ماحول

امریکہ کی جانب سے پاکستان کو سیلاب کے بعد چین سے قرضوں پر سہولت فراہم کرنے کا کہنے کا مشورہ

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

14 ستمبر کو سلاب سے متاثرہ داخلی طور پر بے گھر پاکستانی صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں ایک عارضی کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ [اے ایف پی]

14 ستمبر کو سلاب سے متاثرہ داخلی طور پر بے گھر پاکستانی صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں ایک عارضی کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ [اے ایف پی]

واشنگٹن – جیسا کہ سیلابوں نے پاکستان کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، امریکہ کے وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر (26 ستمبر) کو اس جنوبی ایشیائی ملک سے کہا کہ وہ اپنے قریبی شراکت دار چین سے قرضوں میں رعایت کا کہے۔

جیسا کہ پاکستان سے، جس کا ایک تہائی حصہ، جو برطانیہ کے ہجم کے برابر ہے، ڈوب چکا تھا، سیلاب کا پانی خشک ہو رہا ہے، بلنکن نے اسے مضبوط امریکی معاونت کا وعدہ کیا۔

بلنکن نے واشنگٹن میں وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا، ”ہم ایک سادہ سا پیغام بھیجتے ہیں۔ ہم پاکستان کے لیے موجود ہیں، جیسا کہ ہم ماضی میں قدرتی آفات کے دوران تعمیرِ نو کے لیے تیار تھے۔“

بلنکن نے کہا ”ہم اپنے ساتھیوں پر اس بات کے لیے بھی زور دیتے ہیں کہ وہ قرض میں رعایت اور ان کی ترکیبِ نو کے چند اہم مسائل کے لیے چین سے رابطہ کریں تاکہ پاکستان مزید جلد سیلاب سے بحال ہو سکے۔“

چین پاکستان کا ایک کلیدی معاشی اور سیاسی شراکت دار ہے، جو کہ 54 بلین ڈالر کی ”معاشی راہداری“ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جو بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرے گی اور جس سے بیجنگ کو بہرِ ہند کی جانب نکلنے کا ایک راستہ مل جائے گا، اگرچہ چینی مفادات کو علیحدگی پسندوں کی جانب سے حملوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔

واشنگٹن نے بار ہا یہ الزام لگایا ہے کہ چین فوائد حاصل کرے گا جبکہ پاکستان غیر مستحکم قرضوں کا سامنا ہو گا۔

تقریبا 1,600 افراد – جن میں ایک تہائی سے زائد بچے ہیں – پاکستان کے سیلابوں میں جاںبحق ہو چکے ہیں اور ستر لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ خدشات یہ بھی ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ایسی شدید تباہی عام ہو جائے گی۔

چینی دوستی کی اپنی حدود ہیں۔

اس بڑے سیلاب نے اس ملک کے ساتھ چین کی ”ہر موسم“ کی دوستی کی حدود کو منکشف کر دیا ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیرِ نو اور مرمت میں کم از کم 30 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی – جو اس بری طرح سے مقروض ملک کے لیے ناممکن رقم ہے – لیکن اس وقت ترجیح دسیوں لاکھوں بے گھر ہونے والوں کے لیے خوراک اور پناہ گاہ کی ہے۔

حکومتِ چین کے زیرِ انتظام گلوبل ٹائمز نے 19 ستمبر کو خبر دی کہ بیجنگ نے سیلاب کے بعد پاکستان کو صرف 400 ملین چینی یین (تقریبا 57 ملین ڈالر) مالیت کا امدادی سامان فراہم کیا۔

اسلام آباد میں وزارتِ مالیات کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا، ”بیجنگ کی مالی امداد محض ایک مذاق تھا۔“

اپنے کم تر معیار کی وجہ سے بھی چین کا امدادی سامان، بطورِ خاص اس کی جانب سے بھیجے گئے 4,000 خیمے تنقید کا نشانہ بنے۔

زیادہ تر علاقوں میں متاثرین ابھی بھی امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس اے آئی ڈی) اور دیگر مغربی تنظیموں کی جانب سے 2010 کے سیلاب کے دوران اور اس کے بعد فراہم کیے گئے خیمے استعمال کر رہے ہیں۔

سندھ کے علاقہ شہداد کوٹ میں اپنے گاؤں کے قریب ایک خیمے میں رہنے والے جمیل خاسخیلی نے کہا، ”امریکی خیمے زیادہ دیرپا ہیں، اور 12 برس بعد بھی قابلِ استعمال ہیں، جبکہ چینی خیمے ایک ہی ہفتے میں پھٹ گئے۔“

امریکہ نے انسان دوست امداد کی مد میں 56 ملین ڈالر کا وعدہ کیا ہے اور طویل المدت معاونت کے وعدے کے ساتھ سامان سے بھرے 17 ہوائی جہاز بھیجے ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500