صحت

آئی ایس آئی کی جانب سے کوویڈ ۔19 مریضوں کی تلاش کے لیے عسکریت پسندوں کا تعاقب کرنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

کوویڈ-19 کے خلاف ایک انسدادی اقدام کے طور پر نافذ کیے جانے والے ملک گیر لاک ڈاؤن میں حکومت کی جانب سے ترمی کے بعد 18 مئی کو لی گئی ایک تصویر میں اسلام آباد کے سینٹارس مال میں ماسک پہنے پاکستانی ایک تھرمل سکینر سے گزر رہے ہیں۔ [عامر قریشی / اے ایف پی]

کوویڈ-19 کے خلاف ایک انسدادی اقدام کے طور پر نافذ کیے جانے والے ملک گیر لاک ڈاؤن میں حکومت کی جانب سے ترمی کے بعد 18 مئی کو لی گئی ایک تصویر میں اسلام آباد کے سینٹارس مال میں ماسک پہنے پاکستانی ایک تھرمل سکینر سے گزر رہے ہیں۔ [عامر قریشی / اے ایف پی]

اسلام آباد – پاکستان کی انٹیلی جنس عموماً عسکریت پسندوں کا تعاقب کرنے کے لیے استعمال ہونے والی سروسز سیکریٹیو سرویلنس ٹیکنالوجی کو کرونا وائرس مریضوں اور ان سے رابطہ میں آنے والوں کو تلاش کرنے کے لیے بروئے کار لا رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے عوامی طور پر بتائے جانے والے ایک منصوبے میں حکومت نے پاکستان بھر میں تاحال ایک بڑھتی ہوئی شرحِ رفتار سے پھیلنے والےاس وائرسسے نمٹنے میں مدد کے لیے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ایجنسی سے رجوع کیا ہے۔

وبا کے خلاف انسدادِ دہشتگردی کی ٹیکنالوجی کا استعمال

اس منصوبہ کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، تاہم دو حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ انٹیلی جنس سروسز جیو فینسنگ اور فون مانیٹرنگ سسٹمز کو استعمال کر رہی ہیں جنہیں عموماً اعلیٰ قدر کے اہداف بشمول داخلی طور پر پیدا ہونے والے اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کا شکار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

آگاہی کی کمی، احساسِ بدنامی اور خوف نے کچھ پاکستانیوں کے علاج نہ کرانے اور یہاں تک کہ ہسپتالوں سے فرار ہونے میں کردار ادا کیا ہے، جبکہ دیگر، جن کا وائرس کے مریضوں کے ساتھ رابطہ رہا ہے نے خود کو علیحدہ کرنے کے قوائد کی خلاف ورزی کی ہے۔

23 اپریل کو ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفتر میں کنٹرول روم میں عملہ کے ارکان کوویڈ-19 مریضوں سے متعلق اعداد و شمار اکٹھے کر رہے ہیں۔ [شہزاد بٹ]

23 اپریل کو ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفتر میں کنٹرول روم میں عملہ کے ارکان کوویڈ-19 مریضوں سے متعلق اعداد و شمار اکٹھے کر رہے ہیں۔ [شہزاد بٹ]

اپنی شناخت خفیہ رکھے جانے کی شرط پر ایک اعلیٰ سیکیورٹی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب ایجنسیاں کرونا وائرس کے واقعات کو تلاش کرنے کے لیے "نہایت مؤثر طور پر" اس ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔

سیکیورٹی عہدیدار نے کہا، "حکومت ان کو بھی تلاش کرنے میں کامیاب رہی ہے جن کے نتائج مثبت آئے لیکن وہ روپوش ہو گئے۔"

ایک محتاط ٹریکنگ نظام، جیو فینسنگ جو کسی کے ایک خاص جغرافیائی علاقہ چھوڑنے پر حکام کو تنبیہ کر دیتا ہے، نے لاک ڈاؤن سے متعلق علاقوں کی نگرانی کرنے میں مدد کی ہے۔

