مونٹریال، کینیڈا – دو ماہ تک نہایت محتاط انداز میں معاملہ سے نمٹنے کے بعد، ایرانی حکومت نے بدھ (11 مارچ) کو بالآخر یوکرائن بین الاقوامی ائیرلائن کی پرواز پی ایس 752 کے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر یا بلیک باکسز تجزیہ کے لیے یوکرائن یا فرانس کے حوالہ کرنے پر اتفاق کیا۔
ذرائع نے اے ایف پی کو تصدیق کی کہ مونٹریال میں اقوامِ متحدہ کی بین الاقوامی شہری ہوابازی کی تنظیم (آئی سی اے او) کے ایک اجلاس کے دوران آئی سی اے او کے لیے ایران کے نمائندہ فرہاد پرواریش نے کہا کہ یہ آلات کیوو کو ارسال کر دیے جائیں گے۔
توقع ہے کہ ان بلیک باکسز میں 8 جنوری کو تہران ہوائی اڈاے سے پرواز کرنے کے بعد جلد ہی طیارے کے تباہ ہونے سے قبل کے آخری لمحات سے متعلق معلومات موجود ہوں گی۔
باوجودیکہ ویڈیو اور مفصل ثبوت زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کے طیارے کو نشانہ بنانے کی جانب اشارہ کر رہے تھےTehran continued for days to deny a missile strike took down Ukraine International Airlines Flight PS752.
لیکن 11 جنوری کو بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اور داخلی دباؤ کے شکار ایرانی صدر حسن روحانی نے بالآخر حقیقت کو تسلیم کیا – کہ ایرانی فوج نے ایک "تباہ کن غلطی" میں اس طیارے کو نشانہ بنایا، جس سے طیارے میں سوار 176 افراد جاںبحق ہو گئے۔
اس پرواز پر کینیڈا، افغانستان، یوکرائن، ایران، سویڈن اور برطانیہ کے شہری سوار تھے۔
روحانی کے اقرار – اور پردہ ڈالنے کی ایک ظاہری کوشش نے – ایران میں کئی دنوں پر محیط حکومت مخالف احتجاج کو بھڑکا دیا۔
دسیوں ہزاروں ایرانی "جھوٹے مردہ باد"، – روحانی پیشوا ایت اللہ علی خامنہ ای کے حوالے سے – "آمر مردہ باد"، اور دیگر حکومت مخالف نعرے لگاتے سڑکوں پر نکل آئے۔
چند احتجاج کنندگان طلبہ نے سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) کو "نااہل" اور "عوام کے لیے شرمندگی" قرار دیا۔
طیارہ گرائے جانے کا یہ واقعہ 3 جنوری کو بغداد میں قدس فورس کے میجر جنرل قسیم سلیمانی کی ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے پانچ روز بعد پیش آیا۔
’درست سمت میں ایک اقدام‘
اوٹوا میں کینیڈا کے وزیرِ خارجہ فرینکوئس-فلیپ شیمپین نے بالآخر بلیک باکسز دینے کے وعدے کا "خیرمقدم" کیا، اور اسے ایران کی جانب سے "درست سمت میں ایک قدم" قرار دیا۔
انہوں نے کہا، "میں ایران کی بات پر یقین کرتا ہوں، لیکن میں ان کے اقدامات سے متعلق تب رائے قائم کر سکتا ہوں جب بلیک باکسز یورپ پہنچ جائیں گے، اور ہمارے اپنے ماہرین ہیں جو ان کا تجزیہ کر سکیں گے۔"
کینیڈا کے لیے یوکرائنی سفیر آندرے شیوشینکو نے ٹویٹ کیا کہ یوکرئن انہیں حوالے کرنے کے "ایرانی فیصلہ کا خیرمقدم" کرتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اکگر "اضافی مہارتیں درکار ہوئیں"، تو فلائٹ ڈیٹا کو تجزیہ کے لیے فرانس ارسال کیا جائے گا۔
آئی سی اے او کے اجلاس میں، کینیڈا کے وزیرِ ٹرانسپورٹ مارک گارنیاؤ نے یہ کہتے ہوئے دباؤ بڑھایا کہ: "ہم تب تک پی ایس752 کے مار گرائے جانے کے المناک واقعہ سے نہیں سیکھ سکتے جب تک تمام حقائق معلوم نہ ہوں اور ان کا تجزیہ نہ کر لیا جائے۔"
ان کی تقریری یاداشتوں کے مطابق، انہوں نے کہا، "اس حقیقت کے دو ماہ بعد، بارہا درخواستوں کے باوجود فلائٹ ریکارڈرز کے تحریری نسخوں کا انتظام کرنے میں ایران کی ناکامی پر ہم سب کے خدشات افزوں ہونے چاہیئں۔"
"اب ایران کو فلائٹ ریکارڈرز کے تحریری نسخوں کا انتظام کرنا ہو گا ۔۔۔ بس اب کینیڈئن اور بین الاقوامی برادری مزید انتظار نہیں کر سکتے۔"
آئی سی اے او نے بھی بین الاقوامی حادثاتی تفتیش کی شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے "بروقت حادثے کی تحقیقات کرنے" کے لیے تہران پر زور دیا۔