تجزیہ

'سلیوٹ، کمانڈر!': بچوں کو برین واش کرنے کے لیے ایران کی مدھرکوشش

پاکستان فارورڈ

خامنہ ای نواز ایک نئے گانے، 'سلیوٹ، کمانڈر!' کی سرکاری میوزک ویڈیو سے لیا جانے والا ایک اسکرین شاٹ، جس کا نشانہ بچے ہیں۔ اس گانے کو ایران میں بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ [فارس نیوز]

خامنہ ای نواز ایک نئے گانے، 'سلیوٹ، کمانڈر!' کی سرکاری میوزک ویڈیو سے لیا جانے والا ایک اسکرین شاٹ، جس کا نشانہ بچے ہیں۔ اس گانے کو ایران میں بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ [فارس نیوز]

بچوں کے لیے ایک نیا گانا، جس میں ایران کے راہنما علی خامنہ ای کی تعریف کی گئی ہے، نے پورے ملک میں غصے کو جنم دیا ہے اور بچوں کے ماہرین نفسیات کی طرف سے اس کی سرزنش کی گئی ہے، جو اسے اسلامی جمہوریہ کی جانب سے نظریاتی تعلیم کی ایک اور کوشش قرار دے رہے ہیں۔

سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ، "سلام، کمانڈر!" ظاہری طور پر 12ویں امام کو پیش کیا جانے والا خراج تحسین ہے مگر درحقیقت یہ خامنہ ای کو خراجِ تحسین ہے، کیونکہ وہ ایرانی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف ہیں۔

بچوں کو سلیوٹ کرنا سکھایا جاتا ہے جب وہ گانے کے رَدِیف کو سنتے ہیں: "سلیوٹ، کمانڈر!"

بچوں کے حقوق کے کارکنوں کا الزام ہے کہ گیت لکھنے والوں نے بچوں کی معصومیت کا فائدہ اٹھایا ہے اور اسکول میں ان کی برین واشنگ کی جا رہی ہے۔

سر پر پٹی پہنے ہوئے ایک لڑکی، جس پر لکھا ہے 'میں آپ کی صدا سن رہی ہوں، خامنہ ای!' تہران کے آزادی اسپورٹس ایرینا میں مئی کے آخر میں خامنہ ای نواز نئے گانے 'سلیوٹ، کمانڈر!' کو جاری کیے جانے کے بعد، اسے گانے کی تقریب میں شریک ہے۔ [آئی آر آئی بی اسکرین شاٹ]

سر پر پٹی پہنے ہوئے ایک لڑکی، جس پر لکھا ہے 'میں آپ کی صدا سن رہی ہوں، خامنہ ای!' تہران کے آزادی اسپورٹس ایرینا میں مئی کے آخر میں خامنہ ای نواز نئے گانے 'سلیوٹ، کمانڈر!' کو جاری کیے جانے کے بعد، اسے گانے کی تقریب میں شریک ہے۔ [آئی آر آئی بی اسکرین شاٹ]

خامنہ ای نواز گانے 'سلیوٹ، کمانڈر!' کو جاری کیے جانے کے بعد، تہران کے آزادی اسپورٹس ایرینا میں، مئی کو منعقد ہونے والی گانے کی ایک تقریب میں کئی لوگوں نے آئی آر جی سی - کیو ایف کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں، جن کا اس گانے میں ذکر ہے۔ [آئی آر آئی بی کا اسکرین شاٹ]

خامنہ ای نواز گانے 'سلیوٹ، کمانڈر!' کو جاری کیے جانے کے بعد، تہران کے آزادی اسپورٹس ایرینا میں، مئی کو منعقد ہونے والی گانے کی ایک تقریب میں کئی لوگوں نے آئی آر جی سی - کیو ایف کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں، جن کا اس گانے میں ذکر ہے۔ [آئی آر آئی بی کا اسکرین شاٹ]

