صحت

چینی فرم نے پانچ لاکھ ’جعلی‘ کووِڈ-19 ماسک فروخت کیے جن کا مقصد ڈاکٹروں کا تحفظ تھا

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

14 مئی کو نانٹونگ، چین میں ایک کارخانے میں کارکنان برآمد کیے جانے کے لیے چہرے کے ماسک بنا رہے ہیں۔ [ایس ٹی آر/ اے ایف پی]

14 مئی کو نانٹونگ، چین میں ایک کارخانے میں کارکنان برآمد کیے جانے کے لیے چہرے کے ماسک بنا رہے ہیں۔ [ایس ٹی آر/ اے ایف پی]

اپریل میں امریکی محکمہٴ انصاف نے ایک چینی کمپنی پر تقریباً نصف ملین جعلی اور غیر معیاری این 95 ماسک فروخت کرنے پر مقدمہ دائر کیا جبکہکووِڈ-19 وبا دنیا کا صفایا کر رہی ہے۔

نیویارک میں فیڈرل کورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست میں، اس محکمہ نے 5 جون کو مؤقف اختیار کیا کہ گوانگڈانگ سے تعلق رکھنے والی کنگ ایئر پیکجنگ اینڈ پرنٹنگ نے مبینہ طور پر این 95 ماسکس کے تین بیچ ارسال کیے، جو طبی و دیگر عملہ کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے درکار تھے۔

اس شکایت کے مطابق، اس کمپنی نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ جو 495,200 ماسک اس نے ارسال کیے، وہ این 95 معیار پر پورا اترتے ہیں اور یہ جھوٹا دعویٰ بھی کیا کہ امریکی قومی ادرارہ برائے پیشہ ورانہ سلامتی و صحت نے ان کی تصدیق کی۔

ان ماسکس کے درآمد کنندہ نے ان کے لیے ایک ملین ڈالر سے زائد ادائگی کی۔

ماسک کے اس معاہدہ کی تفتیش کرنے والے ایف بی آئی کے ایجنٹ ڈگلس کورنیسکی نے کہا کہ یہ سانحہ "اس کمپنی کی جانب سے سلامتی کوکھلم کھلا نظرانداز کیے جانے" کا مظاہرہ ہے۔

"اگر تفتیشی ٹیم اقدام نہ کرتی، تو یہ مدعا الیہ کچھ روپیہ بنانے کے لیے ناقص آلات کے ذریعے پہلا ردِّ عمل دینے والوں، ہسپتال کے ملازمین، اور صفِ اول میں کام کرنے والے دیگر کارکنان کو براہِ راست نقصان کی زد میں لے آتا۔"

انسانوں پر نفع کو ترجیح

بدقسمتی سے یہ محظ تازہ ترین واقعہ ہے کہحکومتِ چین یا چینی کمپنیوں نے کووِڈ-19 کرونا وائرس وبا کے دوران ناقص طبی آلات برآمد کر کے نفع کمانے کی کوشش کی ہے۔

افغانستان میں چین سے درآمد شدہ ذاتی حفاظتی آلات (پی پی ای) نے متعدد افغان ڈاکٹروں کو خطرہ میں ڈال دیا ہے، ہفتہ (6 جون) تک جبکہ کرونا وائرس کے مشتبہ واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں ہسپتالوں کے پلنگ کم پڑ رہے ہیں، تنبیہ "ایک تباہی آنے کو ہے"۔

پاکستان میںانفکشنز کے ایک سلسلہ اور کووِڈ-19 مریضوں کا علاج کرنے والے کارکنان صحت کی اموات کے بعد ہسپتال چینی ساختہ پی پی ای سے اجتناب کر رہے ہیں۔

چینی ساختہ کووِڈ-19 ٹیسٹ کٹس کے ناقص ہونے کی خبروں کی موجودگی میں وسط ایشیا میں ممالک ذاتی طور پر ایسی مصنوعات تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دیگر جگہوں پر متعدد ممالک – بشمول سپین، ہالینڈ، فلپائن، کروشیا اور ترکی – نے چین سے ارسال کی گئی غیر معیاری یا ناقص طبی مصنوعات کی شکایت کی ہے۔

حکومتِ فن لینڈ نے 8 اپریل کو کہا کہ فن لینڈ کی جانب سے خریدے گئے دو ملین حفاظتی ماسک ہسپتالوں میں استعمال کے لیے غیر موزوں نکلے۔

قبل ازایں حکومتِ ڈنمارک نے 1.3 ملین کی چینی کھیپ میں سے 600,000 ماسک واپس منگوا لیے جو خوبی کے معیار پر پورا نہیں اترتے تھے۔

سپین نے ایک غیر مجاز چینی کمپنی کی جانب سے بھیجی گئی ہزاروں فوری جانچ کی کٹس اپریل میں اس وقت مسترد کر دیں جب اسے پتہ چلا کہ وہ ناقابلِ اعتبار ہیں۔

چینی کسٹمز عہدیدار جن ہائے نے اپریل کے اوائل میں کہا کہ 50 سے زائد ممالک کے آرڈرز پر صرف مارچ میں چین نے 3.86 بلین ماسک، 37.5 ملین حفاظتی لباس، 16,000 وینٹیلیٹر اور 2.84 ملین کووِڈ-19 ٹیسٹنگ کٹس برآمد کیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500