جرم و انصاف

رپورٹ کے مطابق چینی اثر و رسوخ نے دلہنوں کے اسمگلروں سے متعلق تحقیقات کو روک دیا

از زرق خان

پاکستان کی عیسائی برادری، 15 جنوری کو کراچی کے ایک چرچ میں ہونے والے اجتماع میں شریک ہیں۔ چینی گروہوں نے دلہنوں کی اسمگلنگ کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر پاکستانی عیسائیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ [زرق خان]

پاکستان کی عیسائی برادری، 15 جنوری کو کراچی کے ایک چرچ میں ہونے والے اجتماع میں شریک ہیں۔ چینی گروہوں نے دلہنوں کی اسمگلنگ کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر پاکستانی عیسائیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ [زرق خان]

اسلام آباد -- اس ماہ کے آغاز میں چھپنے والی ایک خبر نے ایک بار پھر پاکستان میں دلہنوں کی اسمگلنگ جو کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انشیٹیو (بی آر آئی) سے جڑی ہے، سے منسلک ہولناکیوں کو اجاگر کیا ہے۔

واشنگٹن میں قائم ایک تھنک ٹینک، بروکنگز انسٹی ٹیوشن نے 3 مارچ کو "چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ساتھ دلہنوں کی اسمگلنگ" کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی۔

چین- پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) جو کہ 62 بلین ڈالر کی مالیت کے، بی آر آئی کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا مجموعہ ہے، بڑھتے ہوئے چینی اپر و رسوخ کے باعث طویل عرصے سے مظاہروں اور شورش کا باعث رہی ہے۔

اس منصوبے کے ساتھ دلہنوں کی اسمگلنگ بھی منسلک ہے -- جس میں چینی گروہ ملوث ہیں جو بنیادی طور پر پسماندہ پس منظر اور عیسائی خاندانوں سے تعلق رکھنے والی پاکستانی خواتین کو چینی مردوں کے ساتھ زبردستی شادیوں پر آمادہ کرتے ہیں، اکثر مالی فوائد اور چین میں اعلیٰ معیار زندگی کے وعدوں کے ساتھ۔

کراچی میں 12 مارچ کو ایک گارڈ بینک کے باہر کھڑا ہے۔ [زرق خان]

کراچی میں 12 مارچ کو ایک گارڈ بینک کے باہر کھڑا ہے۔ [زرق خان]

متاثرین نے چین پہنچنے کے بعد بدسلوکی، مشکل حالات زندگی، جبری حمل یا جبری جسم فروشی کی اطلاع دی ہے۔

حالیہ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ 2019 میں کئی درجن اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا تھا مگر "پاکستانی حکام کی طرف سے تفتیش کاروں پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ مقدمات کو آگے بڑھنے نہ دیں اور صحافیوں سے کہا گیا کہ وہ اس معاملے پر اپنی رپورٹنگ کو کم کریں۔"

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 2019 میں 52 مبینہ چینی اسمگلروں کو گرفتار کیا تھا مگر ان میں سے نصف سے زیادہ کو پاکستانی عدالتوں نے باعزت بری کر دیا اور باقیوں نے ضمانت بھری اور پاکستان سے فرار ہو گئے۔

چین کے "دلہنوں کی اسمگلنگ" کرنے والے گروہ

اپریل 2019 میں اے آر وائی نیوز کی جانب سے ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کرنے کے بعد، جس میں لاہور کے ایک غیر قانونی رشتہ کروانے والے مرکز میں پاکستانی خواتین کے ساتھ چینی مردوں کی تصاویر -- جن میں دو نوعمر لڑکیاں بھی تھیں -- سامنے آئیں، دلہنوں کی اسمگلنگ کی طرف توجہ میں انتہائی زیادہ اضافہ ہوا۔

بروکنگز کی رپورٹ ،جس نے اے آر وائے نیوا کا حوالہ دیا ہے، کے مطابق ان خواتین اور لڑکیوں کے خاندانوں کو 2,760 ڈالر(400,000 پاکستانی روپے) کی ادائیگیاں موصول ہوئیں اور مستقبل کی ادائیگیوں میں 276 ڈالر (40,000 پاکستانی روپے) ماہانہ دینے کا وعدہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ خاندان کے ایک مرد رکن کو چینی ویزا دینے کا وعدہ بھی کیا گیا۔

ہیومن رائٹس واچ نے اپریل 2019 میں ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ یہ واقعات میانمار، لاؤس، ویت نام، شمالی کوریا اور کمبوڈیا سمیت دیگر ایشیائی ممالک میں دلہنوں کی اسمگلنگ کے معاملات سے "پریشان کن حد تک مماثل" ہیں۔

ایچ ازر ڈبلیو نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اس طریقے پر بجنے والی "خطرے کی گھنٹیوں" پر دھیان دے۔

بعد ازاں دسمبر 2019 میں، ایسوسی ایٹڈ پریس نے یہ بھی اطلاع دی کہ ایف آئی اے نے پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والی ایسی کم از کم 629 لڑکیوں اور خواتین کی فہرست مرتب کی ہے جنہیں چینی مردوں کے پاس دلہن کے طور پر بیچ گیا تھا اور وہ انہیں چین لے گئے ہیں.

