معاشرہ

تباہ کن سیلاب چین کے پاکستان کا 'ہر موسم کا دوست' ہونے کے دعویٰ کا امتحان

زرق خان

19 ستمبر کو ضلع شہدادکوٹ، صوبہ سندھ میں اپنے گاؤں سے بے گھر ایک شخص ایک خیمہ لگا رہا ہے۔ [زرق خان/پاکستان فارورڈ]

19 ستمبر کو ضلع شہدادکوٹ، صوبہ سندھ میں اپنے گاؤں سے بے گھر ایک شخص ایک خیمہ لگا رہا ہے۔ [زرق خان/پاکستان فارورڈ]

اسلام آباد – حالیہ ہفتوں میں پاکستان کو تباہ کر دینے والے عریض سیلاب نے اس ملک کے ساتھ چین کی ”ہر موسم کی دوستی“ کی محدودیت کی قلعی کھول دی۔

پاکستان کی نیشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ ایجنسی نے پیر (19 ستمبر) تازہ ترین اپ ڈیٹ میں کہا کہ جون کے وسط میں شروع ہونے والی مون سون کی شدید بارشوں اور ان کے نتیجہ میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے 1,500 سے زائد افراد جاںبحق ہوئے اور 33 ملین کے قریب افراد متاثر ہوئے۔

گھر، سڑکیں، ریل کی پٹڑیاں، فصلیں، مویشی اور ذرائع آمدن سب بہہ گئے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی مرمت اور تعمیرِ نو میں کم از کم 30 ملین ڈالر کی لاگت آئے گی – جو کہ شدید طور پر مقروض ملک کے لیے ایک ناممکن رقم ہے—تاہم، اس وقت ترجیح دسیوں لاکھوں بے گھر ہوجانے والوں کے لیے خوراک اور چھت کا انتظام ہے۔

16 ستمبر کو پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے امریکہ کی جانب سے بھیجا گیا امدادی سامان پہنچا۔ [کراچی میں امریکی کونسل خانہ]

16 ستمبر کو پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے امریکہ کی جانب سے بھیجا گیا امدادی سامان پہنچا۔ [کراچی میں امریکی کونسل خانہ]

پہلے ہی سے ایک جاری معاشی بحران سے نبرد آزما پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مدد مانگ لی ہے۔

اگست میں حکومتِ پاکستان اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے بنایا گیا ایک فلڈ ریلیف پلان فوری طور پر 160 ملین ڈالر کی غیر ملکی فراہمیٔ مالیات کا متقاضی ہے۔

اگرچہ بیجنگ ”ہر موسم کا دوست“ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، تاہم حکومتِ چین کے زیرِ انتظام گلوبل ٹائمز نے پیر کو خبر دی کہ بیجنگ نے سیلاب کے بعد پاکستان کو صرف 400 ملین چینی یین (تقریباً 57 ملین ڈالر) مالیت کا امدادی سامان فراہم کیا۔

اسلام آباد میں وزارتِ مالیات کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا، ”بیجنگ کی مالی امداد محض ایک مذاق تھی۔“

میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے اپنی شناخت پوشیدہ رکھی جانے کی درخواست کرنے والے اس عہدیدار نے کہا کہ ”بیجنگ کی پیشکش واشنگٹن کی جانب سے اسلام آباد کو فراہم کیے جانے والے ان دسیوں لاکھوں ڈالرز کے مقابلہ میں زرد پڑ رہی ہے جو اس وقت دیے گئے جب 2010 میں پاکستان میں تباہ کن سیلاب آئے۔“

امریکہ نے 2010 میں پاکستان میں 1,700 افراد کی ہلاکت اور 20 ملین کے متاثر ہونے کا باعث بننے والے تباہ کن سیلاب کے بعد سینکڑوں ملین ڈالر کی امداد دی۔

برطانیہ اساسی الہیاتِ اسلامیہ برائے انسدادِ دہشتگردی تھنک ٹینک کے ڈپٹی ڈائریکٹر فرحان جعفری نے 11 ستمبر کو ٹویٹ کیا، ”پاکستانیوں کو، جنہیں یہ یقین دلایا جاتا ہے کہ چین تمام موسموں کا دوست ہے، چو کچھ چین نے اب تک پاکستان کے لیے سیلاب سے متعلقہ امداد کی مد میں کیا ہے اور جو امریکہ تنہا کر رہا ہے ، کا تقابلہ کرنا چاہیئے۔“

