دہشتگردی

نیا پاس شدہ بل پاکستان کی فیٹف کے تقاضوں کو پورا کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے

از عالم زیب خان

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی (درمیان میں) 29 جولائی کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ [عالم زیب خان]

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی (درمیان میں) 29 جولائی کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ [عالم زیب خان]

اسلام آباد -- حکومتِ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی کوششوں کے جزو کے طور پر دو بل پاس کیے ہیں۔

پیرس میں قائم بین الحکومتی تنظیم نے جون 2018 میں پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی میں سرمایہ کاری کے خلاف عملی اقدامات کرنے میں ناکامی پر اپنی گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

اس نے فیٹف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے مقصد سے اپنا عملی منصوبہ مکمل کرنے کے لیے اسلام آباد کی حتمی تاریخ کو ستمبر تک وسیع کر دیا تھا۔

قومی اسمبلی نے بدھ (29 جولائی) اور سینیٹ نے جمعرات (30 جولائی) کے روز اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) ترمیمی بل 2020، اور انسدادِ دہشت گردی ترمیمی ایکٹ 2020 کی منظوری دی۔

شاہد خاقان عباسی اور حزبِ اختلاف کے دیگر قائدین 30 جولائی کو پارلیمنٹ کے باہر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ [عالم زیب خان]

شاہد خاقان عباسی اور حزبِ اختلاف کے دیگر قائدین 30 جولائی کو پارلیمنٹ کے باہر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ [عالم زیب خان]

نئی قانون سازی میں ایسے اقدامات شامل ہیں جو حکومتِ پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی جانب سے نامزد کردہ افراد اور اداروں کے اثاثہ جات منجمد کرنے، سفری پابندیاں عائد کرنے اور اسلحے پر پابندیاں لگانے کے قابل بناتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں 1267 اور 1373 رکن ممالک سے انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات کے اطلاق کا تقاضہ کرتی ہیں، بشمول ملکی قوانین کے ذریعے دہشت گردی میں سرمایہ کاری کا مقابلہ کرنا۔ یہ فرض پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے ذریعے پورا کیا گیا ہے۔

29 جولائی کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا، "پاکستان کے عالمگیر مالیاتی واچ ڈاگ کی گرے لسٹ سے اخراج کے لیے فیٹف سے متعلقہ بلوں کا پارلیمنٹ سے منظور ہونا ضروری تھا۔"

30 جولائی کو ایک نیوز کانفرنس میں، پاکستان مسلم لیگ نواز کے ایک بڑے رہنماء اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مختلف امور پر حکومت کے ساتھ اختلافات کے باوجود، حزبِ اختلاف کو فیٹف سے متعلقہ بلوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے "اور ہم ملکی مفاد میں [ان کی] حمایت کریں گے۔"

پاکستان کو فروری میں فیٹف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے جون تک کی آخری تنبیہ کی گئی تھی وگرنہ اسے تنظیم کی جانب سے بلیک لسٹ کیے جانے کا خدشہ تھا۔ فیٹف نے کورونا وائرس کی عالمی وباء کی وجہ سے آخری تاریخ میں ستمبر تک توسیع کر دی تھی۔

کام جاری

مالیاتی نگرانی کے یونٹ کی ڈائریکٹر جنرل لبنیٰ فاروق نے منگل (27 جولائی) کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مالیات کو بتایا، "پاکستان نے 27 میں سے 14 عملی نکات کی مکمل تعمیل کر دی ہے۔"

لبنیٰ نے کہا کہ نفاذ کی رپورٹ 6 اگست تک فیٹف کو پہنچ جائے گی، جبکہ قانون سازی کو پورا کرنے کی آخری تاریخ 15 اگست ہے۔

کوشش کے جزو کے طور پر وزارتِ داخلہ نے مئی اور مارچ 2019 میں اقدامات کے ایک سلسلے میں، انتہاپسندوں کے ساتھ منسلک 11 فلاحی اداروں کو کالعدم قرار دیا تھا۔

مارچ 2019 میں، وزارت نے جماعت الدعوۃ (جے یو ڈی) اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) پر پابندی عائد کی تھی۔ دونوں لشکرِ طیبہ (ایل ای ٹی) کے مورچے تھے، جو سنہ 2002 سے ایک غیر قانونی تنظیم رہی ہے۔

مئی 2019 میں، وزارت نے جے یو ڈی اور ایف آئی ایف کے ساتھ منسلک ان تنظیموں پر پابندی عائد کی تھی: الانفال ٹرسٹ، ادارۂ خدمتِ خلق، دعوۃ و الارشاد، الحمد ٹرسٹ، مساجد اور فلاح ٹرسٹ، المدینہ فاؤنڈیشن ٹرسٹ، اور معاذ بن جبل تعلیمی ٹرسٹ (جے یو ڈی سے ملحقہ)، نیز الفضل فاؤنڈیشن/ٹرسٹ اور الایثار فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف سے ملحقہ)۔

سیاسی اور دفاعی تجزیہ کار پُرامید ہیں کہ پاکستان آخری تاریخ سے قبل باقی ماندہ 13 نکات پر تیزی سے پیش رفت کرے گا۔

اسلام آباد کے مقامی ایک تھنک ٹینک، پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پپس) کے ڈائریکٹر، محمد عامر رانا نے کہا کہ بلوں کی منظوری سے کسی حد تک سکھ کا سانس ملے گا۔

ان کا کہنا تھا، "تاہم، حکومت کی جانب سے سست روی کی وجہ سے، ہم آخری وقت میں یہ سب مشق کر رہے ہیں، جو کہ ایک اچھی روایت نہیں ہے،" ان کا مزید کہنا تھا کہ اس عجلت کی وجہ سے، ہو سکتا ہے کہ ترمیم کچھ انسانی حقوق کے مسائل پر توجہ دینے میں ناکام رہے۔

پشاور کے مقامی ایک سینیئر دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے کہا کہ پاکستان نے فیٹف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

قانون سازی میں حزبِ اختلاف کے کردار کو سراہتے ہوئے، شاہ نے کہا اگرچہ بلوں کی منظوری کے بعد بھی دباؤ برقرار رہے گا، "یہ سب کے لیے جیت کی صورتحال ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 6

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ایک اور پٹھان نے اس پٹھانوں کے گرد گھومنے والے نیوز فورم میں شمولیت کر لی۔ کیا یہ ویب سائیٹ صرف پٹھان مصنفین کے لیے ہے؟

جواب

گوردوارے مندر کی تعمیر اور انڈیا 5 اگست کو کشمیر ہڑپ کیا 5 اگست 2020 کو رام مندر کی تعمیر پاکستان میں قادیانیوں کو کھلا چھوڑ فاٹا کا بالجبر انضمام کے پی کے میں پختونوں اور بلوچوں کو حقوق نہ ملنا

جواب

مجھے خود پہ یقین ہے، میں ہوں پاکستان

جواب

بہترین

جواب

بہت اعلی

جواب

شاندار تحریر لیکن آئندہ تحریر میں دیگر نکات سے متعلق مزید تفصیلات ہونی چاہیئں شکریہ

جواب