تاہم، اس کے بعد سے، بیجنگ نے پاکستانی حکام پر کامیابی سے دباؤ ڈالا کہ وہ اس کام میں ملوث ملزمان کو رہا کریں۔

بروکنگز کی رپورٹ میں پاکستانی دلہنوں کی چین کو اسمگلنگ کے معاملے میں دو "انتہائی اہم تلافی کرنے والے عناصر" پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ "سب سے پہلے، پاکستانی معاشرے کے لیے اس جرم کی گہری پریشان کن نوعیت، اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کہ خواتین کی 'عزت" کے تحفظ پر پاکستانی ثقافت میں کتنا زور دیا جاتا ہے ... سے اس مسئلے کی طرف اتنی توجہ دی جانے کی وضاحت ہوئی۔

اس میں کہا گیا کہ "دوسرا لازمی عنصر - جو بالآخر جیت گیا اور اس مسئلے پر توجہ دلانے اور اس کے خاتمے کا باعث بنا - چین کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے انتہائی قریبی تعلقات، اقتصادی و دیگر کو بچانا تھا، دونوں ممالک کے درمیان طاقت کے پلڑے کے برابر نہ ہونے کو مدِنظر رکھتے ہوئے۔

لاہور میں ایف آئی اے کے ایک افسر، جو ان گروہوں پر کیے جانے والے کریک ڈاون میں شامل تھے، نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ حکام نے بڑی تعداد میں چینی شہریوں اور ان کے پاکستانی ساتھیوں کو دلہنوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ "لیکن بعد میں، ہمیں اعلی حکام نے چینی شہریوں کو رہائی میں مدد دینے کے لیے کمزور کیس بنانے اور ان کے خلاف مزید کریک ڈاؤن کو روکنے پر مجبور کیا۔"

لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے بھی پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ اسلام آباد میں چین کے سفارت خانے نے پاکستانی حکومت کے ذریعے میڈیا کے اداروں پر دباؤ ڈالا کہ وہ ایسی خبریں شائع نہ کریں جن میں دلہنوں کی اسمگلنگ میں چینی گروہوں کے ملوث ہونے کی بات کی گئی ہو۔

انہوں نے کہا کہ "میں نے دلہنوں کی اسمگلنگ کا شکار ہونے والے متعدد افراد کے انٹرویو کیے ہیں لیکن میرے ٹی وی چینل نے خبریں نشر نہیں کیں اور اس کی وجہ حکومتی عہدیداروں کا دباؤ تھا جنہیں خدشہ تھا کہ بیجنگ کے ساتھ اسلام آباد کے منافع بخش تعلقات کو نقصان پہنچ جائے گا۔"

'چین کے ساتھ ایک مشکل لائن'

بروکنگز کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو متاثر کرنے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر، چین کے ساتھ زیادہ سخت رویہ اختیار کرے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ"دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں طاقت کی حرکیات واضح ہیں: پاکستان ایک کمزور شریک ہے جو خود کو چین کے حوالے سے محدود لیوریج کا حامل سمجھتا ہے، جو ایک ایسے وقت میں پاکستان میں کئی کھربوں کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جب کہ چین کے معاشی انتخابات کم ہوتے جا رہے ہیں۔"

"پاکستان کو، چین- پاکستان اقتصادی راہداری کے اپنے شہریوں پر پڑنے والے منفی اثرات پر روشنی ڈالنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔"

اس میں مزید کہا گیا کہ "زیادہ تر متاثرین کا تعلق پاکستان کی غریب اور پسماندہ مسیحی برادری سے تھا جس نے افسوسناک طور پر، پاکستان کے لیے عوامی احتجاج کے بغیر اس مسئلے سے توجہ ہٹانا آسان بنا دیا۔"

رپورٹ میں کہا گیا کہ"شفافیت کا فقدان غیر پیداواری ہے اور اس مجرمانہ سرگرمی کو ختم کرنے (یا کم از کم کم کرنے) کی وجہ میں رکاوٹ ہے؛ اس پر کھل کر بات کرنے کے قابل ہونا اور مقدمات کی چھان بین اور قانونی چارہ جوئی کرنا، ایک ایسی چیز ہے جس پر پاکستانی حکومت کو چین کے ساتھ، سخت رویہ اختیار کرنا چاہیے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500