سائنس و ٹیکنالوجی

سینکڑوں جعلی سوشل میڈیا پروفائل چینی پراپیگنڈہ پھیلاتے ہوئے پکڑے گئے

از پاکستان فارورڈ

سی آئی آر نے چین کے غلط معلومات پھیلانے کے نیٹ ورک میں جعلی پروفائل کی تصاویر کی شناخت کرنے کے لیے کئی طریقے استعمال کیے، جن میں آنکھوں کی کیفیت اور فوٹو تراشی شامل ہیں۔ کمپیوٹر سے تیار کردہ تصاویر میں آنکھوں کو ہمیشہ ایک ہی جگہ پر رکھا جاتا ہے۔ عام طور پر، پروفائل میں لگی تصاویر کا ایک بے ترتیب مجموعہ تصویر تراشی اور آنکھوں کی کیفیت میں تنوع کو ظاہر کرے گا۔ [سی آئی آر]

سی آئی آر نے چین کے غلط معلومات پھیلانے کے نیٹ ورک میں جعلی پروفائل کی تصاویر کی شناخت کرنے کے لیے کئی طریقے استعمال کیے، جن میں آنکھوں کی کیفیت اور فوٹو تراشی شامل ہیں۔ کمپیوٹر سے تیار کردہ تصاویر میں آنکھوں کو ہمیشہ ایک ہی جگہ پر رکھا جاتا ہے۔ عام طور پر، پروفائل میں لگی تصاویر کا ایک بے ترتیب مجموعہ تصویر تراشی اور آنکھوں کی کیفیت میں تنوع کو ظاہر کرے گا۔ [سی آئی آر]

ایک حالیہ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا ایک نیٹ ورک کئی اہم موضوعات پر عالمی تصورات کو مسخ کرنے، چین کے حامی بیانیوں کو پھیلانے اور چینی قیادت کے ناقدین کے دعووں کی ساکھ تباہ کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

یو کے کے مقامی سینٹر فار انفارمیشن ریزیلیئنس (سی آئی آر) نے 5 اگست کو بتایا، "ٹوئٹر، فیس بُک اور یوٹیوب پر اثرورسوخ کی ایک مربوط کارروائی میں مصنوعی اور مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے اکاؤنٹس کو استعمال کیا جاتا ہے۔"

اس کا کہنا تھا، "ان اکاؤنٹس کی جانب سے جن بیانیوں کو بڑھاوا دیا گیا وہ چینی حکومت کے حکام اور چین کے ریاستی ذرائع ابلاغ کے ساتھ منسلک اداروں کی جانب سے فروغ دیئے گئے بیانیوں سے ملتے جلتے ہیں۔"

نیٹ ورک کی توجہ دیگر کے علاوہ، کووڈ-19؛ سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں؛ ہانگ کانگ میں سیاسی اختلاف؛ سمندرپار تنازعات، جیسے کہ افغانستان؛ اور امریکہ میں اسلحے کے قوانین جیسے سلگتے موضوعات پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژو لی جیان بیجنگ میں ایک سوال لیتے ہوئے۔ ژو چینی حکومت کے غلط معلومات کے بنیادی ذرائع میں سے ایک رہے ہیں۔ [گریگ بیکر / اے ایف پی]

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژو لی جیان بیجنگ میں ایک سوال لیتے ہوئے۔ ژو چینی حکومت کے غلط معلومات کے بنیادی ذرائع میں سے ایک رہے ہیں۔ [گریگ بیکر / اے ایف پی]

رپورٹ کے مصنف اور سی آئی آر کے ڈائریکٹر برائے تحقیقات، بینجمن سٹرائیک نے کہا، "ہماری تحقیق اہم امور -- اس معاملے میں، چین کی حمایت میں -- پر عالمی تصورات کو دانستہ طور پر مسخ کرنے کا ثبوت ظاہر کرتی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ مواد انگریزی اور چینی زبانوں میں پوسٹ کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیٹ ورک کی جانب سے جن بیانیوں کو فروغ دیا گیا ان کی مشابہتیں چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے نمائندوں اور چین کے ریاستی ذرائع ابلاغ کے اکاؤنٹس پر دیکھے گئے مواد سے بہت زیادہ تھیں۔

سٹرائیک نے کہا، "نیٹ ورک کا مقصد چین کے حامی بیانیوں کو بلند آہنگ کر کے مغرب کو ناجائز قرار دینا لگتا ہے۔"

مجموعی طور پر، سی آئی آر کا اندازہ ہے کہ ٹوئٹر پر 500-300 کے درمیان اکاؤنٹس، 55-40 اکاؤنٹس اور پیجز فیس بُک پر، اور 12 اکاؤنٹس یوٹیوب پر ہیں۔

سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے انکار

چند ایک اکاؤنٹس نے چین کے سنکیانگ کے علاقے، جہاں بین الاقوامی برادری کا کہنا ہے کہ بیجنگ نسل کشی کرنے کا مرتکب ہو رہا ہے، میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بارہا انکار کیا ہے۔

بیجنگ نے ایک ملین سے زائد یغوروں اور دیگر ترکی النسل مسلمانوں کو جیلوں میں ڈالا ہوا ہے-- بشمول قازق اور کرغیز نسل کے لوگ -- جو کہ 400 حراستی مراکز میں قید ہیں جن میں "سیاسی تعلیم" کے کیمپ، قبل از مقدمہ حراستی مراکز اور جیلیں شامل ہیں۔

مزید لاکھوں افراد جاسوسی اور پابندیوں کے ایک ظالمانہ نظام میں زندگی گزار رہے ہیں۔.

