میڈیا

کریملن کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے روسی ٹرولز مغربی میڈیا میں تبصروں کو ہائی جیک کر رہے ہیں

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 30 جون کو ماسکو میں 'ڈائریکٹ لائن ود ولادیمیر پوٹن' کے نام سے، ٹیلی ویژن پر سالانہ پیش کیے جانے والے پروگرام میں شریک ہیں، جس میں شہری انہیں فون کرتے ہیں۔[سرگئی ساوستیانوف/سپوتنک/اے ایف پی]

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 30 جون کو ماسکو میں 'ڈائریکٹ لائن ود ولادیمیر پوٹن' کے نام سے، ٹیلی ویژن پر سالانہ پیش کیے جانے والے پروگرام میں شریک ہیں، جس میں شہری انہیں فون کرتے ہیں۔[سرگئی ساوستیانوف/سپوتنک/اے ایف پی]

ایک برطانوی یونیورسٹی کی طرف سے گزشتہ ہفتے شائع کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق، روسی نواز ٹرولز، مغرب میں خبروں کی ویب سائٹس کو ہائی جیک کر رہے ہیں تاکہ کریملن کی حمایت کرنے والے پروپیگنڈا اور جھوٹی اطلاعات کو پھیلایا جا سکے۔

کارڈف یونیورسٹی کے کرائم اینڈ ریسرچ سیکورٹی انسٹی ٹیوٹ (سی آر ایس آئی) نے کہا کہ اس نے 16 ممالک کے ایسے 32 بڑے خبری ذرائع سے شواہد حاصل کیے ہیں، جنہیں اپنے "قارئین کے تبصرے" کے سیکشن میں، ہیرا پھیری کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔

ان میں برطانیہ کے ڈیلی میل، ڈیلی ایکسپریس اور دی ٹائمز، امریکہ میں فاکس نیوز اور واشنگٹن پوسٹ، فرانس کا لی فگارو، جرمنی کا ڈیر سپیگل اور ڈائی ویلٹ اور اٹلی کا لا سٹیمپا شامل ہیں۔

محققین نے کہا کہ انہیں 242 ایسی خبریں ملی ہیں جہاں روس سے متعلق خبروں کے ردعمل میں "اشتعال انگیز روس نواز یا مغرب مخالف بیانات" شائع کیے گئے تھے۔

برطانیہ میں ٹائمز، امریکہ میں واشنگٹن پوسٹ، فرانس کے لی فگارو اور جرمنی کے ڈیر سپیگل، 16 ممالک کے ایسے 32 بڑے خبری ذرائع میں شامل ہیں جنہیں روس کے حامی ٹرولز کے ذریعے، قارئین کے تبصرے کے حصوں میں ہیرا پھیری کے ذریعے سازش کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ [فائل]

برطانیہ میں ٹائمز، امریکہ میں واشنگٹن پوسٹ، فرانس کے لی فگارو اور جرمنی کے ڈیر سپیگل، 16 ممالک کے ایسے 32 بڑے خبری ذرائع میں شامل ہیں جنہیں روس کے حامی ٹرولز کے ذریعے، قارئین کے تبصرے کے حصوں میں ہیرا پھیری کے ذریعے سازش کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ [فائل]

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 30 جون کو ماسکو میں 'ڈائریکٹ لائن ود ولادیمیر پوٹن' کے نام سے، ٹیلی ویژن پر سالانہ پیش کیے جانے والے پروگرام میں شرکت کے دوران اشارہ کر رہے ہیں، جس میں شہری انہیں فون کرتے ہیں۔ [سرگئی ساوستیانوف/سپوتنک/اے ایف پی]

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 30 جون کو ماسکو میں 'ڈائریکٹ لائن ود ولادیمیر پوٹن' کے نام سے، ٹیلی ویژن پر سالانہ پیش کیے جانے والے پروگرام میں شرکت کے دوران اشارہ کر رہے ہیں، جس میں شہری انہیں فون کرتے ہیں۔ [سرگئی ساوستیانوف/سپوتنک/اے ایف پی]

