حقوقِ نسواں

کے پی تربیتی پروگرام ڈیجیٹل صلاحیتوں سے خواتین کو خودمختار بنانا چاہتا ہے

دانش یوسف زئی

پشاور سے تعلق رکھنے والی کالج گریجویٹ نمرہ جاوید جنہوں نے "ڈیجیٹل صلاحیتوں کے ذریعے خواتین کی خودمختاری کا پروگرام" کے لیے درخواست دی ہے، 14 جولائی کو اپنے کمپیوٹر پر کام کر رہی ہیں۔ [دانش یوسف زئی]

پشاور سے تعلق رکھنے والی کالج گریجویٹ نمرہ جاوید جنہوں نے "ڈیجیٹل صلاحیتوں کے ذریعے خواتین کی خودمختاری کا پروگرام" کے لیے درخواست دی ہے، 14 جولائی کو اپنے کمپیوٹر پر کام کر رہی ہیں۔ [دانش یوسف زئی]

پشاور -- خیبر پختونخواہ (کے پی) کی حکومت نے ایک نیا پروگرام شروع کیا ہے جس کا مقصد خواتین کو جدید ڈیجیٹل صلاحیتوں سے لیس کرنا ہے۔

"ڈیجیٹل صلاحیتوں کے ذریعے خواتین کی خودمختاری کا پروگرام" نامی پہل کاری کا افتتاح 10 جولائی کو پشاور میں ایک تقریب کے دوران ہوا۔

کے پی میں اس پہل کاری کے پراجیکٹ مینیجر محمد بلال نے کہا کہ یہ پروگرام خود "ڈیجیٹل ملازمتوں" کی پہل کاری کا حصہ ہے جو کہ کے پی انفرمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (کے پی آئی ٹی بی) کا منصوبہ ہے جس کے لیے سرمایہ ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ نے فراہم کیا ہے اس کا انتظام عالمی بینک کے پاس ہے۔

بلال نے کہا کہ "دوہفتوں کے تربیتی پروگرام کا مقصد کے پی بھر کے سات اضلاع، جس میں نئی انضمام شدہ ڈسٹرکٹس بھی شامل ہیں، میں 3,000 عورتوں کو ملازمت کے قابل ڈیجیٹل صلاحیتوں میں تربیت فراہم کرنا ہے تاکہ ڈیجیٹل معیشت میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے"۔

کے پی یوتھ ایمپلائمنٹ پروگرام (کے پی وائے ای پی) کے مینیجر، شعیب یوسف زئی 10 جولائی کو "ڈیجیٹل صلاحیتوں کے ذریعے خواتین کی خودمختاری کا پروگرام" کی افتتاحی تقریب کے دوران خطاب کر رہے ہیں۔ [دانش یوسف زئی]

کے پی یوتھ ایمپلائمنٹ پروگرام (کے پی وائے ای پی) کے مینیجر، شعیب یوسف زئی 10 جولائی کو "ڈیجیٹل صلاحیتوں کے ذریعے خواتین کی خودمختاری کا پروگرام" کی افتتاحی تقریب کے دوران خطاب کر رہے ہیں۔ [دانش یوسف زئی]

انہوں نے کہا کہ "یہ پہلکاری خواتین کو یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ سائبر دنیا میں اپنے لیے جگہ بنا سکیں اور اس کے علاوہ انہیں فری لانسنگ کے ذریعے ملازمت کے مواقع سے بھی جوڑا جا سکے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے 500 افراد کو آن لائن تربیت فراہم کی جائے گی جبکہ باقی کو اگلے سات مہینوں میں آمنے سامنے تربیت دی جائے گی۔

کے پی یوتھ ایمپلائمنٹ پروگرام (کے پی وائے ای پی) کے پراجیکٹ مینیجر شعیب یوسف زئی نے کہا کہ اس ڈیجیٹل زمانے میں، یہ انتہائی ضروری ہے کہ آبادی کے پاس وہ صلاحیتیں ہوں جو صنعت کی ضروریات سے ملتی ہوں مگر آج یہ صلاحیتں دونوں اصناف میں برابر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ سازوں نے ایسے پروگرام کورسز کا انتخاب اور ڈیزائن کیا ہے جو شرکاء کو صنعت سے متعلقہ صلاحیتوں، ماحولیاتی نظام اور ملازمتوں کے مواقع کے بارے میں زیادہ سکھانے میں مدد کر سکیں۔

یوسف زئی نے کہا کہ ایسی تربیت سے شرکاء میں اعتماد پیدا کرنے، صنعت کی ضروریات کے بارے میں جاننے اور حتمی طور پر انفرمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبہ کو بہتر طور پر جاننے اور اسے ذریعہ معاش بنانے میں مدد فراہم کی جا سکے گی۔

