دہشتگردی

داعش کا کابل میں روسی سفارتخانے کے قریب خودکش حملے کا دعویٰ

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

5 ستمبر کو داعش کے خودکش حملے کے بعد پہریدار کابل میں روسی سفارت خانے کے قریب سڑک کے ساتھ کھڑے ہیں۔ [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

5 ستمبر کو داعش کے خودکش حملے کے بعد پہریدار کابل میں روسی سفارت خانے کے قریب سڑک کے ساتھ کھڑے ہیں۔ [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

کابل -- "دولتِ اسلامیہ" (داعش) نے پیر (5 ستمبر) کو کابل میں روسی سفارتخانے کے قریب ہونے والے خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں سفارتی مشن کے عملے کے دو ارکان اور چار افغان شہری ہلاک ہوئے۔

بمبار نے سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کے داخلی دروازے کے قریب حملہ کیا۔

گروپ نے ایک بیان، جو مختلف ٹیلی گرام چینلز پر نشر کیا گیا تھا، میں کہا کہ داعش کے ایک جنگجو نے سفارتخانے کے قریب "روسی ملازمین کے اجتماع میں اپنی خودکش جیکٹ کو دھماکے سے اڑا دیا"۔

افغانستان کی وزارت خارجہ نے سفارتخانے کے عملے کے دو ارکان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

5 ستمبر کو کابل میں افغان خواتین خودکش حملے کے بعد روسی سفارت خانے کے پاس سے گزر رہی ہیں۔ [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

5 ستمبر کو کابل میں افغان خواتین خودکش حملے کے بعد روسی سفارت خانے کے پاس سے گزر رہی ہیں۔ [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

کابل پولیس نے بتایا کہ قونصلر خدمات کے منتظر چار افغان باشندے بھی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس حملے کو "قطعاً ناقابلِ قبول" قرار دیا۔

روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ سفارتخانے، جو کہ کابل کی پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف جانے والی اہم سڑکوں میں سے ایک پر واقع ہے، کا پہرہ بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کیے گئے تھے۔

مخبریوں کی 'کمزوری'

یہ حملہ افغانستان کی غیر ملکی اقوام کو کابل میں اپنے مشن کو دوبارہ کھولنے کی ترغیب دینے کی کوششوں کے لیے ایک دھچکا ہے، جو مُصر تھے کہ حفاظت کی ضمانت دی جاتی ہے۔

روسی سفارتخانہ اگست 2021 کے بعد کھلے رہنے والے اُن چند سفارتخانوں میں سے ایک تھا، جب زیادہ تر ممالک نے اپنے سفارتخانے بند کر کے عملے کو نکال لیا تھا۔

افغان وزارتِ خارجہ نے کہا کہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور حکام "دشمنوں کو اس طرح کے منفی اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے"۔

افغان دفاعی تجزیہ کار حکمت اللہ حکمت نے کہا کہ حملے نے خفیہ معلومات جمع کرنے میں افغانستان کی "کمزوری" کو ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، "اگر وہ کابل کے بالکل درمیان میں ایسے حملوں کو نہیں روک سکتے تو وہ دیہی علاقوں میں حفاظت فراہم نہیں کر سکتے"۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں حملے کی "بھرپور" مذمت کی اور متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔

افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے مشن (یو این اے ایم اے) نے بھی بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔

ٹویٹر پر اس کا کہنا تھا، "یو این اے ایم اے ... لوگوں کے ساتھ ساتھ سفارتی مشنوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے"۔

مسجد میں بم دھماکے

حالیہ ہفتوں میں دہشت گردی کے دیگر واقعات نے افغانستان کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

جمعہ کے روز، ایک خودکش حملہ آور نے ہرات شہر میں مغربی افغانستان کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک مسجد پر حملہ کیا، جس میں اس کے بااثر امام سمیت کم از کم 18 افراد ہلاک ہو گئے۔

عالمِ دین، مجیب الرحمان انصاری نے ملکی قائدین کے خلاف "گھٹیا ترین حرکت" کرنے والوں کے سر قلم کرنے کا مطالبہ کیا۔

انصاری پر یہ حملہ حکام کی جانب سے انہیں بلٹ پروف گاڑی اور محافظوں سمیت بھاری سیکیورٹی فراہم کیے جانے کے باوجود بھی ہو گیا۔

اس سال ملک بھر میں کئی مساجد کو نشانہ بنایا گیا، کچھ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی.

17 اگست کو کابل کی مسجد ابوبکر الصادق میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

داعش نے اقلیتی برادریوں جیسے کہ شیعہ، صوفیوں اور سکھوں کو نشانہ بنایا ہے۔

اس سے قبل اگست میں داعش نے بم دھماکوں کے ایک سلسلے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ دھماکے مغربی کابل کے ایک محلے میں ہوئے جہاں زیادہ تر شیعہ نسلی ہزارہ برادری کے لوگ آباد ہیں۔

یہ دھماکے عاشورہ سے چند روز قبل ہوئے، جب نمازی مساجد میں جمع ہوتے ہیں اور شیعہ امام حسین ابن علی، جو پیغمبر اسلام کے نواسے ہیں، کی شہادت کے موقع پر جلوسوں میں شرکت کرتے ہیں۔

جون میں، داعش نے کابل میں ایک گُردوارے پر حملے کا دعویٰ کیا تھا جس میں دو افراد ہلاک اور کم از کم سات زخمی ہوئے تھے۔

اپنی پراپیگنڈہ سائٹ عماق پر پوسٹ کردہ ایک پیغام میں، داعش نے کہا کہ اس حملے میں ہندوؤں اور سکھوں اور ان کی حفاظت کرنے والے "مرتدوں" کو نشانہ بنایا گیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500