ایک نئے خامنہ ای نواز گانے کا نشانہ بچے ہیں جس پر یہ تنقید کی جا رہی ہے کہ یہ نظریاتی تعلیم دینے کی ایک کوشش ہے۔ تہران کے آزادی اسپورٹس ایرینا میں مئی میں منعقد کی جانے والی گانے کی تقریب میں ایک بچے کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ [آئی آر آئی بی اسکرین شاٹ]

ایک نئے خامنہ ای نواز گانے کا نشانہ بچے ہیں جس پر یہ تنقید کی جا رہی ہے کہ یہ نظریاتی تعلیم دینے کی ایک کوشش ہے۔ تہران کے آزادی اسپورٹس ایرینا میں مئی میں منعقد کی جانے والی گانے کی تقریب میں ایک بچے کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ [آئی آر آئی بی اسکرین شاٹ]

انہوں نے اس نظریاتی تعلیم کی طرف اشارہ کیا ہے جو کئی برسوں سے ابھر کر سامنے آئی ہے، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ 1980 کی دہائی کی ایران -عراق جنگ کے دوران بنائے گئے اسی طرح کے گانے سرکاری ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر مسلسل چلائے جاتے تھے۔

ان گانوں نے کم عمر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی تھی کہ وہ سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی(آئی آر جی سی) اور آئی آر جی سی سے منسلک بسیج مزاحمتی فورسز کے نیم فوجی گروپ کے ذریعے فوجی خدمات کے لیے بھرتی ہوں۔

اسکول میں نظریاتی تعلیم آ رہی ہے

گزشتہ سال ایک تقریر میں، خامنہ ای نے "ایک گانا" تیار کرنے کی حوصلہ افزائی کی تھی جس میں حکومت کے پیغامات دیے گئے ہوں اور جسے "بچے اسکول جاتے ہوئے اور واپس جاتے ہوئے گا سکیں"۔

اگرچہ حکومت نے خامنہ ای کی تقریر اور گانے کی تیاری کے درمیان کسی بھی براہ راست تعلق کی تردید کی ہے مگر "سلیوٹ، کمانڈر!" مبینہ طور پر اسی تبصرے کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا، جس کے بارے میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ایک حکم تھا۔

آئی آر جی سی قدس فورس (آئی آر جی سی-کیو ایف) کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی موت کی پہلی برسی کے موقع پر پروپیگنڈہ کے مقاصد کے لیے قائم کردہ "ماہ" نامی ایک سخت گیر گروپ نے گانے کے بول تیار کیے ہیں اور اسے پروڈیوس کیا ہے۔

پروڈیوسر ایک انتہائی قدامت پسند مولوی ہے۔

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے (آئی آر آئی بی) نے اعلان کیا ہے کہ گانے کے گیت کار کو آئی آر آئی بی میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی۔

"سلیوٹ، کمانڈر!" کے بولوں کا نشانہ گزشتہ دہائی میں پیدا ہونے والے بچے ہیں کیونکہ وہ اعلان کرتے ہیں کہ خامنہ ای نے "اپنے بچوں کو بلایا ہے" جو 2 سے 11 سال پہلے پیدا ہوئے تھے۔

یہ سلیمانی کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ تمام بچے خامنہ ای کے اشارے پر "قاسم جیسی" شخصیت ہوں گے۔

مکرر، 'دلکش' پروپیگنڈہ

یہ گانا پہلی بار 18 مارچ کو قم کی مسجد جمکران میں پیش کیا گیا تھا -- 21ویں امام کی سالگرہ کے موقع پر -- اور اس کی میوزک ویڈیو کو نوروز کی تعطیلات سے پہلے سرکاری ٹی وی چینلز پر بار بار نشر کیا گیا تھا۔

جب نوروز کے بعد اسکول دوبارہ کھلے تو، وزارت تعلیم نے مبینہ طور پر تمام اسکولوں کو ایک یادداشت بھیجی جس میں سرکاری اور نجی دونوں کے منتظمین کو مجبور کیا گیا کہ وہ ہر صبح کلاس سے پہلے اور چھٹی کے دوران گانا بجا دیں۔

