سلامتی

امریکہ نے اپنے شہریوں اور افغان اتحادیوں کے انخلاء میں تیزی کے لیے ہوائی کمپنیوں کو داخلِ فہرست کر لیا

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

20 اگست کو کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر چوبیسویں میرین ایکسپیڈیٹری یونٹ کا ایک امریکی فوجی دورانِ انخلا ایک بچے کو تازہ پانی فراہم کر رہا ہے۔ [یو ایس مرین کور]

20 اگست کو کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر چوبیسویں میرین ایکسپیڈیٹری یونٹ کا ایک امریکی فوجی دورانِ انخلا ایک بچے کو تازہ پانی فراہم کر رہا ہے۔ [یو ایس مرین کور]

واشنگٹن – امریکہ نے اتوار (22 اگست) کو دسیوں ہزاروں افغانوں، امریکیوں اور دیگر غیر ملکیوں کے کابل سے انخلا کے لیے متعدد بڑی ایئرلائنز کو داخلِ فہرست کیا۔

پینٹاگون نے کہا کہ امریکی سیکریٹری دفاع لائڈ آسٹن نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر پہنچنے والوں کی نقل و حرکت کے لیے خال ہی استعمال ہونے والا سول ریزرو ایئر فلیٹ فعال کیا۔

آسٹن نے امیرکن براڈکاسٹنگ کمپنی (اے بی سی) کو انخلا مشن پر ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، "ہم ہرکسی، یہاں تک کہ وہاں سے نکلنے کے خواہاں امریکی شہریوں تک کو نکالنے کی ہر ممکن کوشش کرنے جا رہے ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے افغان اتحادیوں کے لیے بھی یہی امر لاگو ہوتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ – امیرکن ایئرلائنز، ایٹلس، ڈیلٹا، اومنی، ہوائن اور یونائیٹڈ سے— متعدد سول ہوائی جہاز انخلاء میں ملوث عسکری کارگو ٹرانسپورٹس میں معاونت کریں گے۔

15 اگست کو کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دسویں ماؤنٹین ڈویژین میں تعینات امریکی فوجی حفاظت پر مامور ہیں۔ [یو ایس مرین کور]

15 اگست کو کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دسویں ماؤنٹین ڈویژین میں تعینات امریکی فوجی حفاظت پر مامور ہیں۔ [یو ایس مرین کور]

18 اگست کو چوبیسویں مرین ایکسپیڈیٹری یونٹ میں تعینات امریکی فوجی ہجرت کنندگان کو کابل میں حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے بحفاظت نکال رہے ہیں۔ [یو این مرین کور]

18 اگست کو چوبیسویں مرین ایکسپیڈیٹری یونٹ میں تعینات امریکی فوجی ہجرت کنندگان کو کابل میں حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے بحفاظت نکال رہے ہیں۔ [یو این مرین کور]

یہ طیارے کابل سے یا کابل تک پرواز نہیں کریں گے بلکہ ہجرت کنندگان کو بیرونِ ملک امریکی اڈوں سے یورپ اور امریکہ لے جائیں گے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے عارضی طور پر تعینات ہزاروں امریکی فوجیوں کی جانب سے انتظام شدہ فضائی انخلاء کی حدِ آخر 31 اگست طے کی ہے، تاہم ضرورت پڑنے پر اس میں توسیع کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔

آسٹن نے بائیڈن سے حدِ آخر میں توسیع کے لیے درخواست کیے جانے کو خارج از امکان نہیں قرار دیا۔

انہوں نے اے بی سے سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم صورتِ حال کا جائزہ جاری رکھیں گے۔ اور ممکنہ حد تک افراد کو نکالنے کے لیے ممکنہ حد تک محنت کریں گے۔ اور حدِ آخر تک پہنچے پر ہم صدر کو تجویز دیں گے۔"

آسٹن نے کہا، "اس حوالے سے کہ آگے چل کر ہم کیا کامیابی حاصل کریں گے ۔۔۔ ہم اس امر سے متعلق کوئی مخصوص اعداد و شمار سامنے نہیں رکھ سکتے کہ ہم کیا کچھ کر سکیں گے، تاہم میں صرف یہ بتاؤں گا کہ ہم توقعات سے بڑھنے کی کوشش کرنے جا رہے ہیں، اور جو کچھ ہم کر سکتے ہیں وہ کریں گے، اور ہم زیادہ سے زیادہ وقت تک زیادہ سے زیادہ لوگوں کی دیکھ بھال کر سکیں۔"

’ایک خطرناک آپریشن‘

بائیڈن نے اتوار کو وائیٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں "امّید ہے کہ ہمیں توسیع نہیں کرنی پڑے گی۔"

جب صحافیوں نے دریافت کیا کہ مزید وقت مانگنے والے غیر ملکی رہنماؤں کے لیے ان کا کیا جواب ہے، انہوں نے مزید کہا کہ "ہم دیکھیں گے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں۔"

برطانیہ نے پیر کو کہا کہ وہ امریکہ پر اس ماہ کے اختتام تک افغانستان سے انخلاء کی حدِ آخر میں توسیع کرنے پر زور دے گا۔

بائیڈن نے بطورِ خاص "دولتِ اسلامیہٴ عرق و شام" کی خراسان شاخ (داعش-کے) کی جانب سے حملوں کے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ابھی بہت طویل مسافت باقی ہے اور ابھی بھی بہت کچھ غلط ہو سکتا ہے".

انہوں نے اس امر کو نمایاں کرتے ہوئے کہ کیوں امریکی حکام جلد از جلد اس مشن کو مکمل کرنے کے خواہاں ہیں، کہا، "ہم جانتے ہیں کہ دہشتگرد صورتِ حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر سکتے ہیں، تاحال یہ ایک خطرناک آپریشن ہے۔"

گزشتہ بدھ کو جب ایک انٹرویوی میں پوچھا گیا کہ کیا امریکی افواج تب تک وہاں ٹھہریں گی جب تک انخلاء کا خواہاں ہر امریکی نکال نہیں لیا جاتا، بین نے جواب دیا: "ہاں۔"

انہوں نے اے بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا، "امریکیوں کو سمجھنا چاہیئے کہ ہم 31 اگست سے قبل اسے مکمل کرنے کی کوشش کرنے جا رہے ہیں، اگر کوئی امریکی شہری رہ جاتا ہے تو ہم ان سب کو نکالنے کے لیے وہاں رہیں گے۔"

انتظامیہ تاحال ایسے امریکیوں اور دیگر کو نکالنے پر کام کر رہی ہے جنہیں افغانستان چھوڑنے کی ضرورت ہے۔

’ممکنہ حد تک جلد‘

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکین نے اتوار کو کولمبیا براڈکاسٹنگ سسٹم (سی بی سی) سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہمارا ارتکاز اس امر پر ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ممکنہ حد تک موثر اور محفوظ طریقے سے جلد از جلد نکال لیا جائے۔"

انہوں نے کہا، "اس امر کو ذہن نشین کرنا اہم ہے کہ طالبان نے کہا ہے کہ وہ ہوائی اڈے کو کھلا رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔"

"وہ ایک فعال ہوائی اڈہ چاہتے ہیں، اور انہوں نے بنا کسی حدِ آخر کے، لوگوں کو محفوظ راستہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اور ہم طالبان سے یہ وعدہ پورا کرائیں گے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500