انہوں نے کہا، ”اور پھر چین کی کاوشوں کا اس سے تقابلہ کرنا چاہئیے جو تمام تر مغرب کر رہا ہے۔ فرق دیکھیں۔“

”امریکہ اکیلا اس وقت پاکستان کے لیے اس سے زیادہ کر رہا ہے جو چین، روس اور ایران مل کر کر رہے ہیں۔“

غیر معیاری خیمے

چین کا امدادی سامان اپنے گھٹیا معیار کی وجہ سے تنقید کا نشانہ ہیں۔

بیجنگ نے سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونے والے متاثرین کے لیے تقریباً 4,000 خیمے بھیجے۔

سکھر ڈویژن، صوبہ سندھ میں سیلاب سے بحالی کے منصوبے میں تعینات ایک حکومتی عہدیدار عبدالجبار نے کہا، ”پہلے تو کسی ایسے ملک کو 4,000 خیمے بھیجنا ایک مذاق ہے جہاں دسیوں لاکھوں لوگ سیلاب کی وجہ سے اپنے گھر کھو چکے ہیں۔“

انہوں نے کہا، ”دوسرے یہ کہ زیادہ تر خیمے غیر معیاری ہیں اور متاثرہ افراد اب ہم سے انہیں لینے سے انکار کر رہے ہیں۔“

زیادہ تر علاقوں میں لوگ ابھی تک 2010 کے سیلاب کے بعد امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس اے آئی ڈی) اور دیگر مغربی تنظیموں کی جانب سے فراہم کیے گئے خیمے استعمال کر رہے ہیں۔

سندھ کے علاقہ شہدادکوٹ میں اپنے گاؤں کے قریب ایک خیمے میں رہائش پذیر جمیل خاصخیلی نے کہا، ”امریکی خیمے دیرپا ہیں، اور وہ 12 برس بعد بھی قابلِ استعمال ہیں، لیکن چینی خیمے ایک ہفتے ہی میں پھٹ گئے۔“

اس نے کہا، ”ہر کوئی چینی مصنوعات کے گھٹیا معیار سے واقف ہے؛ لہٰذا کوئی بھی چینی خیموں میں دلچسپی نہیں رکھتا۔“

مستحکم امداد کے کئی برس

امریکہ، جس کے اسلام آباد کے ساتھ تعلقات حالیہ برسوں میں دگرگوں ہو گئے ہیں، نے قریب قریب مبینہ قریبی اتحادی چین جتنی ہی مدد کی ہے۔

وائیٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جین پائیری نے گزشتہ جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے رواں برس صرف پاکستان میں آفات کے خلاف مدافعت اور سیلاب میں ردِّ عمل دینے کی مد میں 53.1 ملین ڈالر فراہم کیے۔

انہوں نے کہا کہ مزید برآں امریکی سنٹرل کمان (سی ای این ٹی سی او ایم) فضائی راستے سے 41,200 باورچی خانے کے سیٹ، پلاسٹک شیٹ کے 1,500 رول، 35,000 پلاسٹک ٹریپ اور پناہ گاہ کو درست کرنے کی 8,700 کٹس بھیج رہا ہے تاکہ چھت اور گھریلو سامان کے محتاج 300,000 افراد کی مدد کی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یو ایس اے آئی ڈی نے آفات میں معاونت کی ایک رسپانس ٹیم تعینات کی ہے تاکہ امریکی حکومت کو پاکستان میں انسان دوست ردِّ عمل کی کاوشیں جاری رکھنے میں مدد دے سکے اور اس نے یو ایس سنٹرز فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن سے تکنیکی ماہرین تعینات کیے ہیں تاکہ صحت پر سیلاب سے متعلقہ اثرات کے بارے میں عوام کی معاونت کر سکے۔

جین پائیری نے کہا، ”2010 کے سیلاب سے اب تک، امریکہ نے پاکستان میں مستعدی، مدافعت اور آفات کے خدشہ کو کم کرنے کی کاوشوں میں معاونت کرتے ہوئے، کمیونیٹیز میں اس جیسی آفات میں مستحکم رہنے اور ردِّ عمل دینے کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔“

پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے مطابق، 2009 سے اب تک حکومتِ امریکہ نے پاکستان کو شہری معاونت میں 5 بلین ڈالر اور ہنگامی انسان دوست ردِّ عمل میں 1 بلین ڈالر سے زائد دیے ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ہمالیہ پر کلاؤڈ سیڈنگ کرنا تاکہ ہمسایہ ممالک ان پر منحصر رہ سکیں، انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے۔

جواب