سلامتی

یوکرین پر روس کے حملے نے امریکی فوج کو بحرِ ہند میں زیادہ رستہ دے دیا ہے

از پاکستان فارورڈ

اوہائیو کلاس گائیڈڈ میزائل آبدوز یو ایس ایس فلوریڈا 15 اکتوبر 2019 کو بحیرۂ روم سے گزرنے کی تیاری کرتے ہوئے۔ [سینٹکام]

اوہائیو کلاس گائیڈڈ میزائل آبدوز یو ایس ایس فلوریڈا 15 اکتوبر 2019 کو بحیرۂ روم سے گزرنے کی تیاری کرتے ہوئے۔ [سینٹکام]

روس کا یوکرین پر بلا اشتعال حملہ دنیا بھر میں بہت سے اثرات مرتب ہونے کا سبب بنا ہے، بشمول توانائی کی بڑھتی لاگتیںاور دنیا میں بڑھتی ہوئی غذائی قلت، لیکن اس نے امریکی فوج کی بحرِ ہند میں کام کرنے کی صلاحیت کو بھی بالواسطہ طور پر مضبوط کیا ہے۔

امریکی بحریہ کی بحرِ ہند میں کام کرنے کے لیے توسیع شدہ صلاحیت نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے اتحادیوں کی ہائی ٹیک آبدوزوں کے پانیوں میں داخل ہونے سے آئی ہے جہاں عام طور پر امریکی بحریہ کا گشت ہوتا ہے، اور غالباً نیٹو کے نئے ارکان -- سویڈن اور فن لینڈ -- کے ذریعے جو اپنے بحری ہتھیاروں کو گروہی دفاعی حالت میں لا رہے ہیں۔

یوکرین پر روس کے حملے نے نیٹو کو تقویت بخشی ہے، جس سے یورپی ممالک کے فوجی اخراجات میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، اور ایک نئی سنجیدگی کو جنم دیا ہے جس کے ساتھ دنیا بھر کے ممالک روس اور دیگر بدمعاش طاقتوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کو دیکھتے ہیں۔

اگست کے آخر میں، برطانیہ نے آنسن کو لانچ کیا، جو کہ اوسٹیوٹ کلاس آبدوزوں کا پانچواں ورژن ہے۔

تصویر میں ایک فنکار کا اوہائیو کلاس جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوز کا تصور دکھایا گیا ہے جس سے ٹوماہاک میزائل لانچ ہوتے ہیں۔ [امریکی بحریہ]

تصویر میں ایک فنکار کا اوہائیو کلاس جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوز کا تصور دکھایا گیا ہے جس سے ٹوماہاک میزائل لانچ ہوتے ہیں۔ [امریکی بحریہ]

رائل نیوی کے مطابق آنسن "دنیا کی جدید ترین ہنٹر کلر آبدوز" ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ 1.3 بلین پاؤنڈ (1.4 بلین ڈالر) کا جہاز "اہم خفیہ معلومات جمع کر سکتا ہے، رائل نیوی کے دیگر جہازوں کو سطح سمندر کے اوپر اور نیچے خطرات سے بچا سکتا ہے اور دشمن کے فوجی بنیادی ڈھانچے کو بالکل ٹھیک نشانے سے تباہ کر سکتا ہے"۔

NavalNews.com کے مطابق، "38 کی تعداد تک سپیئر فش تارپیڈوز اور ٹوماہاک بلاک فائیو کروز میزائلوں کے مجموعے سے لیس، آنسن -- دیگر صلاحیتوں کے علاوہ -- دشمن کے بحری جہازوں/ آبدوزوں کو مار سکتا ہے، 1,000 میل دور تک زمینی اہداف کو تباہ کر سکتا ہے اور برطانوی بحریہ کی چھاپہ مار اور جاسوسی ٹیموں کو لانچ اور ریکور کر سکتا ہے"۔

جون میں، فرانس نے اپنی نئی بارکوڈا کلاس جوہری آبدوز، سوفرین کے پہلے رکن کو سندیاب کیا تھا۔

نیول ٹوڈے کے مطابق، سوفرین اور اس کی بہن آبدوزیں، "90 ملاحوں پر مشتمل... اگلی نسل کے ایف21 ہیوی ویٹ تارپیڈو، ایس ایم 39 جہاز مار میزائل اور ایم ڈی سی این قسم کے بحری کروز میزائل لے کر جائیں گی۔ یہ کشتیاں نیٹو بحری افواج اور خصوصی آپریشنوں کے مشن کے لیے بھی پوری طرح سے لیس ہوں گی"۔

فرانسیسی بحریہ کو توقع ہے کہ سنہ 2022 کے آخر میں باراکوڈا کلاس کی اگلی آبدوز، ڈیوگوئے-ٹروئین، مل جائے گی۔

