سلامتی

کریملن کے ویگنر گروپ کو غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیوں پر پابندیوں کا سامنا

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

فلم 'دی ٹورسٹ' سے لی گئی ایک تصویر، جس کے لیے سرمایہ پیوٹن کے اتحادی یوگنی پریگوزن نے فراہم کیا تھا اور دنیا بھر میں ویگنر گروپ کے بھاڑے کے فوجیوں کے کام کو 'بہادرانہ' بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

فلم 'دی ٹورسٹ' سے لی گئی ایک تصویر، جس کے لیے سرمایہ پیوٹن کے اتحادی یوگنی پریگوزن نے فراہم کیا تھا اور دنیا بھر میں ویگنر گروپ کے بھاڑے کے فوجیوں کے کام کو 'بہادرانہ' بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

برسلز -- یورپی یونین (ای یو) کی کونسل نے سوموار (13 دسمبر) کے روز ایک روسی نجی فوجی کمپنی ویگنر گروپ پر پابندیاں عائد کر دیں جس پر تنازعات والے کئی علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور عدم استحکام کی سرگرمیوں کا الزام ہے.

پابندیوں میں بذاتِ خود ویگنر گروپ، ساتھ ہی ساتھ اس سے منسلک آٹھ افراد اور تین فرموں کو نشانہ بنایا گیا ہے، اور یہ یوکرین، شام، لیبیا اور وسطی افریقی جمہوریہ (سی اے آر) میں گروپ کی "غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں" اور "کینہ توز اثر و رسوخ" کی نشاندہی کرتی ہیں۔ .

پابندیوں کی فہرست یورپی یونین کے حکام کی جانب سے تیار کی گئی تھی اور اسے اُن وزرائے خارجہ نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا، جو سوموار کے روز مختلف عالمی بحرانوں پر تبادلۂ خیال کرنے اور جمعرات کے روز ہونے والے یورپی رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کی تیاری کے لیے جمع ہوئے تھے۔

یورپی یونین کے 27 وزراء ہفتے کے آخر میں لیورپول میں جی-7 وزراء کے اجلاس کے بعد برسلز میں جمع ہوئے، جہاں امریکہ اور بڑے اتحادیوں نے کریملن کو خبردار کیا کہ اگر وہ یوکرین پر حملہ کرتا ہے تو اسے "سنگین" نتائج بھگتنا ہوں گے۔

کاروباری شخصیت یوگنی پریگوزن 20 ستمبر 2010 کو روس کے اُس وقت کے وزیر اعظم ولادیمیر پیوٹن کو سینٹ پیٹرزبرگ کے باہر اپنی اسکولوں کے لیے لنچ تیار کرنے والی فیکٹری دکھاتے ہوئے۔ یورپی یونین (ای یو) نے اکتوبر 2020 میں پریگوزن پر پابندی عائد کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وہ ویگنر گروپ کی نجی فوجی کمپنی کی کفالت کر کے لیبیا میں امن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ [الیکسی دروزنن/سپتنک/اے ایف پی]

کاروباری شخصیت یوگنی پریگوزن 20 ستمبر 2010 کو روس کے اُس وقت کے وزیر اعظم ولادیمیر پیوٹن کو سینٹ پیٹرزبرگ کے باہر اپنی اسکولوں کے لیے لنچ تیار کرنے والی فیکٹری دکھاتے ہوئے۔ یورپی یونین (ای یو) نے اکتوبر 2020 میں پریگوزن پر پابندی عائد کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وہ ویگنر گروپ کی نجی فوجی کمپنی کی کفالت کر کے لیبیا میں امن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ [الیکسی دروزنن/سپتنک/اے ایف پی]

یورپی وزراء نے روس کے خلاف ممکنہ اقتصادی پابندیوں کے ایک بہت بڑے پیکج پر بھی تبادلۂ خیال کیا، جسے ماسکو کی جانب سے یوکرین پر براہ راست حملہ کرنے کے کسی بھی خطرے کو روکنے کے لیے محفوظ رکھا جائے گا۔

ایک عالمی خطرہ

یورپی یونین کونسل نے ایک بیان میں کہا، "ویگنر گروپ نے فساد کو ہوا دینے، قدرتی وسائل کی لوٹ مار کرنے اور بین الاقوامی قانون بشمول بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہریوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے نجی فوجی اہلکاروں کو بھرتی کیا، تربیت دی اور دنیا بھر کے تنازعات والے علاقوں میں بھیجا۔"

اس میں کہا گیا، "یورپی یونین کی طرف سے فہرست میں درج افراد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بشمول تشدد اور ماورائے عدالت، فوری یا من مانی سزائے موت اور قتل، یا عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہیں"۔

