میڈیا

تحقیقات میں کووڈ-19 سے ایران میں اموات سرکاری اعدادوشمار سے تین گنا زیادہ ہونے کا انکشاف

پاکستان فارورڈ

تہران میں ایک ڈاکٹر ایک خاتون کا کووڈ-19 ٹیسٹ کرتے ہوئے۔ [فاطمے عالی/مہر]

تہران میں ایک ڈاکٹر ایک خاتون کا کووڈ-19 ٹیسٹ کرتے ہوئے۔ [فاطمے عالی/مہر]

تہران -- بی بی سی فارسی سروس کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد ایرانی حکومت کے جانب سے عوام کے سامنے کیے گئے دعووں سے لگ بھگ تین گنا زیادہ ہے۔

سرکاری ریکارڈ -- جو بی بی سی کو لیک ہوئے ہیں جیسا کہ یہاں دیکھا جا سکتا ہے-- ظاہر کرتے ہیں کہ 20 جولائی تک کووڈ-19 کی علاماتِ مرض سے ہلاک ہونے والے مریضوں کی تعداد تقریباً 42،000 ہے، جبکہ اس کے برعکس حکومت کی وزارتِ صحت کی جانب سے یہ تعداد 14،405 بتائی گئی ہے۔

معلوم متاثرہ مریضوں کی تعداد سرکاری اعدادوشمار سے لگ بھگ دو گنا ہے: 278،827 کے برعکس 451،024۔

بی بی سی کو فراہم کردہ ڈیٹا میں ہسپتالوں میں روزانہ داخلے کی تفصیلات شامل ہیں، بشمول نام، عمر، جنس، علاماتِ مرض، ہسپتال میں گزرے وقت کا دورانیہ اور تاریخ، اور وہ ذیلی حالات جو مریضوں کے ہو سکتے ہیں۔

یہ لیک ہونے والے اعدادوشمار تہران کے حکام کی سچائی کو لگنے والا محض تازہ ترین دھچکا ہیں۔

بڑھتا ہوا عدم اعتماد

محض چند ہفتے قبل، ایرانی عوام صدر حسن روحانی کے اس اصرار کے بعد خوف، ناراضگی اور تذبذب کا شکار ہو گئے تھے کہ ملک کی نصف سے زائد آبادی آخر کار کووڈ-19 کورونا وائرس سے متاثرہ ہو سکتی ہے۔

روحانی کی جانب سے اعلان کردہ دعووں کے مطابق، ملک کے 80 ملین شہریوں میں سے، 25 ملین متاثر ہو چکے ہیں، جس میں 35-30 ملین مزید کو مسقبل میں انفیکشن کا سامنا ہو گا۔

روحانی کے چونکا دینے والے بیان اور اس کے تناظر میں ان کی خاموشی سے ایرانی حکام اپنی اپنی وضاحتیں پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں -- حتیٰ کہ سرکاری اداروں پر ایرانیوں کے عدم اعتماد میں اضافہ ہو گیا ہے.

روحانی کے تازہ ترین تبصرے اور اموات کی اصل تعداد کے متعلق لیک کثیر ذرائع سےعالمی وباء کے متعلق غلط معلوماتکے سیلاب کے درمیان آئے ہیں۔

فعالیت پسندوں کا کہنا ہے کہ تہران، ماسکو اور بیجنگ نے اندرونی طور پر کورونا وائرس کی وباء کے پھیلاؤ کی تفصیلات کو دبا لیا ہے، جس سے بڑی وباؤں کی کوریج کو سنسر کر دیا گیا ہے، جبکہ غلط خبریں پھیلائی گئی ہیںاور عالمی وباء پر مغربی حکومتوں کے ردِ عمل پر تنقید کی گئی ہے۔

یہ تینوں حکومتیں کووڈ-19 کی وباء کے ماخذوں کے متعلق متبادل بیانیوں کو بڑھ چڑھ کر فروغ دے رہی ہیں.

عوامی اضطراب

حالیہ ہفتوں میں ایران کے مختلف حصوں میں مظاہروںنے دگرگوں ہوتے معاشی حالات میں عالمی وباء کے سرکاری طور پر غلط انتظام پر شہریوں کی بڑھتی ہوئی ناراضگی کو اجاگر کیا ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے ملک پر سرمایہ کاری کرنے کی بجائے پورے خطے -- خصوصاً شام، عراق اور یمن میں -- پراکسی جنگوں کی حمایت کا انتخابکرتے ہوئے، ایرانیوں کی معاشی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔

اس کووڈ-19 کورونا وائرس کی عالمی وباءنے معیشت کی عارضی بندش کے ساتھ معاشی پریشانیوں میں حصہ ڈالا ہے اور برآمدات میں کمی کر دی ہے، جو ریال کی تیزی سے بے قدری اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر منتج ہوا ہے۔

16 جولائی کو، پولیس نے بہباہان، خوزستان صوبہ میں ایسے ہی ایک مظاہرے کو منتشر کرنے کی کوشش کی تھی، جہاں مظاہرین حکومت مخالف نعرے مار رہے تھے، جو کہ جنوری میں ملک بھر میں لگائے جانے والے نعروں "آمر مردہ باد"سے ملتے جلتے تھے -- جس میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف اشارہ ہے.

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500