سلامتی

مقتول ایرانی جرنیل سلیمانی کی مدح سرائی سے افغان زچ

علی

3 جنوری کو ہرات شہر میں ایرانی قونصل خانے میں ایک نمائش میں آئی آر جی سی قدس فورس کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے مجسمے دکھائے گئے ہیں۔ [ایرانی قونصل خانہ]

3 جنوری کو ہرات شہر میں ایرانی قونصل خانے میں ایک نمائش میں آئی آر جی سی قدس فورس کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے مجسمے دکھائے گئے ہیں۔ [ایرانی قونصل خانہ]

کابل – قاسم سلیمانی کا دوسرا یومِ وفات منانے کے لیے یادگاری تقاریب سے ان لوگوں میں غم و غصہ بھڑک اٹھا ہے جن کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً تین دہائیوں کے دوران ہزاروں افغانوں کی موت کے ذمہ دار تھے۔

کابل میں ایرانی سفارت خانے اور اس کے قونسل خانوں کی جانب سے منعقد کی گئی یہ تقاریب گزشتہ برس سے بڑی تھیں اور یہ کابل، ہرات اور بلخ کے صوبوں میں منعقد ہوئیں۔

3 جنوری 2020 کو بغداد میں ایک امریکی حملے میں مارے جانے سے قبل سلیمانی نے عراق، شام، لبنان، یمن اور افغانستان سمیت خطے بھر میں متعدد ضمنی جنگوں میں سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) قدس فورس کے پھیلاؤ کے ایجنڈا کی منصوبہ سازی کی۔

شام میں سلیمانی کے لیے افغان برباد ہو گئے۔

سلیمانی نے فاطمیون ڈویژن کی بنا رکھی جو افغان شعیہ اکثریت پر مشتمل ایک ایسی ملشیا ہے جو تہران کی ایما پر شام اور دیگر مقامات پر لڑتی ہے۔ اگرچہ حکومتِ ایران اس قسم کے شماریات ظاہر نہیں کرتی، تاہم ممکنہ طور پر فاطمیون کی اموات کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں ایران میں ایک تقریب کے دوران شام میں مارے جانے والے فاطمیون جنگجو ابدی نیند سو رہے ہیں۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

رواں ماہ کے اوائل میں ایران میں ایک تقریب کے دوران شام میں مارے جانے والے فاطمیون جنگجو ابدی نیند سو رہے ہیں۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کے مطابق، واشنگٹن اساسی آئی آر جی سی واچر علی الفونین نے فروری 2020 میں کہا کہ جنوری 2012 سے ستمبر 2019 کے درمیان صرف شام میں تقریباً 917 افغان شہری مارے گئے تھے۔ اس کل تعداد کی تالیف کے لیے انہوں نے اپنی ڈیٹابیس تشکیل دی تھی۔

ہرات کے ایک شہری نذیر احمد نذیری نے کہا کہ افغانستان میں سلیمانی کی وفات کی یاد منانے سے ان ہزاروں افغانوں کی توہین ہوتی ہے جنہوں نے ان کی وجہ سے اپنی جانیں گنوائیں۔

انہوں نے کہا، "ہم افغانوں کے لیے قاسم سلیمانی ایک ایسے قاتل ہیں جنہوں نے افغانستان اور شام، ہر دو میں افغانوں کے اجتماعی قتل میں براہِ راست کردار ادا کیا۔ انہوں نے افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی حمایت کرتے ہوئے کئی برسوں تک معصوم افغانوں کا خون بہایا۔"

افغانستان میں 2001-2021 جنگ کے دوران ایران نے تنازع میں اسلحہ اور تربیت فراہم کر کے افغان اموات کی تعداد میں اضافہ کیا۔

نذیری نے کہا، "یہ شرم کی بات ہے کہ افغانستان میں قاسم سلیمانی کی یاد میں تقاریب کی اجازت جا رہی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ جو ان کی موت کی یاد مناتے اور سوگ کرتے ہیں وہ انہی کی طرح – افغانوں کے دشمن ہیں۔

ہرات شہر کے رہائشی فیصل الہام نے کہا، "سلیمانی خطے میں جنگ کا باعث تھے۔ انہوں نے گروہی تنازعات کو بھڑکا کر ہزاروں معصوم افراد کا خون بہایا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ایک خطرناک قاتل کی موت کی یاد منانا شرمناک ہے۔

الہام نے کہا، "ہم گزشتہ 20 برسوں کے دوران افغانوں کے خلاف استعمال ہونے والی بارودی سرنگوں اور اسلحہ کو نہیں بھولے ہیں۔ نہ ہی ہم قاسم سلیمانی کے تحت آئی آر جی سی کی ہمارے ڈیم تباہ کرنے کی کوششوں کو بھولے ہیں۔"

ایک دہشتگرد کی مثبت تصویر

سول سوسائٹی کے فعالیت پسندوں کا کہنا ہے کہ حکومتِ ایران یادگاری تقاریب اور دیگر تشہیری شعبدوں کے ذریعے سلیمانی کی مثبت تصویر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

کچھ بل بورڈز پر تو انہیں بڑھا چڑھا کر افغانستان کے ایک نامعلوم ہیرو کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جیسا کہ متعدد ممالک میں نامعلوم سپاہیوں کو کیا جاتا ہے۔