ابتدائی طور پر کیمپوں کے وجود سے منکر ہونے کے بعد، بیجنگ اب انہیں"حرفتی تربیتی مراکز" کہہ کر ان کا دفاع کرتا ہے جن کا مقصد دہشت گردی کی بیخ کنی کرنا اور روزگار کے مواقع کو بہتر بنانا ہے.

تاہم، یہ عمارات وسیع طور پر غیر ارادی حراستی مراکز کے طور پر بتائی جاتی ہیں جنہیں کچھ لوگوں نے "نظربندی کیمپوں" کے ساتھ منسلک کیا ہے۔

یو کے کے مقامی نو وکلاء اور انسانی حقوق کے تجزیہ کاروں کے ایک پینل نے بتایا ہے کہ "یغور ٹربیونل"اس بات کی آزادانہ تحقیقات کے جزو کے طور پر گواہان سے ثبوت کی سماعت کر رہا ہے آیا کہ چین سنکیانگ کے علاقے میں یغوروں اور دیگر مسلمان اقلیتوں کے ساتھ اپنے سلوک میں نسل کشی کا مرتکب ہوا ہے یا نہیں۔

ٹربیونل کے مطابق، چین کے خلاف الزامات میں "ہلاکتیں، سنگین جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانا بشمول تشدد، زنا بالجبر اور دیگر جنسی تشدد، غلام بنانا، بچوں کی اپنے والدین سے جبراً علیحدگی، جبراً بانجھ بنانا، جبری تبادلے یا ملک بدریاں، نسلی امتیاز، جبری مشقت، زبردستی جسمانی اعضاء نکال لینا، جبری گمشدگیاں، ثقافتی یا مذہبی ورثے کی تباہی، ایذا رسانی، جبری شادیاں اور ہان چینی مردوں کو زبردستی یغور گھرانوں میں رکھنا" شامل ہیں۔

سی آئی آر نے جو جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پکڑے ہیں وہ ان الزامات کو "امریکہ اور مغرب کی جانب سے گھڑے گئے جھوٹ" قرار دیتے ہیں۔

سنکیانگ میں نسلی اقلیتوں کے ساتھ چین کا سلوک اس کی انسانی حقوق میں پیش رفت کی "روشن مثال" ہے۔ یہ بات وزیرِ خارجہ وینگ شی نے فروری میں کہی تھی۔

لیکن غلامی اور سنکیانگ کی کپاس کی صنعت میں جبری مشقت کے واضح ثبوت پر عالمی احتجاج جاری ہے، اور مسلمان خواتین کی منظم عصمت دری، بانجھ پن اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی تحقیقات پر بین الاقوامی اشتعال پیدا ہوا ہے۔

جعلی لوگ غلط معلومات پھیلا رہے ہیں

نیٹ ورک کی بھرپور مشابہتیں سماجی تجزیاتی فرم گرافیکا کی جانب سے شناخت کردہ پراپیگنڈہ نیٹ ورک، نام نہاد "سپیموفلاگ ڈریگن" کے ساتھ بھی ہیں۔

گرافیکا نے ستمبر 2019 میں پہلی بار یوٹیوب، ٹوئیٹر اور فیس بُک پر نیٹ ورک کی سرگرمیوں کو بے نقاب کیا تھا۔ اس نے فروری 2020 میں کوویڈ-19 کے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ پر توجہ میں تبدیلی پر دھیان دیا تھا۔ جعلی نیٹ ورک نے جون 2020 میں انگریزی زبان میں ویڈیوز شروع کی تھیں۔

گرافیکا کے مطابق، سنہ 2020 کی دوسری ششماہی میں، تینوں سوشل میڈیا پلیٹ فارموں نے "سپیموفلاگ اثاثہ جات کی پٹیوں کو، اکثر پوسٹ کیے جانے کے گھنٹوں بعد ہی" اتار دیا تھا۔

فروری میں شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں اس کا کہنا تھا، "اس کے باوجود بھی، نیٹ ورک موجود رہا ہے اور ترقی کر گیا ہے۔"

سی آئی آر نے ماضی میں شناخت کردہ نیٹ ورکس، جیسے کہ سپیموفلاگ کی جانب سے اپنائے گئے ہیش ٹیگز اور تکنیکوں کا نقشہ تیار کیا، اور مزید ایسے اکاؤنٹ کھوج نکالے جن میں ایک اثرورسوخ کی کارروائی کا حصہ ہونے کی علامات پائی گئیں۔

