صحت

پولیو کے خاتمے کی ٹیموں کی توجہ کووڈ-19 کے انسداد پر منتقل

عدیل سید

پولیو کے خاتمے کی پہل کاری (پی ای آئی) کی ٹیم کے ارکان (بائیں) 20 اپریل کو پشاور کی ایک مسجد میں امام مسجد سے مل رہے ہیں تاکہ کرونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔ [ای او سی کے پی]

پولیو کے خاتمے کی پہل کاری (پی ای آئی) کی ٹیم کے ارکان (بائیں) 20 اپریل کو پشاور کی ایک مسجد میں امام مسجد سے مل رہے ہیں تاکہ کرونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔ [ای او سی کے پی]

پشاور -- صحت عامہ کی ٹیمیں جو پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے جنگ کر رہی ہیں، نے اپنی توجہ نوول کرونا وائرس کے خاتمے کی طرف مرکوز کر لی ہے۔

بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے اور وائرس مخالف بیانیے کو بے نقاب کرنے، کے لیے گھر گھر جانے کی بجائے، ایسی ٹیموں کے ارکان اب مسجدوں کا دورہ کر رہے ہیں اور بازاروں میں دکانداروں سے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ انہیں کووڈ- 19 کے خلاف انسدادی اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔

این ای او سی کے قومی کوارڈینیٹر ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ "نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے پولیو کے خاتمے کی پہل کاری (پی ای آئی) کے عملے کو برادری کی سطح پر نوول کرونا وائرس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دی نیشن اخبار نے 3 مارچ کو خبر دی ہے کہ "یہ فیصلہ وفاقی اور صوبائی صحت عامہ کے حکام کی طرف سے، کووڈ- 19 کے ساتھ منسلک خطرات کو کم کرنے کے لیے، اس وقت جاری کوششوں میں مدد فراہم کرنے کے لیے کیا ہے"۔

صحت عامہ کی ایک ٹیم، اکیس اپریل کو پشاور کے ایک دکان دار کے ساتھ مل رہے ہیں تاکہ انہیں گاہکوں کے درمیان سماجی فاصلے کے بارے میں تعلیم دے رہے ہیں۔ [ای او سی کے پی]

صحت عامہ کی ایک ٹیم، اکیس اپریل کو پشاور کے ایک دکان دار کے ساتھ مل رہے ہیں تاکہ انہیں گاہکوں کے درمیان سماجی فاصلے کے بارے میں تعلیم دے رہے ہیں۔ [ای او سی کے پی]

دی نیشن نے مزید کہا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ پی ای آئی کے نگرانی کے جامع نیٹ ورک اور صلاحیتوں سے کووڈ-19 کے خلاف ملک کے ردعمل میں بہتری آئے گی۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) خیبر پختونخواہ (کے پی) کے ایک کوارڈینیٹر عبدل باسط نے کہا کہ "صحتِ عامہ کی ٹیم کے تقریبا 40,000 ارکان میں سے تقریبا 70 سے 80 فیصد اس وقت عام شہریوں کو مشاورت فراہم کر رہے ہیں تاکہ انہیں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) کو اپنانے پر رضامند کیا جا سکے"۔

باسط نے کہا کہ ہلاکت خیز کرونا وائرس کی عالمی وباء کے سامنے آنے کے فورا بعد، حکام نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو دو ماہ کے لیے روک دینے اور عملے کو پبلک سیفٹی کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ای آئی کی ٹیم کے ارکان عوام کو کووڈ-19 کی سنگینی اور صحت کے لیے اس کے خطرات سے آگاہ کر رہے ہیں اور ان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ حفاظتی اقدامات کو اپنائیں جن میں ہاتھ دھونا، ماسک پہننا، جراثیم سے پاک کرنا،سماجی فاصلہ رکھنا اور ہاتھ ملانے سے پرہیز کرنا شامل ہیں۔

