صحت

ضرورت مند ممالک کو کرونا وائرس کے لیے ناقص آلات فروخت کر کے چین کی اربوں کی کمائی

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

23 مارچ کو ہوئیبی، صوبہ انہوئی، چین میں ایک کارخانے میں کارکنان طبی دستانے تیار کر رہے ہیں۔ [ایس ٹی آر/ اے ایف پی]

23 مارچ کو ہوئیبی، صوبہ انہوئی، چین میں ایک کارخانے میں کارکنان طبی دستانے تیار کر رہے ہیں۔ [ایس ٹی آر/ اے ایف پی]

کرونا وائرس وبا کے خلاف جنگ میں مارچ سے اب تک حکومتِ چین بیرونی ممالک کو ماسک اور دیگر حفاظتی آلات فروخت کر کے اربوں ڈالر کما رہا ہے، تاہم ملکوں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد طبی مصنوعات کے گھٹیا اور ناقص ہونے کی شکایت کر رہی ہے۔

بحران کے دوران ایک خیراندیش طاقت نظر آنے کی ایک کوشش میں بیجنگ نے افغانستان، پاکستان، وسط ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور یورپ سمیت دنیا بھر میں طبّی آلات برآمد کیے ہیں۔

اگرچہ چین میں کووڈ-19 کے واقعات کم ہو رہے ہیں، بیجنگ نے طبّی سازوسامان سازی میں اضافہ کرنے کے لیے کارخانوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کیوںکہ اس وبا نے دنیا بھر میں تقریباً 90,000 جانیں لے لی ہیں۔

رواں ہفتے کے اوائل میں چین کے کسٹمز کے ایک عہدیدار جِن ہائی نے کہا کہ 50 سے زائد ممالک سے آرڈرز کے ساتھ یکم مارچ سے اب تک چین نے 3.86 بلین ماسکس، حفاظتی لباس کے 37.5 ملین جوڑے، 16,000 وینٹیلیٹر اور 2.84 ملین کووڈ-19 ٹیسٹنگ کِٹس برآمد کیں۔

تاہم، ممالک کی ایک بڑی تعداد – بشمول ہالینڈ، فلپائن، کروشیا، ترکی اور سپین – نے چین سے گھٹیا یا ناقص طبّی سازوسامان بھیجے جانے کی شکایات کی ہیں۔

حکومتِ فن لینڈ نے بدھ (8 اپریل) کو اعتراف کیا کہ فن لینڈ کی جانب سے خریدے گئے دو ملین حفاظتی ماسک ہسپتالوں میں استعمال کے لیے غیر موزوں نکلے۔

حکام کو معلوم ہوا کہ چہرے کے یہ ماسک طبّی ماحول میں کرونا وائرس کے خلاف حفاظت کے مطلوبہ معیارات پر پورا نہیں اترے۔

گزشتہ ہفتے حکومتِ ڈنمارک نے چین کی جانب سے 1.3 ملین کی کھیپ میں سے ایسے 600,000 ماسکس واپس کر دیے جو کوالٹی کے معیارات پر پورا نہیں اترے۔

گزشتہ ہفتے سپین نے بھی ایک غیر مجاز چینی کمپنی کی جانب سے بھیجی گئی ہزاروں فوری جانچ کی کٹس یہ پتہ چلنے کے بعد مسترد کر دیں کہ وہ قابلِ اعتماد نہیں تھیں۔

دنیا بھر میں چینی مصنوعات سے متعلق ایسی ہی شکایات بڑھ رہی ہیں۔

تاریخ کی تحریرِ نو

بیجنگ کی فیاض نظر آنے کی کوششنظریاتِ سازش پھیلانے کے ذریعےکروناوائرس وبا، جس نے دنیا کو درہم برہم کر دیا، کے پھیلاؤ کے الزام کا رخ موڑنے کے لیے اس کی مسلسل کاوشوں کے دوران سامنے آئی۔

جب حکام نے اس امر کا ادراک کیا کہ چین سے پیدا ہونے والا یہ وائرس دینا بھر میں بے تہاشا تباہی مچا رہا ہے، تو غلط معلومات پھیلانے کی چینی مشین نے کام کا آغاز کر دیا۔

یورپی یونین، نیٹو اور جی سیون، سب اس امر پر حکومتِ چین کے خلاف اکٹھے ہیںکہ انہوں نے مسلسل کرونا وائرس وبا کے خلاف ضرر رساں غلط معلومات پھیلائیں، دنیا بھر میں زندگیوں کو خطرے میں ڈالا اور جمہوری معاشروں کی بیخ کنی کی۔

چینی حکام کی جانب سے آنے والی معلومات کی صحت سے متعلق بھی بین الاقوامی خدشات بڑھ رہے ہیں، جو اب یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس وائرس کے مقامِ آغاز، ووہان میں اب اس وائرس کے کوئی نئے واقعات نہیں۔

بڑے بڑے مشاہدین کا کہنا ہے کہاگر شروع میں چینی حکام نوویل کروناوائرس سے متعلق شفاف رہتے ، تو آج دنیا کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ایک خاصی بہتر صورت میں ہوتی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500