سلامتی

افغان افواج نے ملک بھر میں لڑائیوں میں درجنوں طالبان کو قتل کر دیا

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

24 مئی کو جب شورشی اپنی مہم جوئی کر رہے تھے، صوبہ لغمان کے صدرمقام، مہترلام میں طالبان اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ایک لڑائی کے دوران افغان سیکیورٹی فورسز اپنی پوزیشنز سنبھالے ہوئے ہیں۔ [نوراللہ شیرزادہ/اے ایف پی]

24 مئی کو جب شورشی اپنی مہم جوئی کر رہے تھے، صوبہ لغمان کے صدرمقام، مہترلام میں طالبان اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ایک لڑائی کے دوران افغان سیکیورٹی فورسز اپنی پوزیشنز سنبھالے ہوئے ہیں۔ [نوراللہ شیرزادہ/اے ایف پی]

مہترلام – افغان فورسز نے اختتامِ ہفتہ اور پیر (24 مئی) کو ملک بھر میں لڑائی کے دوران درجنوں طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا۔

وزارتِ دفاع کے مطابق، اس لڑائی میں کابل سے تقریباً 120 کلومیٹر دور صوبائی صدرمقام میں کم از کم 50 عسکریت پسند مارے گئے، جبکہ درجنوں دیگر ملک کے دوسرے حصوں میں ہلاک ہوئے۔

وزارتِ دفاع نے پیر (24 مئی) کو ایک ٹویٹ میں کہا، "گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ننگرہار، زابل، قندھار، ہرات، بادغیس، بلخ، فریاب، جاوزان، سرائے پل، ہلمند، بغلان، کاپیسا اور کابل کے صوبوں میں #ANDSF [افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز] کی کاروائیوں میں 140 #طالبان مارے گئے اور 75 دیگر زخمی ہوئے۔ مزید برآں #ANA [افغان نیشنل آرمی] نے 121 IDE’s [دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات] تلاش کر کے ناکارہ بنائے۔"

صوبہ لغمان کے صدرمقام اور تقریباً 140,000 نفوس پر مشتمل شہر مہترلام کے آخری سرے پر اتوار کو رات گئے شدید لڑائی چھڑ گئی۔

حکام کا کہنا ہے کہ ایک موقع پر وزیرِ دفاع یاسین ضیاء نے ذاتی طور پر میدان میں چارج سنبھال لیا۔

ایک سابق آرمی چیف آف سٹاف ضیاء نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، "کمک آنے پر دشمن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔"

اے ایف پی کے ایک نمائندہ نے پیر کے روز تک مہترلام کے چند علاقوں میں لڑائی جاری رہنے کی خبر دی، انہوں نے مزید کہا کہ سینکڑوں باشندے بے گھر ہو گئے۔

مہترلام سے ایک طالبِ علم، جس نے صرف اپنا پہلا نام ذبیح اللہ بتایا، نے کہا کہ لڑائی دوبارہ شروع ہونے پر اسے فرار ہونا پڑا۔

مہترلام پر حملہ طالبان کی جانب سے نئے علاقہٴ عملداری پر قبصہ کرنے کی کوشش میں ہوا۔

طالبان کے بڑھتے ہوئے جانی نقصانات

ANSDF کو امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء اور کلیدی چھاؤنیاں سپرد کر دینے کے باوجود ان کی جانب سے فیصلہ کن فضائی معاونت جاری رہی۔

وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان فواد امان نے کہا کہ انہوں نے ایک برس سے عسکری کاروائیاں کرنے اور ان کی منصوبہ بندی میں قیادت کی ہے اور وہ اپنے طور پر طالبان سے لڑ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں طالبان نے ہلمند، قندھار، بغلان، ہرات، فاراح اور غزنی صوبوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے 17 مئی کو کہا کہ نہ صرف یہ کہ وہ کسی بھی بڑے شہر یا صوبے پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے، بلکہ انہیں بھاری جانی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا، جیسا کہ ANSDF نے ان کے 1,000 سے زائد جنگجو، کمانڈر اور کلیدی ارکان کو ہلاک کر دیا۔

انہوں نے کہا، "طالبان ANSDF کو شکست نہیں دے سکتے اور عسکری طریقہ سے قطعاً اقتدار حاصل نہیں کر سکتے۔" انہوں نے مزید کہا کہ طالبان جس قدر حملوں میں اضافہ کریں گے، اسی قدر جنگجو مارے جائیں گے۔

امان نے کہا، "طالبان کو امن کے حالیہ موقع سے مستفید ہونا ہو گا؛ بصورتِ دیگر، ان کا خاتمہ ہو جائے گا۔"

بغلان کے گورنر محمّد اکبر بارکزئی نے 10 مئی کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ صوبہ بغلان میں ایک ہفتہ کی لڑائی میں، سیکیورٹی فورسز اور عوامی قیام کی افواج نے 130 سے زائد طالبان ارکان کو ہلاک یا زخمی کیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500