روسی زبان کے ذرائع نے پھر انہیں یہ تجویز کرنے کے لیے استعمال کیا کہ مغرب کے عوام میں روس کی پالیسیوں اور ولادیمیر پوٹن کے لیے وسیع پیمانے پر حمایت موجود ہے۔ انہیں "ڈیلی میل کے قارئین کا کہنا ہے" جیسی شہ سرخیوں کے نیچے لگایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ طریقہ کار "مغربی ذرائع ابلاغ کی ساکھ کو ہائی جیک کرتا ہے تاکہ وہ خود کو ان جذبات و خیالات کے لیے قابل اعتماد پیغام رسان کے طور پر پیش کریں، جنہیں مرکزی دھارے کی رائے عامہ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے"۔

یہ روسی زبان کی خبریں وسطی اور مشرقی یورپ کے سامعین تک بھی پھیلتی گئیں، خاص طور پر بلغاریہ میں۔

محققین نے کہا کہ "فیڈ بیک لوپ" اثرات کے بھی شواہد ملے ہیں اور متبادل ذرائع ابلاغ، پروپیگنڈا اور جھوٹی خبروں میں مہارت رکھنے والی ویب سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے، مغربی سامعین کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔

روس کی طرف سے شدت

آن لائن سرگرمیوں کے بارے میں یہ تحقیق، روس اور یوکرین کے درمیان اس سال کے آغاز میں موجود کشیدگی کے دوران کی گئی تھی۔

مگر سی آر ایس آئی نے کہا کہ روس کے ہتھکنڈوں میں 2018 سے، مغرب کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد سے، اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ "روسی ٹرولز کی طرف سے مغربی ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنانے کی تاریخ موجود ہے مگر ایسے بہت سے اشارے موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ 19-2018 کے بعد سے ان سرگرمیوں کو "بڑھا دیا گیا" ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ "یہ ایک واحد مہم کا بین الاقوامی پیمانہ ہے، جس میں ایک ہی متعین طریقہ کار کو استعمال کیا جاتا ہے جس سے جاری 'براہ راست' مہم خاص طور پر اہم بن جاتی ہے"۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ پر شائع ہونے والے تبصروں کی "قابلِ قدر وسعت" کو ذرائع ابلاغ کے ایک'وسیع پیمانے" کے طریقہ کار سے حاصل کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس حکمت عملی میں روسی کے سرکاری ذرائع ابلاغ جیسے کہ آر آئی اے نووستی اور کریملن سے وابستہ پروپیگنڈا اور جھوٹی خبریں پھیلانے والے ایسے بہت سے غیر سرکاری ذرائع ابلاغ شامل ہیں جن کا تعلق یوگنی پرگوزن سے ہے۔

اس میں غلط معلومات کی غیر رسمی میڈیا ویب سائٹس جن میں فیڈرل سیکورٹی سروس (ایف ایس بی) سے متعلق نیوز فرنٹ اور تمام بنیادی پلیٹ فارمز پر سوشل میڈیا کے اکاونٹس اور پیجز شامل ہیں۔

ویب میڈیا کی معلومات اکٹھا کرنے والی سروس inoSMI.ru، جو دلچسپی کے بیانیے کے ارد گرد مغربی رائے عامہ کو منظم طریقے سے مسخ کرتی اور غلط طور پر پیش کرتی ہے، بھی مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔

یہ ایسا "قارئین کے تبصروں کی کہانیاں" جمع کر کے کرتی ہے جو مغربی ذرائع ابلاغ کی ویب سائٹس پر، روس نواز ٹرولز کی پوسٹ کو اپنی بنیادوں کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

ٹرولنگ ایک 'پلے بک' کی پیروی کرتی ہے

یہ "قارئین کے تبصرے کی کہانیاں" جن کا نشانہ روسی زبان کے سامعین ہیں، میں منتخب طور پر تبصروں کا انتخاب کر کے، مغربی رائے عامہ میں زیادہ اختلافات کا دعوی کرتی ہیں۔

منتخب کردہ تبصرے گمراہ کن طریقے سے روس یا پیوٹن کے لیے وسیع تر حمایت تجویز کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں یا یہ نتیجہ لگانے کے لیے کہ مغربی ممالک میں ان کی حکومتوں کی پوزیشن کے ساتھ عوامی اختلاف ہیں۔

