سلامتی

روسی حملے میں سستی، اتحادیوں کا یوکرین کے لیے بڑے پیمانے پر فوجی حمایت کا وعدہ

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

یوکرین کے فوجی 26 فروری کو لوگانسک کے علاقے میں حملے سے پہلے سویڈش-برطانوی پورٹیبل اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل، این ایل اے ڈبلیو تیار کر رہے ہیں۔ [اناتولی سٹیپانوف/اے ایف پی]

یوکرین کے فوجی 26 فروری کو لوگانسک کے علاقے میں حملے سے پہلے سویڈش-برطانوی پورٹیبل اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل، این ایل اے ڈبلیو تیار کر رہے ہیں۔ [اناتولی سٹیپانوف/اے ایف پی]

کیف -- اس وقت جہاں یوکرین کی فوج نے، روسی افواج کی طرف سے دارالحکومت اور دیگر بڑے شہروں پر حملہ کرنے کی کوششوں کو روک دیا ہے وہاں ملک کے اتحادیوں نے کریملن کی جارحیت کے خلاف جنگ لڑنے، میں مدد کے لیے بڑے پیمانے پر فوجی تعاون کا وعدہ کیا ہے۔

کچھ تجزیہ نگاروں نے جنگ سے پہلے پیشین گوئی کی تھی کہ ایک یا دو دن میں کیف کا سقوط ہو جائے گا۔ روسی افواج نے گزشتہ جمعرات کو یوکرین پر حملہ کیا تھا لیکن پیر (28 فروری) تک وہ کسی بڑے شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔

دنیا بھر سے مہلک امداد

روس کی طرف سے ایک بہت چھوٹے پڑوسی پر حملے کرنے سے ناراض ممالک، یوکرین کو مہلک امداد پہنچا رہے ہیں۔

یورپی یونین (ای یو) ممالک یوکرین کو لڑاکا طیارے دیں گے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے اتوار کو کہا کہ بلاک نے کیف کو 450 ملین یورو (503.8 ملین ڈالر) مالیت کے ہتھیاروں کی فراہمی پر اتفاق کیا ہے۔

لوگانسک کے علاقے میں، 26 فروری کو ایک سڑک کے کنارے یوکرینی افواج کی طرف سے تباہ کیے گئے روسی ٹینک سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ [اناتولی سٹیپانوف/اے ایف پی]

لوگانسک کے علاقے میں، 26 فروری کو ایک سڑک کے کنارے یوکرینی افواج کی طرف سے تباہ کیے گئے روسی ٹینک سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ [اناتولی سٹیپانوف/اے ایف پی]

27 فروری کو آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں، ترکی میں بنائے جانے والے ڈرون نے یوکرین کے صوبہ زیتومیر میں روسی فوجی قافلے کو اڑا دیا۔ [یوکرین کی مسلح افواج/ٹویٹر]

27 فروری کو آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں، ترکی میں بنائے جانے والے ڈرون نے یوکرین کے صوبہ زیتومیر میں روسی فوجی قافلے کو اڑا دیا۔ [یوکرین کی مسلح افواج/ٹویٹر]

ایکسیوس نے خبر دی ہے کہ یہ عزم "بلاک کی تاریخ میں پہلی بار ہونے والا ایسا واقعہ ہے جس میں وہ ایسے ملک کو ہتھیار بھیجے گا جس پر حملہ کیا گیا ہے۔"

امریکہ نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ کیف کو 350 ملین ڈالر کی اضافی فوجی امداد بھیج رہا ہے جس سے گزشتہ سال کے دوران اس کی کل امداد ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہو جائے گی۔

امریکہ کے سیکٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا کہ "اس پیکج میں یوکرین کو بکتر بند گاڑیاں، ہوائی جہاز اور دیگر خطرات جن کا اسے اب سامنا ہے، سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے مزید مہلک دفاعی امداد شامل ہو گی"۔

جرمنی نے متنازعہ علاقوں میں اسلحہ برآمد نہ کرنے کی دیرینہ ممنوعہ پابندی کو توڑ دیا اور ہفتے کے روز یوکرین کو 1,000 اینٹی ٹینک ہتھیار، 500 اسٹنگر زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اور نو ہاؤٹزر بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔

وہ 14 بکتر بند گاڑیاں اور 10,000 ٹن ایندھن بھی عطیہ کر رہا ہے۔

ہفتہ کو سنائپر رائفلز اور ہیلمٹ کی کھیپ بھیجنے کے بعد ڈچ وزارت دفاع نے کہا کہ وہ "جلد سے جلد 200 اسٹنگر میزائل" بھیج رہی ہے۔

کینیڈا یوکرین کو مہلک فوجی ہتھیار بھیج رہا ہے اور کیف کو اپنے دفاع میں مدد کے لیے 500 ملین کینیڈین ڈالر (394 ملین امریکی ڈالر) کا قرضہ دے رہا ہے۔

چیک ریپبلک نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ "اگلے چند گھنٹوں میں"4,000 مارٹر بھیج رہا ہے اور ساتھ ہی 30,000 پستول، 7,000 اسالٹ رائفلز، 3,000 مشین گنیں، کئی اسنائپر رائفلیں اور ایک ملین گولیاں بھیج رہا ہے۔

چیک نے پہلے ہی کیف سے 1.5 ملین یورو (1.7 ملین ڈالر) مالیت کے 4,000 مارٹر دینے کا وعدہ کیا تھا، جن کی فراہمی ابھی باقی ہے۔