ایران میں مقیم موسیقی کے ایک پروفیسر کوروش، جنہوں نے درخواست کی ہے کہ صرف ان کا پہلا نام استعمال کیا جائے، نے المشارق کو بتایا کہ یہ گانا شمالی کوریا، چین، سوویت یونین اور نازی جرمنی جیسی مطلق العنان حکومتوں کے تیار کردہ پروپیگنڈا گانوں سے مشابہت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ گانا ابتدائی طور پر "دلکش" نظر نہیں آتا ہے مگر تال اور دھن اس طرح سے بنائے گئے ہیں کہ "کسی کے دماغ میں رہ جائے" اور اسے آسانی سے دہرایا جا سکتا ہے۔

ایران بھر میں عوامی مقامات پر بار بار چلائے جانے والے اس گانے کو سوشل میڈیا پر طنز کا نشانہ بنایا گیا ہے اور صارفین نے خامنہ ای اور حکومت کی خامیوں پر اپنی تنقید کی عکاسی کرنے کے لیے گانے کے بولوں میں ردوبدل کیا ہے۔

افواہوں کی تردید کی کوشش کے طور پر، متعدد ایرانی - خاص طور پر خواتین - انسٹاگرام پر اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کر رہے ہیں جن میں گانے کے الفاظ کو منہ سے بول رہے ہیں یا ساتھ ساتھ گا رہے ہیں اور رَدِیف کے ساتھ سلیوٹ کا اشارہ کرتے ہوئے اسے مکمل کیا گیا ہے۔

زیادہ تر نے سر ڈھانپا نہیں ہوا ہے اور انہوں نے اپنے ناخنوں کو تراش خراش کر کے ان پر رنگ کیا گیا ہے اور بھاری میک اپ کیا ہے، جو خواتین کے لیے اسلامی جمہوریہ کے "معمول" سے ہٹ کر ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ افراد، جن میں سے اکثر ایران سے باہر رہتے ہیں، حکومت سے وابستہ ہیں یا انہیں اس کی طرف سے معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ دکھانے کے لیے بھرتی کیا گیا ہے کہ یہ گانا سیاسی کی بجائے "قومی" ہے، جیسا کہ حکومت کا دعویٰ ہے۔

ساتھ گائے جانے والے گانے بے سُرے ہیں

ایران بھر میں، بڑے بڑے میدانوں میں ساتھ ساتھ گانے کی تقریبات نے ہلچل مچا دی ہے اور بہت سے ایرانیوں نے کہا کہ انہوں نے غلط جذبات پیدا کیے ہیں۔

متعدد خبروں کے مطابق، بہت سے شرکاء کو ان کے کام کی جگہ یا اسکول کی طرف سے شرکت کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جبکہ دوسروں کو ایسا کرنے پر معاوضہ دیا جاتا ہے۔

تہران سے تعلق رکھنے والی ایک 42 سالہ ماں، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کی ہے کہا کہ انہوں نے اور کئی دوسرے والدین نے، مل کر گانا گانے کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے، اسکول کے طرف سے دورے کا اہتمام کرنے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔

اس نے المشارق کو بتایا کہ اسکول کے منتظمین نے انہیں بتایا کہ اگر وہ حصہ نہیں لیتے ہیں تو ان کے بچوں کے درجات منفی طور پر متاثر ہوں گے۔

بہت سے لوگوں نے اس بات پر غصے کا اظہار کیا کہ اس وقت بھی ساتھ ساتھ گانا گانے والی جشن کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جب میٹروپول کی عمارت کے گرنے کے بعد، جس میں درجنوں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے تھے، آبادان میں سوگوار جمع ہوئے تھے۔

میٹروپول کے منہدم ہونے کے اگلے دن تہران کے آزادی اسپورٹس ایرینا میں ہزاروں شرکاء کے ساتھ ایک بڑی تقریب منعقد کی گئی، جن میں زیادہ تر اسکول کے بچے تھے۔

اس تقریب نے آبادان میں غم و غصے اور احتجاج کو جنم دیا، جہاں لوگوں نے خامنہ ای مخالف نعرے لگائے اور تہران میں ظاہری "خوشی" کی طرف اشارہ کیا جب کہ آبادان کو "خونریزی" کا سامنا تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500