مثال کے طور پر، بہت سے جعلی اکاؤنٹ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ پروفائل فوٹوز استعمال کرتے ہیں۔ چرائی گئی تصاویر کے برعکس، حقیقی نظر آنے والی، کمپیوٹر پر تیار کردہ تصاویر کا سراغ معکوس تصویری تلاش استعمال کرتے ہوئے نہیں لگایا جا سکتا۔

غلط معلومات پھیلانے کی مہمات میں یہ حربہ زیادہ عام ہو رہا ہے، کیونکہ سوشل میڈیا صارفین اور پلیٹ فارم مشکوک اکاؤنٹس سے زیادہ ہوشیار ہو گئے ہیں۔

سی آئی آر کے انتظامی ڈائریکٹر، روس برلے نے کہا، "ٹوئیٹر پر اثرورسوخ کی اس کارروائی میں شناخت کردہ اکاؤنٹس نے اپنی پروفائل میں لگائی گئی تصویر کے طور پر سٹائلجن (StyleGAN) مشین-لرننگ سے بنائی گئی تصاویر کا ایک مرکب استعمال کیا تھا اور زیادہ معتبر نظر آنے والی تصاویر، کارٹونوں کی شبیہات اور کئی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے والے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے زیادہ بڑے نیٹ ورک پر انحصار کیا تھا۔"

انہوں نے کہا، "فیس بُک اور یوٹیوب پر، بہت سے اکاؤنٹس بھی کئی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے لگے۔"

رپورٹ میں کہا گیا کہ کئی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے اکاؤنٹس کا استعمال نشاندہی کرتا ہے کہ کسی نہ کسی مقام پر جا کر اکاؤنٹس کی ملکیت تبدیل ہو جاتی ہے -- یا تو پاسورڈ ڈمپس سے قبضہ کر کے یا پھر چوری شدہ اکاؤنٹس فروخت کرنے والے کے ذریعے خریداری کر کے۔

'گریٹ فائروال' کا ٹوٹنا

چین میں بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو نام نہاد "گریٹ فائروال" کے ساتھ روک کر، بینگ سوشل میڈیا پر اپنی سفارتی موجودگی میں اضافہ کرتا رہا ہے اور چین کے بارے میں آن لائن تصورات کی صورت گری کرنے کے لیے زیادہ جارحانہ طریقہ اپنا رہا ہے۔

تقریباً دو برس پہلے، چینی سفارتکاروں نے کی ٹوئیٹر پر بہت کم موجودگی تھی، جس پر کہ -- یوٹیوب، گوگل اور فیس بُک کے ساتھ -- چین میں پابندی ہے۔

آزاد محققین کے مطابق، اب لگ بھگ 200 چینی سفارت خانے اور قونصل خانے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو استعمال کر رہے ہیں۔

یہ نام نہاد "بھیڑیئے جنگجو" سفارتکار -- انتہائی وطن پرستی پر مبنی چینی فلم فرنچائز سے اخذ کردہ نام -- متضاد سازشی نظریات کو فروغ دیتے ہیں جو افراتفری کے بیج بونے اور داخلی اور بین الاقوامی امور دونوں پر الزامات کا رخ موڑنے کے لیے تیار کردہ ہیں۔

بیجنگ کی کوششوں کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب مارچ 2019 میں ہانگ کانگ میں چین مخالف مظاہرے شروع ہو گئے تھے، اور ان میں جنوری 2020 کو تائیوان کے صدارتی انتخابات سے قبل اضافہ ہو گیا تھا اور اگلے مہینوں میں یہ اور بھی تیز ہو گئے تھے جب یہ واضح ہو گیا تھا کہ کووڈ-19 کی عالمی وباء دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔

گزشتہ اکتوبر میں واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک، بروکنگز انسٹیٹیوشن نے خبر دی تھی کہ جب بیجنگ کے "جنگجو بھیڑیئے" بنیادی طور پر حکومتی سرپرستی کی حامل ویب سائٹو اور خبری اداروں سے مواد لے کر اسے فروغ دیتے ہیں، وہ ایرانی اور روسی ریاستی ذرائع ابلاغ، نیز مغربی "اثرورسوخ رکھنے والوں" کو بطور بیرونی یا "آزاد" تصدیق کار بھی استعمال کرتے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا، "پراکسی اثرورسوخ رکھنے والوں کے اپنے قائم کردہ نیٹ ورک کی غیر موجودگی میں، چین نے روس، وینزویلا اور ایران کے ریاستی ذرائع ابلاغ کے اداروں کے سرکاری اکاؤنٹس کو خرید رکھا ہے تاکہ مغرب مخالف پیغام رسانی کو دھکا لگایا جائے جو وسیع طور پر چین کے جغرافیائی مفادات کے ساتھ ہم آہنگ ہے جبکہ ذمہ داری کی ایک تہہ اتر جاتی ہے اور جواز کا ایک غلاف مل جاتا ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500