سویڈن یوکرین کو 5,000 اینٹی ٹینک راکٹ بھیج رہا ہے اور ساتھ ہی میدان جنگ میں استعمال کی جانے والی خوراک اور بکتریں بھی۔

یہ 1939 کے بعد پہلا موقع ہے جب سویڈن نے جنگ میں کسی ملک کو ہتھیار بھیجے ہیں جب اس نے فن لینڈ کی مدد کی تھی، جس پر سوویت یونین نے حملہ کیا تھا۔

یونان، جس کی یوکرین میں ایک بڑی برادری موجود ہے -- جن میں سے 10 ہلاک ہو چکے ہیں -- "دفاعی سازوسامان" کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھی بھیج رہا ہے۔

پرتگال یوکرین کو اندھیرے میں دیکھنے والے چشمے، بلٹ پروف جیکٹ، ہیلمٹ، دستی بم، گولہ بارود اور خودکار جی تھری رائفلیں دے رہا ہے۔

رومانیہ اپنے 11 فوجی ہسپتالوں میں زخمیوں کے علاج کے ساتھ ساتھ ایندھن، بلٹ پروف جیکٹ، ہیلمٹ اور دیگر "فوجی مواد" بھیجنے کی پیشکش کر رہا ہے جس کی مالیت 3 ملین یورو (3.4 ملین ڈالر) ہے۔

ترکی کے ڈرون، جنہوں نے 2020 میں لیبیا اور شام میں روسی کلائنٹ فورسز کو تباہ کیا، یوکرین کی جنگی کوششوں کے لیے انمول ثابت ہوئے ہیں۔

اتوار کے روز، یوکرین کی فوج نے ژیتومیر صوبے میں ایک روسی فوجی صف کو جلانے والے ڈرون کی ویڈیو ٹویٹ کی۔

مختلف ذرائع ابلاغ یہ خبریں بھی دے رہے ہیں کہ متعدد یورپی ممالک کے شہری، فوجی دستے بنا رہے ہیں اور روسی افواج سے لڑنے کے لیے یوکرین کا سفر کر رہے ہیں۔

حملہ آوروں کو روکنا

میدانِ جنگ میں روسی افواج اپنے آپ کو اپنی توقع کے مطابق پیش قدمی کرنے میں ناکام پاتی ہیں۔

یوکرین کی فوج نے پیر کو کہا کہ اس نے روسی افواج کی طرف سے راتوں رات کیف کے مضافات میں حملہ کرنے کی متعدد کوششوں کا مقابلہ کیا اور دارالحکومت پر بھی میزائلوں کے تین حملے کیے گئے ہیں۔

اس نے دعویٰ کیا کہ اس نے 5,300 جانوں کا نقصان پہنچایا ہے اور 191 ٹینک تباہ کیے ہیں اور یہ کہ روس کا حملہ "سست" ہو گیا ہے۔

یوکرائنی افواج جس کی تعداد مقابلے میں بہت کم ہے، لڑائی میں شامل ہونے والے عام شہریوں پر بہت زیادہ انحصار کر رہی ہے۔

روس نے ابھی تک ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی ہے۔ اس کی فوج نے اتوار کو صرف اس بات کا اعتراف کیا کہ کچھ فوجی "ہلاک اور زخمی" ہوئے ہیں، یہ بتائے بغیر کہ یوکرین میں کتنے ہلاک ہوئے ہیں۔

پیر کے روز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی فوجیوں سے درخواست کی کہ وہ بھاگ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ"یہاں سے نکل جاؤ۔ اپنے کمانڈروں پر یقین نہ کرو۔ اپنے پروپیگنڈا کرنے والوں پر یقین نہ کرو۔ بس اپنی جان بچاؤ"۔

یوکرین کے حکام کی طرف سے جاری کی گئی دیگر ویڈیوز میں، گرفتار روسی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ان کے کمانڈروں نے ان سے جھوٹ بولا اور انہیں بتایا کہ وہ محض "مشقوں" پر جا رہے ہیں۔

لندن گارڈین نے اتوار کو خبر دی کہ کچھ روسی خاندان، جنگی قیدیوں کی یوکرین کی طرف سے جاری کی جانے والی ویڈیوز سے ہی یہ جان رہے ہیں کہ ان کے بیٹوں کو یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔

شہری نقصان

یہ جنگ یوکرین کے شہریوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔

کیف کا کہنا ہے کہ گزشتہ جمعرات کو حملے کے آغاز کے بعد سے اب تک، 352 شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 14 بچے بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ (یو این) نے ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد کم از کم 102 بتائی ہے جن میں سات بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے پیر کو ٹویٹ کیا کہ "اب تک 500,000 سے زیادہ مہاجرین یوکرین سے ہمسایہ ممالک میں بھاگ چکے ہیں۔"

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی ایک پہلے کی گنتی کے مطابق، 280,000 سے زیادہ لوگ --- کل کے تقریبا آدھے سے زیادہ --- صرف پولینڈ ہی کی طرف بھاگ گئے ہیں۔

یو این ایچ سی آر نے کہا کہ تقریباً 85,000 ہنگری، 36,000 سے زیادہ مالڈووا، 32,500 سے زیادہ رومانیہ، 30,000 سلوواکیہ اور 300 سے زیادہ بیلاروس گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ یوکرین چھوڑنے والوں میں سے بہت سے، آگے دوسرے یورپی ممالک کی طرف جا رہے ہیں اور تقریباً 34,600 ایسے ہیں جو پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500