غور میں سول سوسائٹی کے ایک فعالیت پسند حسن حاکمی نے کہا کہ سلیمانی کی مدح سرائی سے حکومتِ ایران افغانستان میں فاطمیون ڈویژن کو نظریاتی صحت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتِ ایران فاطمیون ڈویژن میں شمولیت کے لیے بے روزگار افغان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی غرض سے شام اور دیگر ممالک میں آئی آر جی سی اور فاطمیون کی جانب سے مسلط کی گئی جنگ کو جائز بنانا چاہتی ہے۔

حاکمی نے کہا، "ایران نے ’دولتِ اسلامیہ‘ (داعش) کے خلاف جنگ میں سلیمانی کو ایک ہیرو کے طور پر پیش کرنے اور شام، عراق، یمن اور افغانستان میں ان کے جرائم کی پردہ پوشی کے لیے ایک وسیع البنیاد پراپیگنڈا مہم کا آغاز کر رکھا ہے۔"

لیکن، انہوں نے کہا کہ افغانوں کو بہکایا نہیں جا سکے گا۔

انہوں نے مزید کہا، "سلیمانی ایک مہلک دہشتگرد تھے جنہوں نے کئی برس تک خطے میں خطرناک گروہوں کی نگرانی کی اور معصوم شہریوں کا خون بہانے میں ملوث تھے۔"

قلعہٴ نوا شہر، بادغیس میں ایک سول سوسائٹی فعالیت پسند عبدالکریم صدیقی نے کہا کہ افغان اپنے ہم وطنوں کے قاتل کو جانتے ہیں۔

صدیقی نے کہا کہ تہران اب ان کی کتنی ہی مدح سرائی کر لے، سلیمانی ایک قاتل اور دہشتگرد تھے۔

انہوں نے کہا، "قاسم سلیمانی مشرقِ وسطیٰ میں خون آشام تنازع کا باعث تھے۔ انہوں نے افغانستان سمیت، خطے میں حکومتِ ایران کے تباہ کن ایجنڈا کو نافذ کیا۔"

صدیقی نے کہا، "سلیمانی کی موت حکومتِ ایران کے لیے ایک بڑی شکست تھی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ ایران نے شام میں مذہبی جنگ کے نام پر ہزاروں افغانوں کو قتل کیا۔

"اب ایران نے مغرب کے خلاف نوجوانوں اور مذہبی ذہنیت کے حامل لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لیے ایک پراپیگنڈا جنگ کا آغاز کیا ہے۔"

شام میں مرنے والوں کا سوگ

ہرات شہر کے رہائشی الہام نے کہا کہ سلیمانی کے ہر یومِ وفات منائے جانے پر ان والدین کا درد اور بڑھ جاتا ہے جنہوں نے دور شام میں اپنے بیٹے کھو دیے، جہاں افغانستان کا کوئی نمایاں مفاد نہیں تھا۔

غور کے ضلع لالسرجنگل کے ایک رہائشی ایواز علی حسینی، جن کا بھائی چار برس قبل شام میں مارا گیا، نے کہا کہ حکومتِ ایران نے اس کے بھائی کو دھوکہ دیا اور ورغلا کر جنگ میں لے گئی۔

اس نے کہا، "میرا بھائی علی رضا 25 برس کا تھا اور ایران میں کام کر رہا تھا۔ حکومتِ ایران نے اسے دھمکا کر اور اس سے جھوٹے وعدے کر کے شام میں جنگ میں بھیجا – جہاں سے وہ کبھی نہ لوٹا۔"

اس نے کہا، "شام میں دو ماہ رہنے کے بعد، میرا بھائی مارا گیا --- اور اس کی میت تہران میں اس کے گھر واپس بھیج دی گئی، ایران میں چند ماہ رہنے کے بعد ہمیں افغانستان لوٹنا پڑا۔"

"میرے دکھی والدین بیمار ہیں اور اپنے بیٹے کے نقصان پر روتے رہتے ہیں۔"

حسینی نے کہا کہ اس کے بھائی کے اصل قاتل سلیمانی ہیں، اس نے مزید کہا کہ وہ جب بھی مرحوم جرنیل کی تصویر دیکھتا ہے تو اسے اپنے بھائی کی موت کی یاد آتی ہے۔

نمروز کے صوبائی صدرمقام زارنج کے ایک رہائشی زکریہ رامیش نے کہا کہ ہزاروں غریب نوجوانوں کو جنگ کے میدانوں میں بھیجنے والے سلیمانی افغانوں کے سب سے بڑے قاتل تھے۔

اس نے کہا، "شام اور دیگر علاقائی ممالک میں ہزاروں نوجوان افغانوں کو قتل کرانے کے علاوہ سلیمانی کی افواج نے گزشتہ 20 برس کی جنگ میں اپنی مداخلت کے ذریعے افغان عوام اور سیکیورٹی فورسز کی خونریزی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔"

اس نے مزید کہا، "حکومتِ ایران کئی برسوں سے افغان نوجوانوں کو ان خون آشام تنازعات میں شرکت کے لیے مجبور کر رہی ہے۔"

"ہم نے شام کی جنگ میں اپنے سینکڑوں نوجوان افراد کی موت دیکھی ہے، جس کا افغانوں سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500