قرارداد مختلف سیاسی جماعتوں کے سینیٹروں کی جانب سے پیش کی گئی۔
قرارداد کے متن کے مطابق، "سنکیانگ یغور خودمختار علاقے میں یغوروں، نسلی قازقوں، کرغیز اور دیگر مسلمان اقلیتی گروہوں کے ارکان کے خلاف چینی حکومت کی مہم نسل کشی ہے۔"
قرارداد کی حمایت کرنے والے ایک ریپبلکن، سینیٹر جان کورنین نے کہا، "یہ قرارداد ان جرائم کو اسی طرح تسلیم کرتی ہے اور چین کو اس کی مذموم کارروائیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کی طرف پہلا قدم ہے۔"
ایک ڈیموکریٹ، سینیٹر جیف مارکلے نے کہا کہ قرارداد ظاہر کرے گی کہ امریکہ "خاموش نہیں رہ سکتا"۔
مارکلے نے کہا، "چین کا یغوروں اور دیگر مسلمان اقلیتی گروہوں پر حملہ -- بڑھتی ہوئی جاسوسی، جیلوں میں ڈالنا، تشدد اور جبری 'دوبارہ تعلیم کے کیمپ' -- نسل کشی ہے، سیدھی اور صاف بات ہے۔"
1 ملین سے زائد جیلوں میں بند
ایک ملین سے زائد مسلمان سنکیانگ کے علاقے میں کیمپوں میں سڑ رہے ہیں جبکہ بیجنگ جبراً اس برادری کو اپنے اندر ضم کرنے اور اس کے اسلامی ورثے کی بیخ کنی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بیجنگ نے ان اعدادوشمار کی نفی کی ہے اور بتایا ہے کہ کیمپ حرفتی مراکز ہیں جو اسلامی تعصب پسندی کی طرف راغب ہونے سے روکنے کے لیے ہنر سکھاتے ہیں۔
17 اکتوبر کو بھارت کے دورے پر ایک خبروں کی سائٹ دی پرنٹ کو ایک انٹرویو میں، امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ چینی کارروائیاں "ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ 1930 کے عشرے میں جرمنی میں کیا ہوا تھا۔"
واشنگٹن میں قدامت پسندوں کی ہیریٹیج فاؤنڈیشن میں ایک سینیئر پالیسی تجزیہ کار، اولیویا اینوس نے کہا، "یہ ایک بہت مضبوط، دو حزبی پیغام ہو گا کہ امریکہ کو یغور عوام کی حالتِ زار کی فکر ہے، حتیٰ کہ اور خصوصاً جب چین کی کمیونسٹ پارٹی کو فکر نہیں ہے۔"
نسل کشی کی تعریف لاگو کرنا
نسل کشی پر اقوامِ متحدہ کا کنونشن، جس کا مسودہ ہولوکاسٹ کے تناظر میں لکھا گیا تھا، ریاستوں پر لازم کرتا ہے کہ "ناگوار سزاؤں" کو روکیں اور اس پر سزا دیں۔
یہ نسل کشی کی تعریف میں ایسے افعال کو شامل کرتا ہے جیسے کہ قتل کرنا اور پیدائش کو روکنا "ایک قومی، نسلی، یا مذہبی گروہ کو کُلی یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے۔"
جرمن محقق ایدریان زینز کی جانب سے اعدادوشمار پر مبنی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ بیجنگ نے یغور خواتین کی ایک بڑی تعداد کو جبراً بانجھ بنا دیا ہے اور ان پر اسقاطِ حمل کے لیے زور ڈالا جنہوں نے پیدائش کے کوٹے سے تجاوز کیا تھا۔
ستمبر میں، ایک تحقیقاتی رپورٹ میں تفصیلات بیان کی گئیں کہ کیسے چینی حکام نے سنکیانگ میں لگ بھگ 16،000 مساجد کو شہید کیا ہے یہ کام کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے چلائے جانے والے ملک میں اسلامی ثقافت کے خاتمے کی اپنی کوششوں کے جزو کے طور پر حالیہ برسوں میں انجام دیا گیا ہے۔