حکام کوویڈ-19 مریضوں کی کالز سن رہے ہیں تاکہ اس امر کی نگرانی کی جا سکے کہ ان کے روابط کے لوگ علامات ہونے سے متعلق بات کر رہے ہیں یا نہیں۔

ایک انٹیلی جنس عہدیدار نے کہا، "تعاقب اور تلاش کا نظام بنیادی طور پر ہمیں کرونا مریضوں اور ان کے غائب ہونے سے قبل یا اس کے بعد ان کے قریب آنے والوں کے موبائل فونز کا تعاقب کرنے میں مدد کرتا ہے۔"

خان نے حال ہی میں اس منصوبہ کی پذیرائی کی جو وائرس کے خلاف لڑائی میں اس کے استعمال سے متعلق تھوڑی بہت عوامی بحث یا تلاش کے خلاف سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا، "اصل میں یہ دہشتگردی کے خلاف استعمال ہوتا تھا، لیکن اب یہ کرونا وائرس کے خلاف موثر طور پر سامنے آیا ہے۔"

باقاعدہ ردِّ عمل سے متعلق خدشات

61,000 سے زائد پاکستانیوں میں اس مرض کے مثبت نتائج آئے ہیں، اور 1,260 سے زائد مریض جاںبحق ہو چکے ہیں۔

لیکن تاحال محدود جانچ کے ساتھ، حکام کو خدشہ ہے کہ درست اعداد بہت زیادہ ہیں۔

حقوقِ انسانی کے گروہوں کو خدشہ ہے کہ حکام ممکنہ طور پر اپنی وسیع نگرانی کی طاقتوں کا غلط استعمال کریں۔

حقوق کے فعالیت پسند اور سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، "مریضوں اور مشتبہ واقعات کے تعاقب اور تلاش کا کام صوبائی حکومت اور مقامی کمیونیٹیز کو کرنا چاہیئے—انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ان کا اصل کام کرنے دیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

آئی ایس آئی از خود مسلمانوں کے قتل کے لیے انگریز رابرٹ کاؤتھوم کا بنایا ہوا ایک دہشتگرد نیٹ ورک ہے۔ یہ کوئی جھوٹ نہیں۔ https://en.wikipedia.org/wiki/Inter-Services_Intelligence#Historyپر تاریخ کا باب ملاحظہ کریں۔ یہاں انگریز میجرجنرل رابرٹ کاؤتھوم کا ذکر ہے۔ آئی ایس آئی 45 برس سے افغانستان میں دہشتگردوں کو تربیت دے رہا ہے اور معصوم لوگوں کا قتل کر رہا ہے۔ برطانوی مشن بننے کے بعد سے آئی ایس آئی نے پاکستان کے نام پر کشمیر کو کشمیریوں کے لیے جہنم بنا رکھا ہے۔ گزشتہ 20 برس سے پختونخوا کے پختون اور قبائلی پختون داعش کے ہاتھوں جہنم میں جل رہے ہیں۔ ایک جانب تو وہ ملّاؤں کے گروہ بنا کر پشتونوں کو قتل کرتے ہیں اور دوسری جانب وہ مارے گئے پختونوں کے بدلے دنیا سے پیسہ لیتے ہیں۔ اصل میں آئی ایس آئی اور پاک فوج دہشتگردوں کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔

جواب

ہیلو۔ میں نے یہ مکالہ آپ کی ویب سائیٹ پر انگریزی، اردو اور پشتو زبانوں میں دیکھا۔ میں نے محسوس کیا کہ اردو کمینٹ پشتو اور انگریزی سے مختلف ہے۔ پشتو اور انگریزی میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی – پاکستان کی انٹیلی جنس خطے میں ان تمام سفّاکیوں کی پشت پر ہے؛ تاہم، اردو میں یہی کمینٹ آئی ایس آئی کو داعش یا آئی ایس آئی ایس میں بدل دیتا ہے۔

جواب