سی آر ایس آئی کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ٹرولنگ سرگرمی نامیاتی نہیں ہے بلکہ ایک پلے بک پر قائم ہے۔

اس میں کہا گیا کہ "بعد کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ متعدد ممالک میں مغربی ذرائع ابلاغ کی ایک بڑی تعداد پر بار بار چلایا جانے والا ایک طریقہ ہے۔"

استعمال شدہ طریقہ کار اس طرح ہے:

اس میں کہا گیا کہ "جب ایک ایسی اہم خبر ذرائع ابلاغ میں شائع ہوتی ہے جو روسی ریاست کے جیو پولیٹیکل مفادات اور پوزیشن کے برعکس ہوتی ہے، تواس خبر پر "قارئین کی طرف سے تبصرے" ہوں گے۔

یہ نام نہاد "قارئین" کہانی کی بنیاد کی مذمت کرتے ہیں، کہانی کی بنیاد پر حملہ کرتے ہیں، مغربی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا پیوٹن اور روسی ریاستی اداروں کے دام میں پھنسانے کی کوشش کرتے ہیں۔

روسی کارکن پھر یہ تبصرے اکٹھے کرتے ہیں اور انہیں روسی زبان کی خبروں کی بنیاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں جو روسی سرکاری ذرائع ابلاغ میں شائع ہوتی ہیں۔

یہ خبریں عام طور پر یہ بتانے کی کوشش کرتی ہیں کہ لازمی نہیں کہ رائے عامہ، مغربی حکومت کی سرکاری پوزیشن کی حمایت کرتی ہو یا رائے عامہ ٹوٹ چکی ہے۔

آن لائن غلط معلومات سے نمٹنا

سی آر ایس آئی کے ڈائریکٹر مارٹن انیس نے کہا کہ روسی ٹرولنگ آپریشن اس کی نفاست، وسعت اور پیمانے کو دیکھتے ہوئے "اہم" تھا۔

انہوں نے کہا کہ "مغربی میڈیا برانڈز کے تبصروں کے حصوں کو ہائی جیک کر کے، یہ اپنے پروپیگنڈے کو، مرکزی دھارے کی رائے کے اشارے کے طور پر پیش کرنے میں کامیاب رہا ہے۔"

سکریٹری خارجہ ڈومینک رآب نے کہا کہ برطانیہ اور اس کے اتحادی "کریملن ٹرولز کی طرف سے پھیلائے جانے والے جھوٹ" سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ رپورٹ انٹرنیٹ پر روسی ریاستی حمایت یافتہ غلط معلومات سے ہماری جمہوریت کو درپیش خطرے کو اجاگر کرتی ہے۔"

رپورٹ میں ایسے روسی سرکاری ذرائع ابلاغ کے درمیان ہم آہنگی کے شواہد کی طرف اشارہ ملا ہے، جن کی غلط معلومات پھیلانے کی ایک تاریخ ہے اور ایسے ذرائع ابلاغ جن کے بارے میں مغربی انٹیلی جنس نے کہا ہے کہ ان کے روسی سیکورٹی سروسز سے روابط ہیں۔

انیس نے کہا کہ "چونکہ مرکزی دھارے میں شامل سوشل میڈیا پلیٹ فارم غیر ملکی ریاستی اثر و رسوخ کے خطرات کے بارے میں زیادہ چوکس ہوچکے ہیں، لہذا غلط معلومات دینے والے اداکار اور پروپیگنڈا کرنے والے، ذرائع ابلاغ کے ماحول میں نئی کمزوریوں کی تلاش میں ہیں۔"

انیس نے کہا کہ رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے، "یہ ضروری ہے کہ ایسے ابلاغ کے ادارے جن کی شراکت دار ویب سائٹس بھی چل رہی ہیں، اس بارے میں زیادہ شفاف ہوں کہ وہ کس طرح غلط معلومات سے نمٹ رہے ہیں اور اس کی روک تھام میں زیادہ فعال بنیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500