سائنس، ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے لیے کے پی کے وزیرِاعلی محمود خان کے مشیر ذبیح اللہ بنگش نے کہا کہ نیا پروگرام کے پی کی خواتین کے لیے ایک اچھا موقع ہے جو اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا اور انہیں آئی ٹی کے شعبہ میں استعمال کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور محمود خان دنوں کے پاس عورتوں اور مردوں کو برابر کے مواقع فراہم کرنے کا خواب ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلکاری نوجوانوں کومارکیٹ سے متعلقہ مہارتیںحاصل کرنے میں مشغول کرتی ہے اور بہتر ذریعہ معاش کے مواقع تعمیر کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

بنگش نے دوسرے شعبوں پر زور دیتے ہوئے کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اس سے مماثل کوششوں کا آغاز کریں، کہا کہ "نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصورف کرنے سے ملک میں انتہاپسندی اور دہشت گردی سے جنگ کرنے میں مدد ملے گی"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم اپنے نوجوانوں کو خودمختار بنانے اور انہیں اپنے ملک کی ترقی میں شریک کرنا جاری رکھیں گے اور یہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے لیے بڑا انکار ہو گا"۔

خواتین کے لئے ایک اہم پیش رفت

خواتین کے مقام کے بارے میں کے پی کے کمیشن کی پروگرام ڈائریکٹر آمنہ درانی نے کہا کہ "ڈیجیٹل صلاحیتوں کے ذریعے خواتین کی خودمختاری کا پروگرام" کے پی آئی ٹی بی کی طرف سے ایک قابلِ ذکر پہل کاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں، صرف 24 فیصد آئی ٹی کارکن خواتین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "اس پہل کاری سے اس ڈیجیٹل دور کے لیے ایک اہم پیش رفت مہیا ہو گی"۔

درانی نے کہا کہ "ہم تنازعات سے متاثرہ اپنے صوبہ میں نوجوانوں کو بے آسرا نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔ انہیں ڈیجیٹل صلاحیتوں سے لیس کرنے سے ہم انہیں واپس مرکزی دھارے میں لا رہے ہیں جہاں وہ ہمارے معاشرے کے لیے کارآمد بن سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی اپنے نقشِ قدم پر چلنے کے لیے متاثر کرسکتے ہیں"۔

پشاور کی شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی کی ایک حالیہ گریجویٹ نمرہ جاوید نے کہا کہ نئی ڈیجیٹل دنیا میں ڈیجیٹل صلاحیتیں بلاشبہ نہایت اہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ آجر ڈگریوں کی بجائے صلاحیتوں کی بنیاد پر ملازمتیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے گریجویٹس میں اکثر جاب مارکیٹ کے لیے درکار صلاحیتوں کی کمی ہوتی ہے۔

نمرہ جاوید نے کہا کہ "ڈیجیٹل صلاحیتوں کے ذریعے خواتین کی خودمختاری کا پروگرام" جیسے پروگرام صلاحیتوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور خواتین کو ایک کامیاب ذریعہ معاش کی طرف لے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "نوجوان خواتین کو ڈیجیٹل صلاحیتوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کے پی آئی ٹی بی نے ہمیں ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جس سے نہ صرف ہمیں صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد ملے گی بلکہ ان صلاحیتوں سے پیسہ کمانے کے طریقے بھی حاصل ہوں گے۔ میں خواتین پر زور دیتی ہوں کہ وہ اس ٹریننگ کے لیے رجسٹر ہوں اور اپنی حقیقی صلاحیتوں کو جانیں"۔

کے پی آئی ٹی بی کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر شہباز خان نے کہا کہ کے پی کی حکومت صوبے کے نوجوانوں کے لیے زیادہ سے زیادہ ملازمتیں اور صلاحیتیوں کو بڑھانے کے ہر ممکن مواقع فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ منصوبے کے ساتھ، کے پی آئی ٹی بی نے، ایسی ڈیجیٹل صلاحیتوں سے جن کی مانگ موجود ہے لیس کر کے، کے پی میں خواتین کی صلاحیتوں کو بڑھانے کا عزم کیا ہے تاکہ وہ اپنے لیے بہتر مستقبل بنا سکیں اور ڈیجیٹل دنیا میں زیادہ سے زیادہ مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔

خان نے خواتین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ سامنے آئیں اور معیشت میں حصہ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے، کے پی بھر میں خواتین کے لیے مختلف ملازمتیں اور مواقع ابھر کر سامنے آئیں گے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500