سائنس و ٹیکنالوجی

COVID-19 ویکسین تحقیق چرانے کی کوشش کرتے ہوئے چینی ہیکرز پکڑے گئے

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

14 مئی کو بیجنگ اپلائڈ بایولاجیکل ٹیکنالوجیز (XABT) تحقیقات و ترقی کی تجربہ گاہ میں ایک کارکن دیکھا جا سکتا ہے۔ [نکولس اسفوری/اے ایف پی]

14 مئی کو بیجنگ اپلائڈ بایولاجیکل ٹیکنالوجیز (XABT) تحقیقات و ترقی کی تجربہ گاہ میں ایک کارکن دیکھا جا سکتا ہے۔ [نکولس اسفوری/اے ایف پی]

واشنگٹن – امریکی حکام نے بدھ (13 مئی) کو نگہداشت صحت اور سائنسی محققین کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ چینی پشت پناہی کے حامل ہیکرز COVID-19 کے علاج اور ویکسینز سے متعلق تحقیقی اور شعوری املاک چرانے کے لیے کوشاں ہیں۔

امریکی وفاقی بیورو آف انوسٹیگیشن (FBI) اور سائیبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (CISA) نے اس بیماری پر تحقیق کرنے والی تنظیموں کو "عوامی جمہوریہٴ چین کی جانب سے ممکنہ ہدف بنائے جانے اور نیٹ ورک کمپرومائز" کی تنبیہ کی۔

بیان میں کہا گیا، "ان کرداروں کو نیٹ ورکس اور COVID-19 سے متعلق تحقیق سے منسلک عملہ سے ویکسینز، علاج، اور جانچ سے متعلقہ گراں قدر شعوری املاک اور عوامی صحت کے اعدادوشمار کی شناخت اور ان کے غیر قانونی حصول کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔"

اس میں مزید کہا گیا، "ان شعبوں کو ہدف بنانے کے لیے چین کی کوششوں سے COVID-19 کو ہمارے ملک کے ردِّ عمل کو ایک نمایاں خطرہ درپیش ہے۔"

FBI اور CISA نے زور دیا کہ "ان شعبوں میں تحقیق کرنے والی تمام تنظیمیں COVID-19 سے متعلقہ مواد کے خفیہ جائزہ یا چوری کی انسداد کے لیے خصوصی سائیبر سیکیورٹی اور اندرونی خدشات سے نمٹنے کا عمل قائم رکھیں۔"

وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے جمعرات (14 مئی) کو اس الزام کے ردِّ عمل میں کہا، "چین اس داغ کے خلاف شدید عدم اطمینان اور سخت مخالفت کا اظہار کرتا ہے۔"

یہ تنبیہ اس وقت سامنے آئی جب کہ دنیا بھر میں درجنوں کمپنیاں، ادارے اور ممالک چین سے شروع ہو کر دنیا بھر میں کم از کم 292,000 افراد کی موت کا باعث بننے والے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ویکسینز تیار کرنے کی دوڑ میں ہیں۔

سائیبر حملے، غلط معلومات

یہ تنبیہ ایران، شمالی کوریا، روس اور چین میں حکومتی پشت پناہی کے حامل ہیکرز پرجھوٹی خبریں پھیلانےسے کارکنان اور سائنسدانوں کو ہدف بنانے تک کرونا وائرس سے متعلقہ شیطانی سرگرمی کا الزام لگانے والی تنبیہات اور رپورٹس کے ایک سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

گزشتہ ہفتے برطانیہ اور امریکہ نے منظم جرائم پیشہ افراد "جو بیشتر دیگر ریاستی کرداروں سے منسلک ہیں"، کی جانب سے صحت کے پیشہ وران کے خلاف سائیبر حملوں میں ایک اضافے کی تنبیہ کی۔

CISA اور برطانوی نیشنل سائیبر سیکیورٹی سنٹر نے کہا کہ انہوں نے نگہداشت صحت کے اداروں اور طبی تحقیق کی تنظیموں کو نشانہ بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر "پاسورڈ سپرئنگ" چالوں – جن میں ہیکرز عمومی طور پر استعمال ہونے والے پاسورڈز کے ذریعے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں—کا پتہ لگایا۔

درایں اثناء، چینی اور روسی حکومتوں نے بالخصوص کرونا وائرس وبا پر غلط بیانیہ پھیلانے کے لیےتعاون میں اضافہ کر دیا ہے۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے غیر ملکی پراپیگنڈا کا پتہ لگانے والے گلوبل انگیجمنٹ سنٹر کی معاون لیہ گیبریئل نے کہا، "COVID-19 بحران سے قبل بھی ہم نے پراپیگنڈا کی دنیا میں روس اور عوامی جمہوریہٴ چین کے مابین ایک خاص سطح کے تعاون کی تشخیص کی تھی۔"

اے ایف پی کے مطابق، انہوں نے 8 مئی کو صحافیوں کو بتایا، "لیکن اس وبا کے ساتھ یہ تعاون تیزی سے بڑھا ہے۔"

اس مرکز کے مطابق، چینی حکومت نے اس وبا سے اپنے نمٹنے کا دفاع کرنے اور امریکہ پر تنقید کرنے کے لیے اپنی آن لائن مہم تیز تر کر دی ہے۔

گیبریئل نے کہا، "بیجنگ فوری طور پر اور اضافے کے ساتھ ان تکنیکوں کا استعمال کر رہا ہے جنہیں ماسکو بہت پہلے سے استعمال کر رہا ہے۔"

رواں ماہ کے اوائل میں متعدد انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا کہچین اس وائرس کی خبروں پر پردہ ڈالنے میں آواز اٹھانے والے ڈاکٹروں کو "غائب" یا خاموش کرانے، تجربہ گاہوں میں COVID-19 کے شواہد کو تباہ کرنے اور ویکسین پر کام کرنے والے سائنسدانوں کو نمونے فراہم کرنے سے انکار کرنے تک چلا گیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ناقابل یقین او میرے خدا

جواب

اوہ میرے

جواب