ہرات -- افغان عوام سوشل میڈیا پر ان تصاویر اور ویڈیوز، جن میں فوجی سازوسامان کی ایران کو منتقلی دکھائی گئی ہے، پر صدمے اور غم و غصے کا ردِعمل دے رہے ہیں اور ایرانی حکومت کی ڈھٹائی کی مذمت کر رہے ہیں۔
کچھ تصاویر، جو مبینہ طور پر 1 ستمبر کو لی گئی ہیں، میں افغان فوج اور پولیس کا سامان، پک اپ ٹرک اور ہمویز کا ایک کاررواں ایران کے شہر سیمنان میں گھومتا دکھائی دے رہا ہے۔
ہرات شہر کے مکین پرویز علی زادہ نے کہا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے افغان فوجی سازوسامان کی ضبطی اور منتقلی بین الاقوامی ضوابط کی واضح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا، "ایرانی حکومت کا یہ عمل افغان عوام کے ساتھ اس کی دشمنی کو ظاہر کرتا ہے۔"
انہوں نے کہا اگرچہ افغانستان بحران اور سیاسی آشوب میں مبتلا ہے، ایرانی حکومت نے افغان عوام کی مدد کرنے کے بجائے ان کی املاک چوری کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
علی زادہ نے کہا کہ ایران کبھی بھی دیانت دار پڑوسی نہیں رہا، جس کا ثبوت افغان افواج کی املاک کی چوری ہے۔
عبدالحمید وطن دوست، جو نمروز کے صوبائی دارالحکومت زرنج کے مکین ہیں، نے کہا، "ایرانی حکومت نے افغانستان میں جاری بحران سے فائدہ اٹھایا ہے تاکہ ہماری فوجی گاڑیاں چوری کر کے انہیں اپنے ملک اسمگل کیا جائے۔"
انہوں نے کہا، "ہم ایرانی حکومت کی طرف سے افغان فوجی سازوسامان کی لوٹ مار کی شدید مذمت کرتے ہیں،" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو افغانستان کا پڑوسی ہونے کے ناطے افغان عوام کو اتنا نقصان نہیں پہنچانا چاہیئے۔
وطن دوست نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کو لازماً یہ سمجھنا چاہیئے کہ اس نے جو فوجی سازوسامان ضبط کیا ہے وہ افغان عوام کی ملکیت ہے، اور انہیں چاہیئے کہ اسے فوری طور پر واپس کریں۔
#بُرا ہمسایہ
افغان فوجی سازوسامان کے ایران میں نظر آنے کے بعد، سابق افغان وزیرِ دفاع بسم اللہ محمودی نے جواب میں ٹوئٹر پر اسلامی جمہوریہ کی مذمت #بُرا ہمسایہ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ کی۔
ایرانیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کا بُرا وقت دائمی نہیں ہے۔
زرنج کے سیاسی تجزیہ کار حمزہ بلوچ نے کہا کہ انہیں تشویش ہے کہ افغانستان سے چوری ہونے والا فوجی سامان ایرانی پشت پناہی کی حامل ملیشیاؤں اور دہشت گرد گروہوں کے ہتھے چڑھ جائے گا -- انہوں نے ان حالات کا "غالب امکان" قرار دیا ہے۔
بلوچ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ایران پر افغانستان سے چوری شدہ کسی بھی سامان کی واپسی کے لیے دباؤ ڈالے۔
قلعۂ نو کے صوبائی دارالحکومت بادغیس کے مکین ایک فعالیت پسند صدیق عطائی نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ ایرانی حکومت گزشتہ کئی دہائیوں سے افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مداخلت نے سابقہ حکومتوں کو کمزور کیا اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا۔
عطائی نے کہا کہ ایران کبھی بھی افغانستان میں ایک مستحکم اور مضبوط حکومت نہیں دیکھنا چاہتا، لہٰذا وہ اپنے پڑوسی کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنی صوابدید میں تمام ذرائع استعمال کر کے اس کے بحران کو طویل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی حکومت کی افغانستان کے داخلی معاملات میں مسلسل مداخلت کا مقصد ڈیموں کو تباہ کرنے اور پن بجلی گھروں کی تعمیر کو روکنے کے اپنی حتمی اہداف کا حصول ہے۔
انہوں نے کہا، "افغان ایرانی حکومت کی افغانستان میں معاندانہ پالیسی سے پریشان ہیں،" انہوں نے یاد دلایا کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ ایران افغانستان میں اپنے مفادات کے حصول کے لیے دہشت گرد گروہوں یا اپنی پراکسی ملیشیا کو استعمال کر سکتا ہے۔
'فوجی سازوسامان واپس کرو'
افغانستان کے مغربی صوبوں کے مکین حکام سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ایرانی حکومت کا احتساب کریں اور افغانستان کے فوجی سازوسامان کی واپسی کا مطالبہ کریں۔
غور کے صوبائی دارالحکومت فیروز کوہ کے رہائشی سلطان احمد صمدی نے کہا کہ ایران کو زیب نہیں دیتا کہ وہ افغانستان کے اثاثہ جات کو اس وقت لوٹے جب افغانستان کو خوفناک مشکلات اور بحرانوں کا سامنا ہے، انہوں نے افغان فوجی سازوسامان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری، جو افغان سکیورٹی افواج کو سازوسامان اور اسلحہ فراہم کرتی ہے، سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرے اور ایران کو چوری شدہ سامان افغانستان کو واپس کرنے پر مجبور کرے۔
ہرات شہر کے مکین عبدالغنی واحدی نے کہا، افغانستان کے پڑوسی کے طور پر، ایران کو اس نازک صورتحال میں فوجی گاڑیاں اور سہولیات لوٹنی نہیں چاہیئے تھیں۔
واحدی نے کہا، "پڑوسی ملک کی املاک اور سامان چوری کرنا بزدلانہ فعل ہے اور مروجہ بین الاقوامی روایات کے خلاف ہے۔"
قلعۂ نو کے مکین نعمت اللہ عظیمی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کو لازماً یہ احساس ہونا چاہیئے کہ وہ افغان فوجی سازوسامان کو ضبط نہیں کر سکتا اور اسے ایران منتقل نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اس پر لازم ہے کہ سامان افغانستان واپس کرے، کیونکہ یہ افغان عوام کی ملکیت ہے۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال کے دوران ایرانی حکومت کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے، عظیمی نے کہا کہ اگر اس مشکل وقت میں ایران افغانوں کی مدد نہیں کرتا، تو کم از کم اسے بحران کو بڑھانے سے باز رہنا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا، "ایرانی حکومت افغان فوج کے سامان، بشمول ہمویز اور پک اپ ٹرکوں کو نہیں چھپا سکتی؛ وہ لازماً فوری طور پر افغانستان واپس بھیجی جائیں۔"