ایک کارکن ایک بچے کو پولیو ویکسین کے قطرے پلا رہا ہے۔ [جاوید تنویر/اے ایف پی]

اتوار (16 اکتور) کو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے پولیو کے خاتمہ کے لیے 1.2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا، جبکہ دنیا بھر سے ماہرینِ صحت برلن میں ایک اجلاس کے لیے جمع ہوئے۔

فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین، بل گیٹس نے ایک بیان میں کہا، ”پولیو کا خاتمہ ممکن ہے۔ لیکن جہاں تک ہم پہنچے ہیں، یہ مرض ایک خطرہ ہے۔“

یہ رقم انسدادِ پولیو کے عالمی اقدام (جی پی ای آئی) کو عطیہ کیا جائے گا، جو کہ قومی حکومتوں کی قیادت میں ایک سرکاری-نجی شراکت داری ہے، اور جس کا مقصد 2026 تک اس مرض کا خاتمہ کرنا ہے۔

پولیو ایک نہایت موزی مرض ہے جس کا باعث ایک وائرس بنتا ہے جو مرکزی اعصابی نظام میں داخل ہو کر ریڑھ کی ہڈی اور دماغ میں خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

یہ مرض مہلک بھی ہو سکتا ہے، اور جو بچ جاتے ہیں وہ اکثر مفلوج ہو جاتے ہیں یا ان کی ٹانگیں اور بازو لاغر اور مڑے ہوئے ہوتے ہیں۔

پولیو زیادہ تر پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتا ہے تاہم کسی بھی ایسے شخص پر حملہ کر سکتا ہے جسے ویکسین نہ دی گئی ہو۔

جی پی ای آئی نے ایک بیان میں کہا کہ 1988 میں آغاز سے اس فاؤنڈیشن نے دنیا بھر میں پولیو کے واقعات میں 99 فیصد سے زائد کمی لانے میں مدد کی ہے، اور فالج کے 20 ملین سے زائد واقعات کو روکا ہے۔

پاکستان اور افغانستان ہی دو ایسے ممالک ہیں جہاں بے وائلڈ پولیو وائرس ابھی بھی وبا کی شکل میں ہے، تاہم ملاوی اور موزمبیق میں بھی 2022میں درآمد شدہ وائلڈ پولیو کے واقعات کا سراغ ملا۔

فاؤنڈیشن نے کہا، ”اس تاریخی پیش رفت کے باوجود 2022 میں، معمول کی ایمیونائزیشن میں رکاوٹیں، ویکیسن کے بارے میں غلط معلومات، سیاسی بدامنی، اور پاکستان میں المناک سیلاب نے پولیو کے خلاف اس کام کو ختم کرنے کی فوری ضرورت کو نمایاں کیا ہے۔“

کہا گیا کہ ایک دیگر خدشہ یہ ہے کہ برطانیہ اور امریکہ جیسے ”ممالک جنہوں نے قبل ازاں پولیو وائرس کی تمام اقسام کو ختم کر دیا تھا، نے بھی اس وائرس کے نئے سرے سے سراغ ملنے کی خبریں دی ہیں۔“

جی پی ای آئی میں شرکاء میں عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او)، روٹری انٹرنیشنل اور امریکی مرکز برائے انسداد و انتظامِ امراض (سی ڈی سی) شامل ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500