پشاور – پیر (16 مارچ) کے بیان کے مطابق، خیبر پختونخوا میں ایران سے لوٹنے والے 15 مریضوں میں جانچ کے مثبت نتائج آنے کے بعد پاکستانکروناوائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیےکاوشیں تیز کر رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ متاثرین کو تہران، ایران سے واپسی پر ڈیرہ اسماعیل خان مین قرنظینہ میں رکھا گیا، اور وہ کے پی میں COVID-19 کے پہلے مریض ہیں۔ تمام مریض پاکستانی ہیں۔
صوبائی وزیرِ مالیات، تیمور جھگڑا نے 16 مارچ کو ایک بیان میں کہا، "ایران سے کے پی لوٹنے والے 19 میں سے 15 کے نتائج مثبت ہیں۔"
مستقبل قریب میں زمینی راستے سے کوئی بھی لوٹنے والے نہ آسکیں گے، کم از کم قانونی طریقے سے تو نہیں۔ اے ایف پی کے مطابق، پاکستان نے 16 مارچ کو دو ہفتے کے لیے ایران اور افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دی۔ بین الاقوامی پروازیں تا حال جاری ہیں۔
![16 مارچ کو پشاور کے ایک سکول میں ایک خالی کمرہٴ امتحان دکھایا گیا ہے۔ [شہباز بٹ]](/cnmi_pf/images/2020/03/17/23040-c2-585_329.jpg)
16 مارچ کو پشاور کے ایک سکول میں ایک خالی کمرہٴ امتحان دکھایا گیا ہے۔ [شہباز بٹ]
بڑھتی ہوئی تعداد
کرونا وائرس کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
منگل (17 مارچ) تک پاکستان نے COVID-19 کے 187 مریضوں کی اطلاع دی ہے، جن میں سے 150 سے زائد صوبہ سندھ سے ہیں۔
بھاری اکثریت ایران کے دوروں سے لوٹنے والے پاکستانیوں کی ہے۔
حکومتِ کے پی کے ترجمان اجمل وزیر نے کہا کہ کے پی 17 مارچ کو کے پی لوٹنے والے 225 پاکستانیوں کا تجزیہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سندھ کے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے 16 مارچ کو کہا، "[سندھ میں]جانچ میں مثبت نتائج کے حامل تمام افراد کی مختلف ہسپتالوں میں نگہداشت جاری ہے، جبکہ چند کو ان کے گھروں میں علیحدہ رکھا گیا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ تمام مریضوں کی حالت اچھی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ سندھ نے 10,000 ٹیسٹ کِٹس کا انتظام کیا ہے اور ضرورت پڑنے پر مزید بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔
حفاظتی اقدامات
حکومتِ پاکستان نے عوام کو حفاظتی اقدامات کرنے اور خوف و ہراس میں مبتلا نہ ہونے کا کہا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے 14 مارچ کو ٹویٹ کیا، "میں قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ میں خود COVID 19 سے نمٹنے کے اقدامات کی نگرانی کر رہا ہوں اور جلد ہی قوم سے خطاب کروں گا۔ میں لوگوں کو تجویز کرتا ہوں کہ ہماری حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد کریں۔"
منگل (17 مارچ) کو خان کا قوم کے ساتھ خطاب طے ہے۔
15 مارچ سے 31 مارچ تک بین الاقوامی پروازیں صرف تین ہوائی اڈے استعمال کر سکتی ہیں: اسلام آباد، لاہور اور کراچی۔ وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے ان ہوائی اڈوں پر کارکنان خصوصی سکریننگز کر رہے ہیں۔
سکول، کالج، جامعات، ہسپتالوں کے شعبہ ہائے بیرونی مریضاں، عوامی مقامات، شادی ہال اور دیگر تنصیبات بند کر دی گئی ہیں۔
بعض واقعات میں قلیل نوٹس پر شادیاں منسوخ کر دی گئیں۔
پشاور کے ایک رہائشی نعیم احمد، جنہوں نے اپنے کزن کی شادی کے لیے ایک شادی ہال بُک کرایا تھا، نے کہا، "ہمارے یہاں اتوار [15 مارچ] کو شادی طے تھی، لیکن انتظامیہ نے ہمیں بتایا کہ حکومت نے پابندی عائد کر دی ہے۔"
کے پی محکمہٴ معاونت و بحالی کے سیکریٹری معاونت عابد مجید نے کہا، "شادی ہالوں، ہوسٹلوں، کالجوں اور سکولوں، سنیماؤں اور دیگر تنصیبات سمیت پشاور میں 90 ایسی تنصیبات بند کر دی گئیں جو اختتامِ ہفتہ پر کھلی تھیں۔"
انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ اجتماعات سے گریز کریں، کثرت سے صابن کے ساتھ اپنے ہاتھ دھوئیں اور اپنے چہروں کو نہ چھوئیں۔
ریڈیو پاکستان نے 17 مارچ کو خبر دی کہ ایک فتویٰ میں پاکستان علماء کاؤنسل نے عوام پر زور دیا کہ مصافحہ و معانقہ نہ کریں اور تسلیمات کو زبانی "السلامُ علیکم" تک محدود رکھیں۔
ریسکیو 1122 کے ایک ترجمان بلال احمد فیضی نے کہا، کہ اس سروس کو "کسی بھی مشتبہ شخص کا تجزیہ کرنے اور اسے ہسپتال منتقل کرنے کے لیے خصوصی کٹس اور آلات فراہم کیے گئے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ خصوصی ٹیموں کو اس امر کی تربیت دی گئی ہے کہ مریضوں کا تجزیہ کیسے کیا جائے اور انہیں منتقل کیسے کیا جائے۔
ایران میں اموات میں اضافہ
پاکستان میں اقدامات اس وقت سامنے آئے جب ہمسایہ ایران میں صورتِ حال بتدریج ابتر ہو رہی ہے۔
ایرانی حکام نے منگل (17 مارچ) کو ایک مرتبہ پھر ایک ہی دن میں ہونے والی اموات کی سب سے زیادہ تعداد کی اطلاع دی۔
حالیہ 135 اموات کے ساتھ 19 فروری کو حکومت کی جانب سے COVID-19 کے پہلے واقعہ کا اعلان کیے جانے کے بعد سے 16,000 سے زائد متاثرین میں سے اموات کی کل تعداد 988 تک پہنچ گئی۔
اس مرض سے اب کم از کم 12 ایرانی سیاست دان اور حکام جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں حالیہ اور سابقہ ہر دو شامل ہیں، اور 13 متاثر ہو چکے ہیں جو یا تو قرنطینہ میں ہیں یا ان کا معالجہ کروایا گیا ہے۔
حکومتِ ایران کی جانب سے عوام کو درست معلومات فراہم کرنے میں ناکامیپر بین الاقوامی خدشات بڑھ رہے ہیں کیوں کہ ملک میں کروناوائرس کی بے قابو وبا سے ہمسایہ ممالک کو اور اس سے بھی آگے تک خدشات لاحق ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے پردہ ڈالنے کے الزامات پر متنبہ کرتے ہوئے 25 فروری کو مطالبہ کیا کہ حکومتِ ایران کرونا وائرس کی وبا سے متعلق "سچ بتائے"۔
اور گزشتہ ماہروسی ریاستی میڈیا نے اس وائرس کی وجہ سے متعلق نظریاتِ سازش پھیلانا شروع کر دیے، اس کے بعد دوسرے ہی روز کریملِن سے منسلک ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے یہ پیغام پھیلانا شروع کر دیا۔