صحت

روسی ڈاکٹروں کی اکثریت ماسکو کی کوویڈ ۔19 ویکسین نہیں دے رہی: پول

پاکستان فارورٖڈ

20 مئی کو ایک روسی بائیوٹیک کمپنی کا ایک ملازم سینٹ پیٹرسبرگ میں ایک کرونا وائرس ویکسین پر کام کر رہا ہے۔ [اولگا مالٹسیوا/اے ایف پی]

20 مئی کو ایک روسی بائیوٹیک کمپنی کا ایک ملازم سینٹ پیٹرسبرگ میں ایک کرونا وائرس ویکسین پر کام کر رہا ہے۔ [اولگا مالٹسیوا/اے ایف پی]

ماسکو –روس کے آر بی سی نے رواں ماہ کے اوائل میں خبر دیکہ روس میں پول کیے گئے ڈاکٹڑوں میں سے نصف سے زائد نے کہا کہ وہ کریملِن کی کثیر التشہیر کرونا وائرس ویکسین نہیں دیں گے۔

پول کیے گئے 3,040 ڈاکٹروں میں سے 52 فیصد نے کہا کہ وہ مریضوں کو "سپوتنک وی" نہیں دیں گے۔

جب ویکسین پر عدم اعتماد سے متعلق دریافت کیا گیا تو 66 فیصد نے اس کے موثر ہونے سے متعلق ناکافی اعداد و شمار کا حوالہ دیا، جبکہ 48 فیصد نے کہا کہ اتنا جلد ایک کامیاب ویکسین تیار کرنا ناممکن ہے۔

روسی صدر ولیادیمیر پیوٹین کے ایک اتحادی گریگوری بیریزکِن آر بی سی کے مالک ہیں۔ ایک روسی ریاستی ملکیتی میڈیا آؤٹ لیٹ آر آئی اے نے بھی اسغیر خوشامدآنہ پول کی خبر کو شائع کیا۔

نگہداشت صحت کے پیشہ وران کی جانب سے تنبیہات

11 اگست کو نہایت غل غپاڑے کے ساتھ ویکسین کے اعلان کے بعد، دنیا بھر میں صحت کے سائنسدانوں اور طبی تجزیہ کاروں نے تنبیہ کر دی تھی؛متعدد نے تجویز کیا تھا کہ غیر ثابت شدہ، بغیر جانچ کے دوا کوویڈ ۔19سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔

جب معلوم ہوا کہ اس ویکسین کے تیار کنندگان، ریاست کے زیرِ انتظام گامیلیا انسٹیٹیوٹ، کے محققین اور اس کے ڈائریکٹر نے کئی ماہ قبل خود کو پروٹوٹائیپ انجیکٹ کی، ماہرین نے اس اقدام کو انسانی تجزیات شروع کرنے کا ایک راسخ العقیدہ اور جلد بازی کا طریق قرار دتیے ہوئے تنقید کی۔

قبل ازاں مشاہدین نے خدشات اٹھائے تھے کہ روسی محقیقن نے جلد بازی کی اور نتائج دینے کے لیے حکام کی جانب سے دباؤ میں آ گئے۔

امپیرئیل کالج لندن میں ایک ایمیونالوجسٹ ڈینی الٹمن نے کہا، "کسی کم محفوظ اور غیر موثر ویکسین کے اجراء کے نتیجہ میں ہونے والا نقصان ہماری حالیہ مشکلات میں ناقابلِ ازالہ اضافہ ہو سکتا ہے۔"

یہاں تک کہ دینا میں اموات اور متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد والوں میں سے ایک، ایران نے بھی 18 اگست کو کریملین کے ان دعووں سے متعلق خدشات کا اظہار کیا کہ اس نے ایک محفوظ کروناوائرس ویکسین تیار کر لی ہے۔

حکومتِ ایران کی انسدادِ کوویڈ ۔19 ٹاسک فورس کے ایک رکن علی رضا ضلی نے تہران میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا، "اس ویکسین کے استعمال کے لیے ضروری ہے کہ عالمی ادارہٴ صحت جیسی حقیقی اور خودمختار تنظیمیں اس پر رائے دیں اور اسے منظور کریں، جو ابھی تک نہیں ہوا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500