سیاست

چینی جھنڈا تہران کو روشن اور ایرانیوں کے غصے کو بھڑکا رہا ہے

پاکستان فارورڈ

نئے چینی سال پر، 31 جنوری کو، چین اور ایران کے جھنڈے تہران کی تاریخی عمارت آزادی ٹاور کو جگمگا رہے ہیں۔ [فائل]

نئے چینی سال پر، 31 جنوری کو، چین اور ایران کے جھنڈے تہران کی تاریخی عمارت آزادی ٹاور کو جگمگا رہے ہیں۔ [فائل]

ایرانی شہری جو پیر (13 جنوری) کو تہران کے تاریخی آزادی ٹاور کو روشن کرنے والے ایک بڑے چینی پرچم کو دیکھ کر بے چین ہو گئے تھے، نے سوشل میڈیا پر اپنے ملک اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

چین کے خلاف عوام کا غصہ، ایسے وقت میں آیا ہے جب نام نہاد کمیونسٹ ریاست کے ساتھ 25 سالہ "اسٹریٹیجک تعاون کا معاہدہ"، جس کی تفصیلات ابھی تک مشکوک ہیں، کرنے کے فیصلے پر، پہلے سے عوام میں غصہ موجود تھا۔

بہت سے لوگ 400 بلین ڈالر کے معاہدے کو -- جو بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو سرمایہ فراہم کرنے اور چین کی عالمی طاقت کو بڑھانے کے ایک بڑے چینی منصوبے کا حصہ ہے-- ایرانی "فروخت" کے طور پر دیکھتے ہیں۔

لہٰذا وہ سرمائی اولمپکس کی تشہیری نمائش کے درمیان چینی پرچم کو دیکھ کر پریشان ہو گئے، جو ان کے اپنے پرچم کے ساتھ مکمل رنگوں میں پیش کیا گیا تھا۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے یکم فروری کو، ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں چینی نئے سال کے موقع پر چین کے عوام اور حکومت کو مبارکباد دی۔ [تہران ٹائمز]

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے یکم فروری کو، ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں چینی نئے سال کے موقع پر چین کے عوام اور حکومت کو مبارکباد دی۔ [تہران ٹائمز]

بہت سے ممالک نے 2022 کے سرمائی اولمپکس جو کہ جمعہ کو بیجنگ میں شروع ہو رہے ہیں، کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور اس کی وجہ چین کی طرف سے سنکیانگ میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور اس کی طرف سے ملک کی مسلمان ایغور آبادی کے ساتھ کیے جانے والا جبر ہے۔

عالمی آئمہ کونسل نے دسمبر میں دنیا بھر کے مسلمانوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سرمائی کھیلوں میں شامل ہونے یا ان میں شرکت کرنے سے باز رہیں۔

ایرانیوں نے سوشل میڈیا پر پرچم کی نمائش کے بارے میں اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ "کیا چین سمیت دیگر ممالک بھی ایران کے لیے ایسا ہی کریں گے؟"

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اس نمائش نے نئے چینی سال کا آغاز کیا، جو کہ ایران اور چین کے تعلقات کی 50ویں سالگرہ بھی ہے۔

تشہیری ویڈیوز اور جھنڈوں کے پس منظر میں، ایرانی اور چینی حکام نے 25 سالہ معاہدے کے "ناگزیر" پہلے مرحلے کے بارے میں تقریریں کیں۔

ایران-چین دوستی ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر علاء الدین بروجردی اور ایران میں چین کے سفیر چانگ ہوا، ان مقررین میں شامل تھے جنہوں نے "50 سالہ اتحاد اور دوستی" پر زور دیا۔

یہ ایسا پہلا موقع نہیں ہے جب ایرانی حکومت نے اس نوعیت کے عوامی اشارے دیے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا کے آغاز پر آزادی ٹاور کو "مضبوط بنو، ووہان" کے پیغام سے روشن کیا گیا تھا۔

ایرانی حکام پر، وبائی امراض کے ابتدائی دنوں میں چین کے لیے پروازیں جاری رکھنے پر "سخت غفلت" کا الزام لگایا گیا تھا، جس نے پورے ایران میں وائرس کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

اہم ایرانی بندرگاہ پر چینی قونصل خانہ کھل گیا

ایران-چین معاہدے کی وسیع رسائی کی مزید علامت کے طور پر، چینیوں نے گزشتہ ماہ نہایت کلیدی، جنوبی بندرگاہی شہر بندر عباس، میں قونصل خانہ کھولا۔

جس وقت ایرانی اور چینی حکام، آزادی ٹاور کے دامن میں بات کر رہے تھے، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے چینی زبان میں ایک ٹویٹ پوسٹ کی، جس سے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا اظہار ہوا۔

انہوں نے لکھا کہ "چین کے عوام اور حکومت کے لیے، ان کے نئے سال کے موقع پر میری نیک خواہشات۔"

"ہم حتمی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے، چین کے ساتھ تعاون کے وسیع معاہدے کو نافذ کریں گے تاکہ ایران اور چین کے تعلقات کے اگلے 50 سال میں مزید مضبوط ہو جائیں"۔

امیر عبداللہ کے چینی ہم منصب نے اس اظہار پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

لیکن چینی سفیر نے ٹویٹ کو دوبارہ پوسٹ کیا اور جواب میں کہا کہ "آپ کا شکریہ، سر، دائمی دوستی."

سوشل میڈیا کے کچھ صارفین نے حکومت کو اس کے اپنے پرچم بردار نعرے کی یاد دلائی: "نہ مشرق نہ مغرب، صرف اسلامی جمہوریہ"۔

دوسروں نے نوٹ کیا کہ ایرانی وزیر خارجہ کی ٹویٹ چین کے اندر نہیں پہنچے گی، کیونکہ اس ملک میں ٹویٹر پر پابندی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500