صحت

کوڈ -19 کی تکالیف کے دوران 2020 میں چین ریکارڈ معاشی ترقی کے لئے پر تول رہا ہے

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

26 ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں کوڈ -19 کی جائے پیدائش، وُوہان، چین میں ایک کلب میں پارٹی کے شرکاء دکھائے گئے ہیں۔ [ہیکٹر ریٹامال/ اے ایف پی]

26 ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں کوڈ -19 کی جائے پیدائش، وُوہان، چین میں ایک کلب میں پارٹی کے شرکاء دکھائے گئے ہیں۔ [ہیکٹر ریٹامال/ اے ایف پی]

بیجنگ – جبکہ دینا کی زیادہ تر معیشتیں تگ و دو کر رہی ہیں کیوں کہ کوڈ -19 وبا کاروباروں کو ختم اور لا تعداد افراد کو بے روزگار کر چکی ہے، -- نئے کرونا وائرس کی جائے پیدائش – چین نے ریکارڈ ترقی رپورٹ کی ہے۔

پیر (30 نومبر) کو سرکاری اعداد و شمار میں دکھایا گیا کہ چین کی صنعتی سرگرمی نومبر میں گزشتہ تین برسوں کے دوران اپنی تیز ترین رفتار پر پہنچ گئی۔

رواں برس کے اوائل میں اس وائرس کے خاتمہ کے لیے کیے گئے سخت اقدامات کے بعد چین میں کارخانہ داری کی سرگرمیوں کا ایک کلیدی پیمانہ، دی پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس (پی ایم آئی) بڑے پیمانے پر واپس لوٹتے ہوئے رواں ماہ 52.1 تک پہنچ گیا۔

فروری میں جب دنیا اس عالمی وبا کے ساتھ خود کو مربوط کر رہی تھی تب پی ایم آئی کم ہو کر 35.7 فیصد تک آ گیا۔

27 نومبر کو ذاتی حفاظتی آلات پہنے ہوئے ویانا، آسٹریا میں نگہداشت صحت کا ایک کارکن کوڈ -19 کے ایک مریض کا علاج کر رہا ہے۔ 30 نومبر سے اب تک کوڈ -19 دنیا بھر میں 60 ملین سے زائد افراد کو بیمار اور 1.5 ملین کو جاںبحق کر چکا ہے۔ [ہیلمٹ فوہرنگیر / اے پی اے/ اے ایف پی]

27 نومبر کو ذاتی حفاظتی آلات پہنے ہوئے ویانا، آسٹریا میں نگہداشت صحت کا ایک کارکن کوڈ -19 کے ایک مریض کا علاج کر رہا ہے۔ 30 نومبر سے اب تک کوڈ -19 دنیا بھر میں 60 ملین سے زائد افراد کو بیمار اور 1.5 ملین کو جاںبحق کر چکا ہے۔ [ہیلمٹ فوہرنگیر / اے پی اے/ اے ایف پی]

مارچ میں جب چین کے کارخانوں نے ذاتی حفاظتی آلات (پی پی ای) –جن میں سے اکثر غیر معیاری اور غیر مؤثر ثابت ہوئے– کی پیداوار اور فروخت میں اضافہ کر دیا، تو پی ایم آئی بڑھ کر 52.0 تک پہنچ گیا۔

بعد کے مہینوں میں پی ایم آئی 50 اور 51 کے درمیان چلتی رہی – اور 50 پوائنٹ کے نشان سے اوپر ترقی کو تنزلی سے جدا کرتی رہی – اور اکتوبر میں 51.4 تک پہنچ گئی۔

رواں برس متوقع ہے کہ چین مثبت ترقی رپورٹ کرنے والی واحد معیشت ہو گا۔

وبا سے منفعت

اس وبا سے منفعت حاصل کرنے کی کوشش میں چین نے وبا کے دوران قلت کو پورا کرنے کے لیے ماسکسجیسی پی پی ای تیار کرنے کی ایک بڑی کاوش کا آغاز کیا۔ جیسا کہ قیمتوں اور طلب میں اضافہ ہوا، سال کی پہلی ششماہی میں 73,000 سے زائد کمپنیوں – بشمول صرف اپریل میں 36,000 نئی کمپنیوں کے – نے خود کو ماسک تیار کرنے والوں کے طور پر درج کرایا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، مارچ اور مئی میں، چین نے 50 بلین سے زائد فیس ماسکس برآمد کیے – جو کہ گزشتہ برس کی کل پیدا وار سے دس گنا زیادہ تھے۔

