سفارتکاری

ہم افغانستان میں جمہوریت کی 'حمایت کبھی نہیں' کریں گے: طالبان

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

طالبان کے شریک بانی مُلا عبدالغنی برادر (درمیان میں) اور طالبان وفد کے دیگر ارکان امن عمل کے جزو کے طور پر افغانستان پر ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے 18 مارچ کو ماسکو پہنچے۔ [الیگزینڈر زیملیانشنکو/پول/اے ایف پی]

طالبان کے شریک بانی مُلا عبدالغنی برادر (درمیان میں) اور طالبان وفد کے دیگر ارکان امن عمل کے جزو کے طور پر افغانستان پر ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے 18 مارچ کو ماسکو پہنچے۔ [الیگزینڈر زیملیانشنکو/پول/اے ایف پی]

کابل -- بدھ (24 مارچ) کے روز طالبان نے صدر اشرف غنی کی جانب سے اس سال کے آخر میں الیکشن کے انعقاد کی تجویز کو مسترد کر دیا، دو متحارب فریقین کے درمیان مہینوں تک ہونے والی بات چیت کے بعد بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔

دو سرکاری اہلکاروں کے مطابق، اپریل میں ترکی کے اندر حصہ داروں کی ایک کانفرنس میں غنی کی جانب سے الیکشن کروانے کے اعلان کی توقع ہے۔

ایک اعلیٰ اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، "حکومت قبل از وقت انتخاب کے لیے ایک منصوبے کے ساتھ ترکی جائے گی جو افغانستان کے مستقبل کے لیے ایک منصفانہ منصوبہ ہے۔"

اگرچہ حکومت نے ابھی تک مجوزہ منصوبے کی تفصیلات عام نہیں کی ہیں، افغان حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے منگل کے روز ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی (آر ایف ای/آر ایل) کو بتایا کہ امن معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد چھ ماہ سے ایک سال کے اندر اندر صدارتی انتخاب کا انعقاد ہو سکتا ہے۔

آزاد الیکشن کمیشن (آئی ای سی) کے اہلکار 2 اکتوبر 2019 کو ایک کمپیوٹر ٹرمینل پر بیٹھے ہیں جبکہ ملک بھر سے انتخابی معلومات کابل میں ایک ڈیٹا سینٹر پر جمع کی جا رہی ہیں۔ 24 مارچ کو صدر اشرف غنی نے بین الاقوامی برادری کی حفاظت میں آئندہ برس ایک آزاد، منصفانہ اور مشمولہ الیکشن کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔ [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

آزاد الیکشن کمیشن (آئی ای سی) کے اہلکار 2 اکتوبر 2019 کو ایک کمپیوٹر ٹرمینل پر بیٹھے ہیں جبکہ ملک بھر سے انتخابی معلومات کابل میں ایک ڈیٹا سینٹر پر جمع کی جا رہی ہیں۔ 24 مارچ کو صدر اشرف غنی نے بین الاقوامی برادری کی حفاظت میں آئندہ برس ایک آزاد، منصفانہ اور مشمولہ الیکشن کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔ [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

اہلکار کا کہنا تھا کہ اگر طالبان جنگ بندی کرنے پر اتفاق کرتے ہیں تو انتخاب اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور امریکہ کی حفاظت میں منعقد ہو گا۔

اہلکار نے کہا کہ تجویز کے تحت، موجودہ انتظامیہ انتخاب کا انعقاد مکمل ہونے تک اپنی جگہ موجود رہے گی، لیکن طالبان حکومت میں اور افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) میں شامل ہو سکیں گے۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ غیر منصفانہ انتخاب کے شک و شبہے سے اجتناب کرنے کے لیے، غنی اور اس کے دو نائب صدور، امر اللہ صالح اور سرور دانش، اپنی امیدواری سے دستبردار ہونے کو تیار ہیں۔

طالبان کی جانب سے انتخابات مسترد

طالبان نے فوری طور پر تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا، "ہم کبھی بھی اس کی حمایت نہیں کریں گے"۔

امریکہ اور دوسرے حصہ داروں نے مستقبل کی حکومت کے لیے ایک ڈھانچہ تجویز کیا ہے، بشمول ایک عبوری حکومت، اور دیرپا جنگ بندی کے لیے ایک سیاسی راستہ۔

امریکی تجویز کے مسودے کے مطابق، جب عبوری حکومت کی مدت ختم ہو گی، تو افغانستان کے مستقبل کے رہنماء ایک مقبول ووٹ کے ذریعے منتخب ہوں گے۔

غنی نے اصرار کیا ہے کہ رہنماؤں کا انتخاب صرف بیلٹ باکس پر ہی کیا جا سکتا ہے۔

آر ایف ای/آر ایل کے مطابق، اس ماہ کے شرع میں انہوں نے کہا تھا، "ہم بین الاقوامی برادری کی حفاظت میں ایک آزاد، منصفانہ اور مشمولہ انتخابات پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔"

طلوع نیوز نے خبر دی کہ صوبہ نمروز میں کمال خان ڈیم کی بدھ کے روز افتتاحی تقریب میں غنی نے کہا، افغانستان "آزاد" رہے گا۔

طالبان کے شریک بانی اور نائب رہنماء مُلا عبدالغنی برادر نے گزشتہ ہفتے ماسکو کانفرس کو بتایا کہ یہ کیسے ہو گا اس کی وضاحت کیے بغیر، افغانوں کو "اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کے لیے چھوڑ دینا" چاہیئے۔

امن عمل تیز کرنے کی کوششیں

18 مارچ کو ماسکو کانفرنس میں، امریکہ، چین، پاکستان اور روس نے افغانستان میں تشدد میں کمی کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ "سیاسی و سفارتی تصفیئے کے حصول کے لیے سازگار ماحول تخلیق کیا جائے"۔

بین الاقوامی ثالثوں کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف کو "جلد از جلد" ایک معاہدے پر پہنچنا چاہیئے جو "افغانستان میں چار عشروں سے زائد عرصے سے ہو رہی جنگ کا خاتمہ" کرے گا۔

بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کے اظہار میں، افغانستان کی اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین، عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ کابل مذاکرات کی رفتار میں اضافہ چاہتا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ "دونوں اطراف ایک مختلف ماحول میں اپنی گفتگو اور مذاکرات شروع کریں"۔

ستمبر سے دوحہ، قطر میں مذاکرات شروع ہیں لیکن بہت کم حقیقی پیش رفت ہوئی ہے۔

15 مارچ کو افغان وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ماسکو میں ہونے والی حالیہ ملاقات اور ترکی میں طے شدہ آئندہ امن کانفرنس "دوحہ میں افغانستان امن مذاکرات کے علاوہ ہیں اور اس کا متبادل نہیں ہیں"۔

تاہم، کچھ افغانوں نے ملک میں روس کی اصل نیت پر سوال اٹھایا ہے، خصوصاً روسی وزارتِ خارجہ کی جانب سے افغانستان کا غلط نقشہ ٹویٹ کرنے کے بعد جس میں ماسکو کانفرنس سے پہلے افغان-چی سرحد کو نکال دیا گیا تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500