صحت

ریسکیو 1122 کووڈ-19 کے مریضوں کی مدد کے لیے آگے آئی ہے

از عدیل سعید

حکومت کی جانب سے محدود پیمانے پر ریلوے کی خدمات کو دوبارہ شروع کرنے پر 19 مئی کو ریسکیو 1122 کی ٹیمیں پشاور میں پاکستان ریلویز اسٹیشن کی جراثیم کشی کرتے ہوئے۔ [ریسکیو 1122]

حکومت کی جانب سے محدود پیمانے پر ریلوے کی خدمات کو دوبارہ شروع کرنے پر 19 مئی کو ریسکیو 1122 کی ٹیمیں پشاور میں پاکستان ریلویز اسٹیشن کی جراثیم کشی کرتے ہوئے۔ [ریسکیو 1122]

جانیں بچانے کے لیے ریسکیو 1122 نے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔

پشاور – دہشت گردی اور قدرتی آفات کے متاثرین کی جانیں بچانے کے مقصد سے قائم کردہ، ریسکیو 1122 کووڈ-19 کی وباء سے متاثرہ افراد کی مدد کرتے ہوئے اپنے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

منگل (26 مئی) کو ریسکیو 1122 خیبرپختونخوا (کے پی) کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر خطیر احمد نے کہا، "گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران، وسط مارچ 2020 سے آج کے دن تک، ہماری ٹیموں نے کورونا وائرس کے 1،348 متاثرہ افراد اور مصدقہ مریضوں کو ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں منتقل کیا ہے۔"

خطیر نے کہا کہ امدادی ٹیموں اور مریضوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے یہ تمام کارروائیاں عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے مقرر کردہ اصول و ضوابط کے مطابق انجام دی گئی تھیں۔

ریسکیو 1122 کا عملہ 5 مئی کو ایک مرحوم کی میت کو تدفین کے لیے منتقل کرتے ہوئے۔ [ریسکیو 1122]

ریسکیو 1122 کا عملہ 5 مئی کو ایک مرحوم کی میت کو تدفین کے لیے منتقل کرتے ہوئے۔ [ریسکیو 1122]

ان کا کہنا تھا، "ریسکیو 1122 کا عملہ کسی بھی قسم کی ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے تیار ہے کیونکہ ہم نے اس محکمے میں ہنگامی حالات کے دوران انسانی جانیں بچانے کے مقدس مشن کے لیے شمولیت اختیار کی ہے۔"

خطیر کے مطابق، محکمے نے دیگر مریضوں جو ہنگامی خدمات وصول کر رہے ہیں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے خاص طور پر ایمبولنسیں الگ اور مختص کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ اپنے عملے کے ارکان کی سلامتی کو یقینی بنا رہا ہے اورذاتی حفاظت کے آلات، بشمول گاؤن، دستانے، جوتے اور چشمے فراہم کیے گئے ہیں,

انہوں نے کہا کہ ہنگامی حالات کو سنبھالنے میں ریسکیو 1122 کے عملے کے ارکان کی تربیت کی وجہ سے، ٹیم کے ارکان – خصوصاً ڈاکٹر – مریضوں کو ڈپریشن سے بچانے کے لیے انہیں صلاحکاری کی خدمات بھی فراہم کرتے ہیں۔

خطیر کا کہنا تھا کہ کووڈ-19 کے بہت سے مریض بیماری کے خوف سے پریشان ہو جاتے ہیں، مگر ٹیم کے ارکان ان سے موزوں طریقے سے پیش آتے ہیں، انہیں اس بارے میں مشورہ دیتے ہیں کہ کیسے خود کو مضبوط بنانا ہے، رجعت دکھانی ہے اور خوف پر قابو پانا ہے۔

ریسکیو 1122 کے پی کے ایک ترجمان، بلال احمد فیضی نے کہا، "ہمیں نئے کورونا وائرس کے مریضوں کے لواحقین کی جانب سے بھی مدد کے لیے کالیں موصول ہوتی ہیں۔"

انہوں نے کہا، "کورونا وائرس سے متعلقہ ہنگامی حالات کے لیے مدد کے متلاشی تمام کال کرنے والوں کو فوری جوابات دیئے جاتے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 کا محکمہ صوبہ کے پی کے 26 اضلاع، بشمول تین ضم شدہ اضلاع، خیبر، مہمند اور باجوڑ میں خدمات فراہم کرتا ہے۔

بلال کے مطابق، سنہ 2010 میں اس کے آغاز کے بعد سے، ریسکیو 1122 نے 331،462 ہنگامی حالات پر ردِ عمل دیا ہے اور 336،072 جانیں بچائی ہیں۔

ان ہنگامی حالات میں مختلف اضلاع، بیشتر پشاور میں، بم دھماکوں سے متعلق 654 واقعات، نیز عسکریت پسندی سے متعلقہ 557 دیگر واقعات شامل تھے۔

جانیں بچانا

19 مئی کو وزیرِ اعلیٰ کے پی محمود خان نے ٹویٹ کیا تھا، "ہماری امدادی ٹیمیں عوامی اجتماعات کے مقامات اور پشاور شہر کے اندر گنجان آباد علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر جراثیم کش سپرے کر رہی ہیں۔"

خان نے مقامی باشندوں کو ترغیب دی کہ وہ اس کی احتیاطی اور حفاظتی پہل کاریوں کے دوران ریسکیو 1122 کے ساتھ تعاون کریں تاکہ یہ عالمی وباء کے دوران عوام کا تحفظ کر سکے۔

شہری تمام اقسام کے ہنگامی حالات، بشمول عالمی وباء میں ریسکیو 1122 کی جانیں بچانے کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔

پشاور پریس کلب کے صدر، سید بخار شاہ نے کہا، "صحافی برادری کے ساتھ ریسکیو 1122 محکمے کا تعاون بہت قابلِ تحسین ہے، اور ہم اس کے لیے بہت زیادہ شکرگزار ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے جراثیم کش سپرے کرنے کے لیے کئی مرتبہ پشاور پریس کلب کا دورہ کیا ہے۔

شاہ کے مطابق، مزید برآں، ریسکیو 1122 نے میڈیا کارکنان کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اخباروں اور ٹی وی چینلوں کے افسران کو خدمات فراہم کی ہیں۔

شاہ کا کہنا تھا کہ اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران جن میڈیا کارکنان کو کورونا وائرس ہو گیا تھا وہ رابطہ کرنے اور ان کے گھروں اور علاقوں میں جراثیم کشی کرنے کے لیے ریسکیو 1122 کے شکرگزار ہیں۔

پشاور کے ایک شہری، محمد شعیب نے کہا، "پشاور شہر کے علاقے اندر شیر میں ہمارے علاقے میں، ریسکیو 1122 کی سپرے کرنے والی خصوصی مشین پہنچی تھی، اور اس گنجان آباد علاقے کے شہری بہت مطمئن اور پرسکون ہیں۔"

ریسکیو 1122 کی جانب سے ادا کردہ کردار ابھی تک شہریوں کے ذہنوں میں موجود ہے۔جب عسکریت پسندی اور دہشت گردی اپنے عروج پر تھیںانہوں نے کہا کہ کے پی میں

شعیب نے کہا کہ محکمے نے ناصرف ہنگامی حالات کے دوران امداد پہنچائی ہے بلکہ سینکڑوں ہزاروں جانیں بچانے میں ایک بہت مؤثر کردار بھی ادا کیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500