دی نیویارک ٹائمز، جس نے سینکڑوں ویڈیوز، فوٹو اور حکومتی دستاویزات میں ملنے والے شواہد کا حوالہ دیا، کی رپورٹ کی گئی ایک ویڈیو کے مطابق، اس کاوش کے جزُ کے طور پر چینی حکام نے سنکیانگ خطے میں مسلمان اقلیتوں کو پی پی ای فیکٹریوں میں کام کرنے پر مجبور کیا۔

یہ پروگرامبیجنگ کی ایک کاوش کا جزُ ہے جس نے گزشتہ چند برسوں کے دوران قازق اور قرغیز النسل سمیت ایک ملین سے زائد مسلمانوں کو دماغ شوئی کے کیمپوں میں بھیجا۔

بیجنگ ان ماسکس کو بیرونِ ملک فروخت کرتا ہے یا ایک سکیم کے تحت، جسے تجزیہ کار "ماسک ڈپلومیسی" کے طور پر بیان کرتے ہیں، عطیہ کرتا ہے – اگرچہ بعض واقعات میں ناقص معیار کی وجہ سے یہ چال ان پر واپس آن پڑی ہے۔

ایک واقعہ میںایک چینی فرم نے ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کے مقصد سے نصف ملین "جعلی" کوڈ -19 ماسک فروخت کیے۔ اس کمپنی نے دو جھوٹے دعوے کیے: کہ یہ ماسک کرونا وائرس مریضوں کے ساتھ کام کرنے والے طبی عملہ کے لیے این 95 معیار پر پورے اترتے ہیں اور یہ کہ یہ سرکاری طور پر مستند ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں – ایک سفارتی لین دین کی چِپ کے طور پر ایک مؤثر کوڈ -19 ویکسین کے وعدے کا استعمال کرتے ہوئے— اپنے مفادات کے لیے اہم خطوں میںحکومتِ چین نے "ویکسین ڈپلومیسی" شامل کر لی ہے۔

چین ایک ’ہیرو‘ کے طور پر

حکومتِ چین وبا کو پھیلانے میں اپنے کردار اور اس بحران میں اپنے کردار پر پردہ ڈالنے کے باوجود کوڈ -19 وبا کے خلاف لڑائی میں اپنے "دلیرانہ کارناموں" کے بیانیہ کو فعالیت کے ساتھ پھیلا رہی ہے۔

اس کاوش کے جزُ کے طور پراگست میں چین کے قومی عجائب گھر نے ایک نمائش کا آغاز کیا، جس کا نام "اتحاد کی قوت" تھا، اور جس میں ایسی تصاویر، مجسمہ سازی اور نقّاشی دکھائی گئی جو ان امور کو ظاہر کرتی تھی جنہیں یہ حکومت بحران سے نمٹنے میں کامیابی قرار دیتی ہے۔

چین کا ریاستی میڈیا بھی دنیا کو یہ دکھانے پر تلا ہوا ہے کہ ملک کرونا وائرس وبا سے نکل آیا ہے، لیکن ایسے ملک جو کوڈ -19 – جو چین سے شروع ہوا اور پھیلا – کی وجہ سے سخت لاک ڈاؤن کے تحت متاثر ہو رہے ہیں، اس مہم کو غم و غصہ سے دیکھ رہے ہیں۔

2020 کے اوائل میں یہ جانتے ہوئے کہ ایک مہلک وبا آنے کو ہے، چینی حکام نےتقریباً ایک ہفتے تک خاموشی اختیار کی، جس سے یہ وائرس وُوہان میں قدم جما گیا اور دنیا بھر میں پھیل گیا، جبکہجان بوجھ کر اس وبا کے شواہد کو دبا دیا گیا یا تباہ کر دیا گیا۔

اس بحران کی ابتدا ہی سے نظریاتِ سازش کو فروغ دے کربیجنگ کرونا وائرس وبا میں اپنے کردار پر تنقید کا رخ موڑنے کی فعالیت کے ساتھ کوششیں کرتا رہا ہےاوروائرس سے متعلق کھلم کھلا غلط معلومات سے خبروں اور سوشل میڈیا کو بھرتےہوئے پکڑا گیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500