پناہ گزین

حکام کووڈ-19 وبا سے متاثرہ افغان پناہ گزینوں میں نقد رقوم تقسیم کر رہے ہیں

جاوید خان

10 مئی کو پشاور میں ایک افغان پناہ گزین روایتی مٹھائی تیار کر رہا ہے۔ [شہباز بٹ]

10 مئی کو پشاور میں ایک افغان پناہ گزین روایتی مٹھائی تیار کر رہا ہے۔ [شہباز بٹ]

پشاور – پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے پناہ گزیں (یو این ایچ سی آر) کی معاونت سے ملک میں ان افغان پناہ گزینوں کے لیے ایک ریلیف پیکیج کا آغاز کیا ہے جو کووڈ-19 اور اس سے متعلقہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی تباہی سے متاثر ہوئے ہیں۔

نقد معاونت کا یہ پروگرام وزارتِ ریاست و سرحدی علاقہ جات (سیفرآن) کے ساتھ اشتراک سے پناہ گزین خاندانوں کو فراہم کیا جائے گا۔

یہ کاوش 36,000 خاندانوں کی مدد کرے گی اور اضافی مالیات دستیاب ہونے پر اسے مزید افغانوں تک توسیع دی جائے گی۔

یو این ایچ سی آر کے لیے ایک ترجمان قیصر خان آفریدی نے کہا، "یو این ایچ سی آر پاکستان میں انتہائی زدپزیر پناہ گزین خاندانوں کو ہنگامی نقد رقوم کی صورت میں 12,000 روپے (74 ڈالر) فراہم کرے گا۔"

21 مئی کو ضرورت مند افغان پناہ گزینوں کو یو این ایچ سی آر کی جانب سے نقد معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ [کمشنریٹ برائے افغان پناہ گزیں، کے پی]

21 مئی کو ضرورت مند افغان پناہ گزینوں کو یو این ایچ سی آر کی جانب سے نقد معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ [کمشنریٹ برائے افغان پناہ گزیں، کے پی]

اپریل میں ضلع مہمند میں ایک افغان پناہ گزین اپنے بچوں کو ایک گدھا گاڑی پر لے جا رہا ہے۔ [عالمگیر خان]

اپریل میں ضلع مہمند میں ایک افغان پناہ گزین اپنے بچوں کو ایک گدھا گاڑی پر لے جا رہا ہے۔ [عالمگیر خان]

آفریدی نے کہا کہ یہ اقدام پہلے ہی سے متعدد افغان پناہ گزین خاندانوں کے لیے شروع ہو چکا ہے۔

افغان پناہ گزینوں کے لیے یہ اقدام حکومتِ پاکستان کی جانب سے آغاز شدہاحساس ہنگامی نقد پروگرامسے ممالثت رکھتا ہے، جو زدپزیر خاندانوں کے لیے 12,000 روپے ہی فراہم کرتا ہے۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق، یہ ہنگامی معاونت مستحق پناہ گزین خاندانوں کو کووڈ-19 وبا کے دوران اپنی فوری ضروریات پوری کرنے میں مدد دے گی۔

پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی نائب نمائندہ ایان ہال اور پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمّد اخلاق رانا نے اس امداد کی ادائیگی کے لیے 13 مئی کو ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

یو این ایچ سی آر اور کمیشنریٹ برائے افغان پناہ گزین نے ضرورتمند خاندانوں کی نشاندہی کے لیے اشتراک کنندگان، رضاکاران اور پناہ گزین برادری کے قائدین کی مدد سے ایک اسسمنٹ سروے کیا۔

ہنگامی معاونت کے لیے اہل افراد میں معذور یا شدید بیمار پناہ گزینوں کے ساتھ ساتھ اکیلے والدین شامل ہیں۔

حال نے کہا، "یو این ایچ سی آر کو ان پناہ گزین خاندانوں کی بڑھتی ہوئی محرومی سے متعلق نہایت خدشات ہیں جو صرف روزانہ کی اجرت پر منحصر ہیں۔ ہمیں امّید ہے کہ یہ ہنگامی معاونت اس وبا سے نکلنے میں نہایت زدپزیر افراد کے لیے مددگار ہو گی۔"

حال نے کہا کہ ابتدائی طور پر یو این ایچ سی آر 36,000 پناہ گزین خاندانوں پر کام کرے گی، انہوں نے حوالہ دیا کہ اگر وہ عطیہ دہندگان سے اضافی مالیات لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو انسانی ہمدردی کی یہ معاونت کو کئی مزید زدپزیر خاندانوں تک توسیع دیں گے۔

سیفرآن کے ویزر شہریار آفریدی نے 9 مئی کو اسلام آباد میں کہا کہ یو این ایچ سی آر اس پروگرام کے دوسرے مرحلے میں 100,000 پناہ گزین خاندانوں کو نقد امداد فراہم کرے گا۔

شدید غربت

افغان خاندانوں کی ایک بڑی تعداد شدید غربت میں رہتی ہےجیسا کہ ان میں زیادہ تر دیہاڑی دار، خوانچہ فروش، یا چھوٹے کاروبار چلانے والے ہیں اور لاک ڈاؤن کے دوران اپنا ذریعہٴ آمدنی کھو بیٹھے ہیں۔

پاکستان میں تقریباً 1.5 ملین اندراج شدہ افغان پناہ گزین ہیں، جبکہ کہا جاتا ہے کہ تقریباً ایک ملین دیگر باقاعدہ دستاویزات کے بغیر پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔ ایران میں افغان پناہ گزین کیمپوں تک محدود ہیں۔

اپنی عمر کے تیسویں عشرے کے اوائل میں ایک افغان پناہ گزین دولت خان نے کہا، "میں ایک آٹو رکشہ چلایا کرتا تھا، لیکن لاک ڈاؤن سے اب تک میں اپنا کام نہیں کر سکا۔" اس نے مزید کہا کہ وہ اپنی بیوی، ماں اور دو بہن بھائیوں کے لیے اکیلا معاش فراہم کنندہ ہے۔

خان نے کہا، "لاک ڈاؤن کے بعد سے مقامی افراد نے ہمارے خاندان کے ساتھ ساتھ دیگر مستحق خاندانوں کے لیے راشن فراہم کیا ہے۔"

ایک ریستوران میں ایک بیرے کے طور پر کام کرنے والے ایک افغان پناہ گزین حنیف اللہ نے کہا، "گزشتہ دو ماہ سے کاروبار اپنی پست ترین سطح پر ہے، اور نقد امداد مستحق خاندانوں کی ایک بڑی تعداد کی معاونت کرے گی۔"

نقد امداد کے علاوہ، یو این ایچ سی آر نے کرونا وائرس بحران کے دوران افغان پناہ گزینوں کو دیگر معاونت بھی پیش کی ہے۔

اپریل کے اوائل میں یو این ایچ سی آر اور کمیشنریٹ برائے افغان پناہ گزین نے کرونا وائرس سے متعلقہ امور کے لیے پانچ مکمل طور پر لیس ایمبولینس حکومتِ خیبر پختونخوا (کے پی) کے حوالے کیں۔

یہ ایمبولینس کوہاٹ، پشاور، صوابی، ہری پور اور مردان میں تعینات ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

افغان مہاجر پاکستان کے بہت قریب ہیں۔ انکی دو نسلیں پاکستان میں جوان ہوئی ہیں۔ انکے متعلق سوائے حکومتِ پاکستان اور یو این سی ایچ آر کے کوئی عملی اقدامات نہیں کرتا۔ مگر انکے حالات بنگلہ دیش میں کیمپوں میں مقیم پاکستانیوں سے بہتر ہیں!!

جواب