مذہبی راہنماؤں سے تعاون کرنا

انہوں نے کہا کہ صحت عامہ کی ٹیمیں مسجدوں میں جا رہی ہیں اور لاوڈ اسپیکروں سے پیغامات نشر کر رہے ہیں۔

باسط نے مزید کہا کہ پی ای آئی سے جڑے مذہبی راہنما، خطبوں کے ذریعے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تعلیم دے کر، مدد فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صحتِ عامہ کی ٹیمیں عوام سے ابلاغ کرنے کے لیے بہتر طور پر تربیت یافتہ ہیں کیونکہ انہیں والدین کو اس بات پر رضامند کرنے کا تجربہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں۔

باسط نے کہا کہ "پولیو کے قطرے پلانے کے خلاف انتہاپسند عناصر کے منفی پروپیگنڈا نے بہت سے والدین کے ذہنوں کو گندا کر رکھا تھا اور جو غلط معلومات کے باعث ٹیموں کے ارکان کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے تھے کہ وہ ان کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں"۔

پشاور کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ کمیونیکشن افسر فیصل خان نے کہا کہ "ہم مختلف دکانوں پر جاتے ہیں اور دکانداروں کو آگاہ کرتے ہیں کہ وہ گاہکوں کے درمیان فاصلہ کیسے قائم رکھیں اور اس سلسلے میں بہتر سمجھ بوجھ کے لیے چاک سے نشان کیسے بنائیں"۔

مثبت ردِعمل

انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کی اکثریت مثبت ردِعمل ظاہر کر رہی ہے جب ٹیم کے ارکان ان سے ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے پرہیز کے بارے میں بتاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہماری توجہ کا مرکز دیہی علاقوں پر ہے کیونکہ شہری علاقوں میں شہری پہلے ہی ذرائع ابلاغ کے باعث حاصل ہونے والی آگاہی کے باعث زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ دیہی علاقوں میں، حکام مسجدوں کے اماموں سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ نمازیوں کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ مسجدوں میں اکٹھا ہونے سے پرہیز کریں اور نماز کے دوران ایک دوسرے سے مناسب سے فاصلہ رکھیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیو کے خاتمے کی ٹیمیں عوام کو آگاہی دینے کے لیے سوشل میڈیا کو استعمال کر رہی ہے تاکہ کووڈ-19 کو پھیلنے سے روکا جا سکے"۔

پشاور کے ایک دکاندار محمد الیاس نے کہا کہ "یہ ایک قابلِ ستائش قدم ہے کیونکہ پاکستانی شہری لاک ڈاون اور دوسرے حفاظتی اقدامات پر عمل نہیں کر رہے ہیں خصوصی طور پر سماجی فاصلے کو"۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو زیادہ آگاہی اور تعلیم کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں دوسرے شعبوں کو بھی سامنے آنا چاہیے تاکہ اس ہلاکت خیز عالمی وباء کو بڑے پیمانے پر پھیلنے کو روکنے کے لیے حکومت کی مدد کی جا سکے۔

الیاس نے کہا کہ وہ صحت عامہ کی ٹیموں کے کارکنوں کی کوششوں کو سراہتے ہیں جن پر پہلے ہی حملوں کے خطرے کے باعث بہت زیادہ بوجھ ہے۔

حکومت کی کووڈ-19 ویب سائٹ کے مطابق، جمعرات (7 مئی) تک ملک میں کووڈ - 19 کے 24,703 تصدیق شدہ کیس ہیں جن میں 564 اموات بھی شامل ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

جھوٹی کہانی، پولیو کارکنان کیسے کووڈ -19 سے نمٹ سکتے ہیں؟ یہ دیکھ کر صدمہ ہوا کہ پٹھان مکالہ نویس اس پٹھان محوری ویب پورٹل پر متواتر نچلی سطح کی اور من گھڑت کہانیاں جمع کرا رہے ہیں، اور آسانی سے پیسہ بنا رہے ہیں۔

جواب