نیٹو کی توسیع

یوکرین پر حملہ کرنے میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی کئی غلطیوں میں سے ایک غلطی طویل عرصے سے غیر جانبدار سویڈن اور فن لینڈ کو نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کی ترغیب دینا تھی۔

سرد جنگ کے بعد سے کئی دہائیوں تک، یہ دونوں ممالک تزویراتی آزادی کی پالیسی پر قائم رہے، باضابطہ طور پر نہ تو نیٹو اور نہ ہی روس کے ساتھ اتحاد کیا۔ لیکن یوکرین پر بلا اشتعال روسی حملے نے اس حساب کو یکسر بدل دیا ہے۔

دونوں ممالک اتحاد کی رکنیت کے عمل سے گزر رہے ہیں اور مضبوط فوجی اثاثوں کو میز پر لا سکتے ہیں۔

اگر نیٹو میں داخل کر لیا جاتا ہے، جیسا کہ متوقع ہے، تو سویڈن پانچ آبدوزوں کا حصہ ڈال سکتا ہے جو بحیرہ بالٹک میں گشت کر سکتی ہیں، جس سے امریکی آبدوزوں کو بحرِ ہند کی طرح دوسری جگہوں پر گشت کرنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔

سویڈن کے دو جہاز گوٹ لینڈ کلاس آبدوزیں ہیں، جو ڈیزل سے چلنے والا پہلا جہاز ہے جو اپنے جوہری ہم منصبوں کی طرح ہفتوں تک پانی کے اندر رہنے کے قابل ہے۔

فن لینڈ کے پاس کوئی آبدوز نہیں ہے لیکن اگر وہ چاہے تو اسے آسانی سے شامل کر سکتا ہے۔

بحرِ ہند کو مہلک طاقت فراہم کرنا

بہت سالوں سے، امریکی بحریہ کی اوہائیو کلاس آبدوزیں روایتی طور پر بحرِ اوقیانوس اور بحر الکاہل میں کام کرتی رہی ہیں۔

پچھلے سال کے اعداد و شمار کے مطابق، اوہائیو کلاس کی نو آبدوزوں نے بحر الکاہل میں گشت کیا، جبکہ پانچ نے بحر اوقیانوس میں گشت کیا۔

تاہم، دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ نیٹو کے ساتھ پیش رفت اور اتحادی آبدوزوں کی یورپ کے ارد گرد تعیناتی امریکی فوج کو دوسرے خطوں، خاص طور پر بحرِ ہند میں توسیع کے لیے آزاد کر رہی ہے۔

اوہائیو کلاس آبدوزیں امریکی بحریہ کی جانب سے تیار کردہ اب تک کی سب سے بڑی آبدوزیں ہیں۔

آبدوزیں بنانے والی کمپنی، جنرل ڈائنامکس کے مطابق، "560 فٹ [171 میٹر] کی لمبائی کے ساتھ، 18,750 ٹن کی زیرِ آب نقل مکانی اور 24 متعدد وار ہیڈ، طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹرائیڈنٹ بیلسٹک میزائلوں کے پے لوڈ کے ساتھ، ان میں سے ہر ایک جہاز بحریہ کو پوشیدگی، تزویراتی صلاحیت کا بے مثال امتزاج اور اعلٰی عملی صلاحیت فراہم کرتا ہے"۔

سیبسٹین روبلن نے سنہ 2021 میں نیشنل انٹرسٹ کے لیے لکھا تھا، "اوہائیو کلاس کی کشتیاں بنی نوع انسان کا تخلیق کردہ سب سے تباہ کن ہتھیاروں کا نظام ہو سکتا ہے"۔

بات جاری رکھتے ہوئے اس نے کہا "170 میٹر لمبے جہازوں میں سے ہر ایک چوبیس ٹرائیڈنٹ II آبدوز سے لانچ کیے گئے بیلسٹک میزائل لے جا سکتا ہے ... جو بوجھ کے لحاظ سے سات ہزار میل [11,265 کلومیٹر] سے زیادہ دور کے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے پانی کے اندر سے فائر کیا جا سکتا ہے"۔

"جیسے ہی ٹرائیڈنٹ II فضا میں ماچ 24 کی رفتار سے دوبارہ داخل ہوتا ہے، یہ آٹھ کی تعداد تک خودمختار ری اینٹری گاڑیوں میں تقسیم ہو جاتا ہے، ہر ایک 100- یا 475 کلو ٹن جوہری وار ہیڈ کے ساتھ۔ مختصر یہ کہ اوہائیو کلاس آبدوز سے مکمل بوچھاڑ — جسے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں لانچ کیا جا سکتا ہے — 192 کی تعداد تک جوہری وار ہیڈز چلا سکتی ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500