بیان میں کہا گیا کہ ویگنر گروپ "اگر، ان ممالک میں موجود ہے، تو وہ ان ممالک کے لوگوں، وسیع تر خطے اور یورپی یونین کے لیے ایک خطرہ ہے"، بیان میں مزید کہا گیا کہ پابندیوں کا مقصد گروپ کی "تخریبی سرگرمیوں" کو روکنا ہے۔

مغربی دارالحکومتوں اور دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ویگنر گروپ خفیہ طور پر کریملن کی ایماء پر کام کرتا ہے، اور اس کے لیے سرمایہ سینٹ پیٹرزبرگ کے 60 سالہ تاجر یوگنی پریگوزن کی جانب سے فراہم کیا جاتا ہے.

پریگوزن، جو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے دیرینہ قریبی ساتھی ہیں، لیبیا کو غیر مستحکم کرنے اور امریکی انتخابات میں مداخلت کرنے پر پہلے ہی یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کا نشانہ بن چکے ہیں.

کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس تھنک ٹینک نے ویگنر کو "ماسکو کے بدترین رازوں میں سے ایک" قرار دیا ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ گروپ کے دو بنیادی اہداف ہیں: "جنگی علاقوں میں جنگجوؤں کو تعینات کرتے وقت کریملن کو تردید کرنے کی معقول صلاحیت فراہم کرنا" اور "قبول کرنے والے ممالک میں اثر و رسوخ پیدا کرنے کے لیے پہلے سے تیار شدہ صلاحیت" بننا۔

ویگنر پہلی بار سنہ 2014 میں یوکرین میں ابھرے تھے، جب پہلی بار جنگ شروع ہوئی اور روس نے غیر قانونی طور پر کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔

تب سے، اس کے بھاڑے کے فوجی شام، موزنبیق، سوڈان، وینزویلا، لیبیا، سی اے آر، چاڈ، اور مالی سمیت دنیا بھر میں ہونے والے جھگڑوں میں ملوث رہے ہیں۔

پابندیوں کا ڈھیر

پابندیاں عائد کردہ افراد اور ادارے یورپی یونین میں اثاثے منجمد ہونے اور سفری پابندی سے مشروط ہیں۔

یورپی یونین کونسل نے روسی فوجی خفیہ ادارے (جی آر یو) کے سابق افسر، 51 سالہ دمتری یتکن کا نام فہرست میں درج کیا جو "ویگنر گروپ کا بانی اور مختلف ممالک میں ویگنر گروپ کے بھاڑے کے فوجیوں کی تعیناتی کے لیے کارروائیوں کو مربوط کرنے اور منصوبہ بندی کرنے کے لیے ذمہ دار ہے"۔

سرکاری جریدے نے کہا کہ یتکن "گروپ کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے، جس میں تشدد اور ماورائے عدالت، فوری یا من مانی پھانسیاں اور قتل شامل ہیں"۔

اس نے شام کے شہر حمص میں جون 2017 کے ایک واقعے کا حوالہ دیا، جس میں چار ویگنر بھاڑے کے فوجیوں نے ایک شامی صحرائی کو تشدد کا نشانہ بنایا، جسمانی اعضاء کاٹے اور قتل کر دیا۔

1990 میں پیدا ہونے والے، ایک ویگنر بھاڑے کے فوجی اور سٹاوروپول پولیس کے ایک سابق ملازم، ستانسلاو دیشکو کو ایک شامی صحرائی کو تشدد کا نشانہ بنانے میں حصہ لینے پر سزا سنائی گئی۔

یورپی یونین کونسل نے شام میں ویگنر گروپ کی جانب سے کام کرنے والے دو دیگر افراد اور تین کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے۔

نامزد کردہ تین نجی کمپنیاں ماسکو کی مقامی ویلادا ایل ایل سی، ماسکو کی مقامی مرکری ایل ایل سی اور کریسنوگورسک کی مقامی ایورو پولس ایل ایل سی ہیں۔ تینوں شام میں تیل اور گیس کے شعبے سے وابستہ ہیں، لہٰذا شامی حکومت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یا اس کی حمایت کر رہے ہیں۔

ایورو پولس ایل ایل سی کو شام میں ویگنر گروپ کے ایک محاذ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

سرکاری جریدے نے کہا، "اس نے شامی حکومت کے ساتھ سرکاری ملکیتی جنرل پیٹرولیم کارپوریشن کے ذریعے کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت اسے ویگنر گروپ کے زیرِ قبضہ فیلڈز میں تیل اور گیس کی پیداوار سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 25 فیصد ملتا ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500