گردیز -- بدھ (22 جون) کے روز حکام نے بتایا کہ افغانستان کے ایک دور دراز سرحدی علاقے میں رات گئے ایک طاقتور زلزلہ آیا، جس میں کم از کم 1,000 افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے، بیتابی کے ساتھ تباہ شدہ مکانات کو کھودنے والے امدادی کارکنوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
5.9 شدت کے زلزلے نے سب سے زیادہ متاثر ناہموار مشرقی علاقے کو کیا، جہاں کے رہائشی پہلے ہی ایک ایسے ملک میں مشکل سے زندگی گزار رہے ہیں جو انسانی تباہی کے پنجوں میں جکڑا ہوا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ پکتیکا میں محکمۂ اطلاعات و ثقافت کے ڈائریکٹر محمد امین حذیفہ نے کہا، "لوگ ایک کے بعد ایک قبر کھود رہے ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ صرف اسی صوبے میں کم از کم 1,000 باشندے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ "بارش بھی ہو رہی ہے اور تمام گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ لوگ اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں"۔
جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں دن بھر بتدریج اضافہ ہوتا رہا کیونکہ پہاڑوں میں دشوار گزار علاقوں سے ہلاکتوں کی خبریں آتی رہیں اور حکام نے خبردار کیا کہ شرحِ اموات میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
قبل ازیں پکتیکا سے تعلق رکھنے والے ایک قبائلی عمائد نے کہا کہ زندہ بچ جانے والے اور امدادی کارکن متاثرہ افراد کی مدد کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر اور ویڈیو کلپس میں دور افتادہ دیہی علاقوں میں بری طرح سے تباہ شدہ کچے مکانات دکھائے گئے ہیں۔
کچھ فوٹیجز میں مقامی باشندوں کو فوجی ہیلی کاپٹر میں متاثرین کو لادتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
مدد کے وعدے
طاقتور زلزلے کے چند گھنٹے بعد بیرونی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے متاثرین کی مدد کرنے کا عہد کیا ہے۔
اقوام متحدہ (یو این) اور یورپی یونین (ای یو) نے فوری مدد کی پیشکش کی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، افغانستان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے ارتباطِ انسانی امور (یو این او سی ایچ اے) نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے شراکت دار ممالک افغان حکام کے ساتھ مل کر پکتیکا اور خوست صوبوں میں متاثرہ خاندانوں کی مدد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
یو این او سی ایچ اے نے مزید کہا، "غیر موسمی، شدید بارشوں اور سردی کے پیشِ نظر، ہنگامی پناہ گاہ ایک فوری ترجیح ہے"۔
یورپی یونین کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان ٹامس نکلسن نے ٹویٹ کیا، "یورپی یونین صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور متاثرہ افراد اور علاقوں کو یورپی یونین کی ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔"
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا، "افغان ہلال احمر میدانِ عمل میں برسرِپیکار ہے"۔
اس کا کہنا تھا، "ضروری امدادی اشیاء راستے میں ہیں اور صحت کی موبائل ٹیموں کو متحرک کر دیا گیا ہے"۔
افغانستان میں آئی ایف آر سی کے وفد کی سربراہ نیسی فور مگھنڈی نے ٹویٹ کیا کہ آئی ایف آر سی اور دیگر تنظیموں کو "زلزلے جس نے پکتیکا اور خوست کو متاثر کیا ہے، کے بعد فوری ردِعمل اور ہنگامی جائزوں میں مقامی شاخوں کی مدد کے لیے تعینات کیا گیا ہے"۔
اے ایف پی کے مطابق، یو این او سی ایچ اے نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے صحت کے اہلکاروں کی کم از کم 12 ٹیمیں ضلع گیان، صوبہ پکتیکا، اور صحت اور غذائیت کی متعدد گشتی ٹیمیں ضلع برمل، صوبہ پکتیکا، اور ضلع سپیرا، صوبہ خوست میں تعینات کی ہیں۔
ایک الگ بیان میں یونیسیف کا کہنا تھا، "یونیسیف ناگزیر امداد بھی تقسیم کر رہا ہے، جس میں باورچی خانے کا سامان، حفظانِ صحت کی اشیاء بشمول صابن، سرف، تولیے، سینیٹری پیڈ اور پانی کی بالٹیاں، گرم کپڑے، جوتے اور کمبل کے ساتھ ساتھ خیمے اور ترپالیں بھی شامل ہیں"۔
ویٹیکن سٹی سے پوپ فرانسس نے تازہ ترین زلزلے کے متاثرین کے لیے دعا کی ہے۔
85 سالہ پوپ نے اپنی ہفتہ وار عبادت کے اختتام پر سامعین سے کہا، "میں زخمیوں اور متاثرین کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتا ہوں"۔
امداد درکار
افغانستان میں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں -- خصوصاً ہندو کش پہاڑی سلسلے میں، جو یوریشین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم کے قریب واقع ہے۔
جنوری میں صوبہ بادغیس کے دیہی علاقوں میں آنے والے دو زلزلوں سے سینکڑوں افغان شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے تھے، اور سینکڑوں عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔
سنہ 2015 میں، پاکستان اور افغانستان میں 7.5 شدت کے زلزلے سے 380 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جس میں زیادہ تر اموات پاکستان میں ہوئیں۔
تازہ ترین زلزلہ ایک ایسے وقت میں آیا جب افغانستان ایک شدید انسانی المیے سے نبرد آزما ہے۔
امدادی اداروں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کو اس سال بحران سے نمٹنے کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے۔
امدادی ایجنسیوں نے خاص طور پر افغانستان میں تباہی سے نمٹنے کے لیے مزید تیاری کی ضرورت پر زور دیا ہے، جو بار بار آنے والے زلزلوں، سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے لیے انتہائی حساس ہے۔