تعلیم

پاکستان کا نیا ٹیلی اسکول چینل طلباء کو گھروں میں پڑھا رہا ہے

جاوید خان

پشاور سے تعلق رکھنے والا ایک طالبِ علم 17 اپریل کو ٹیلی اسکول دیکھ رہا ہے۔ [جاوید خان]

پشاور سے تعلق رکھنے والا ایک طالبِ علم 17 اپریل کو ٹیلی اسکول دیکھ رہا ہے۔ [جاوید خان]

پشاور -- وزیراعظم عمران خان نے 13 اپریل کو ٹیلی ویژن پر ٹیلی اسکول چینل کا آغاز کیا جو گھروں میں رہنے لاکھوں بچوں کو کورونا وائرس کی عالمی وباء کے دوران، تعلیم فراہم کرے گا۔

خان کے مطابق، یہ منصوبہ عالمی وباء کے بعد بھی لاکھوں بچوں کو تعلیم دینا جاری رہے گا خصوصی طور پر دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے طالبِ علموں کو۔

انہوں نے کہا کہ "اس سے بچوں اور بڑوں کو، ایک سرکاری ٹیلی ویژن چینل سے معیاری تعلیم فراہم کرنے میں مدد ملے گی"۔

انفرمیشن اور براڈکاسٹنگ کے لیے وزیرِ اعظم کی خصوصی نائب فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ قدم وزارتِ اطلاعات اور وزارتِ تعلیم نے مل کر شروع کیا ہے۔

اعوان نے کہا کہ "ٹیلی اسکول صبح آٹھ بجے سے لے کر شام چھے بجے تک (پیر سے جمعہ تک) بارہویں جماعت تک ہر جماعت کے لیے تعلیمی پروگرام نشر کرے گا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ چینل ملک میں خواندگی کی شرح بڑھانے میں مدد کرے گا اور ان لاکھوں بچوں کو تعلیم فراہم کرے گا جو اس عالمی وباء کے باعث اپنے گھروں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔

پشاور سے تعلق رکھنے والی صحافی آمنہ خان نے کہا کہ نیا ٹیلی اسکول وقت کی ضرورت ہے کیونکہ طلباء کو اسکول چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گھروں پر سیکھنا زیادہ آرام دہ ہے اور اس سے وقت اور توانائی کی بچت ہوتی ہے۔

اسکولوں کے غریب اور کمزور طلباء کی مدد کرنا

انہوں نے مزید کہا کہ "سڑکوں پر رہنے والے بچے اور وہ بچے جو غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، کسی فیس یا جھنجھٹ کے بغیر سیکھ سکتے ہیں"۔

خیبر ڈسٹرکٹ کے ایک شہری عبدل اکبر آفریدی نے کہا کہ "ٹیلی اسکول، سابقہ قبائلی اضلاع اور دوسرے علاقوں کے بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے ایک انتہائی اچھی کوشش ہو گا، جہاں خواندگی کی شرح زیادہ نہیں ہے اور بچے اسکول نہیں جاتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ ایسے بہت سے نوجوان جو اسکول نہیں جاتے، حکومت مخالف عناصر یہاں تک کہ دہشت گردوں کا بھی شکار بن چکے ہیں، جنہوں نے ماضی میں انہیں بھرتی کیا تھا۔

آفریدی نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ زیادہ اسکول اور ٹیلی اسکول، مستقبل کی نسلوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے سے جرائم، دہشت گردی اور غربت کا خاتمہ کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں، کہا کہ "اگر والدین انہیں ٹیلی ویژن کے سامنے بٹھاتے ہیں تاکہ وہ سیکھ سکیں اور پڑھ سکیں تو وہ مختلف قسم کی منفی سرگرمیوں سے دور رہ سکتے ہیں

والدین کا کہنا ہے کہ وہ ان نئی کوششوں کو سراہتے ہیں اور انہیں دوسرے ممالک کے ایسے پروگراموں سے مماثل قرار دیا جو لاکھوں بچوں کو تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے چار بچوں کے والد، فخر عالم نے کہا کہ "اگرچہ یہ معمول کے اسکول کا متبادل نہیں ہو سکتا مگر ٹیلی اسکول طلباء کو سیکھنا جاری رکھنے اور اپنے کورسز کے ساتھ جڑے رہنے میں مدد فراہم کرے گا"۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی صورتِ حال کے بعد بھی، یہ اسکول مختلف موضوعات کے بارے میں سیکھنے میں مددگار ثابت ہو گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500