سلامتی

یوکرائن کے جہاز کو گرائے جانے کے بڑھتے ہوئے ثبوت پر ایران کی ٹال مٹول

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

یوکرائن کی ایئر لائن کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں، تہران کے باہر ایک میدان میں تھیلوں میں پڑی ہیں۔ [اسنا]

یوکرائن کی ایئر لائن کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں، تہران کے باہر ایک میدان میں تھیلوں میں پڑی ہیں۔ [اسنا]

تہران -- ایران کی حکومت نے اس بات کو رد کرنا جاری رکھا ہے کہ اس کی سیکورٹی فورسز اس ہفتے کو یوکرائن کی ایئرلائن کے تہران میں ہلاکت خیز حادثے میں ملوث ہیں اگرچہ کہ ویڈیوز، تصاویر اور واقعاتی ثبوت صاف طور پر تجویز کرتے ہیں کہ جہاز کو زمین سے فضا میں مارے جانے والے میزائل نے نشانہ بنایا تھا۔

ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے مطابق، جہاز بدھ (8 جنوری) کو پرواز کے چند منٹوں کے بعد اندھیرے میں گر گیا اور جہاز کے پائلٹ کی طرف سے ایسا کوئی پیغام نہیں ملا جس سے کسی قسم کی پریشانی کا اظہار ہوتا ہو۔

کل 176 مسافر اور عملہ ہلاک ہو گیا جس میں 82 ایرانی شہری، کینیڈا کے 63 شہری، یوکرائن کے 11، سویڈن کے 10، چار افغان، جرمنی کے تین اور برطانیہ کے تین شہری شامل تھے۔

جمعرات (9 جنوری) کو ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں بظاہر اس لمحے کو دکھایا گیا ہے جب جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی، تہران میں سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کے اعلی راہنما سے 9 جنوری کو ملاقات کر رہے ہیں۔ [ایران کی وزارتِ دفاع]

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی، تہران میں سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کے اعلی راہنما سے 9 جنوری کو ملاقات کر رہے ہیں۔ [ایران کی وزارتِ دفاع]

یہ ویڈیو، جس کی نیویارک ٹائمز نے تصدیق کی ہے، ایک تیزی سے سفر کرتی ہوئی چیز نظر آتی ہے جو ایک زاویے سے آسمان میں ابھرتی ہے اور اس سے پہلے تیز روشنی نظر آتی ہے جو بعد میں ہلکی ہو جاتی ہے اور پھر سفر کرنا جاری رکھتی ہے۔ کئی سیکنڈ کے بعد ایک دھماکہ سنا جاتا ہے۔

یہ اور دوسری فوٹیج جسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا ہے، تہران کے فضائی دفاع کے عملے کی طرف سے یوکرائن انٹرنیشنل ائیر لائنز کی پرواز پی ایس 752 کو گرائے جانے کی تباہ کن غلطی کی طرف مزید اشارہ کرتی ہے۔

یہ بڑھتی ہوئی شہادتیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب ایران نے ایسے بہت سے فیصلے کیے ہیں جن سے بہت سے لوگوں کو شک ہوا کہ کچھ چھپایا جا رہا ہے جس میں حکومت کا یہ اصرار بھی شامل ہے کہ صرف کچھ مخصوص افراد ہی جہاز کے بلیک باکسز کو دیکھیں گے اور اس کے ساتھ ہی ایران نے اس معاملے کی مکمل تفتیش کا حکم دینے سے بھی انکار کیا ہے۔

یہ واقعہ، تہران کی طرف سے عراق میں موجود امریکی افواج پر میزائلوں کے حملوںکے چند گھنٹوں کے بعد ہوا جو انہوں نے ایران کی سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) کی قدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے انتقام میں کیے تھے۔ ایک امریکی ڈرون نے سلیمانی کو 3 جنوری کو بغداد میں ہلاک کر دیا تھا۔

اس وقت انتہا پر پہنچی ہوئی جنگی کشیدگی کی روشنی میں، بہت سے عالمی اہلکاروں اور تجزیہ نگاروں نے یہ خیال قائم کیا کہ ایران کے فضائی دفاع کے اہلکاروں نے ایک افسوسناک غلطی کی ہے۔

ایک ہلاکت خیز غلطی؟

ایران، روس میں تیار ہونے والے فضائی دفاع کے نظام سے لیس ہے جو ایسا فرسودہ سافٹ ویئر استعمال کرتا ہے جو فوجی اور سویلین جہازوں میں تمیز نہیں کر سکتا۔

فرسودہ روسی فوجی سامان 2019 میں ہونے والی دیگر تباہ کن غلطیوں میں ملوث تھا۔ مثالوں میں روس میں تیار ہونے والے ایم آئی-8 ہیلی کاپٹر کا مارچ میں ہلاکت خیز حادثہ، جولائی میں روس کی سمندری آبدوز میں لگنے والی ہلاکت خیز آگ اور دسمبر میں لگنے والی بڑی آگ جس نے روس کے واحد ہوائی جہاز لے جانے والے جہاز کو جلا کر راکھ کر دیا تھا۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے انٹیلیجنس کے کئی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے، 9 جنوری کو فیصلہ کن انداز میں کہا کہ ایران کے زمین سے فضا میں مار کیے جانے والے میزائل نے پرواز کے تہران سے اڑنے کے بعد اسے نشانہ بنایا۔

انہوں نے اخباری نمائںدوں کو بتایا کہ "ہم جانتے ہیں کہ ہو سکتا ہے ایسا جان بوجھ کر نہ کیا گیا ہو۔ کینیڈا کے شہریوں کے پاس سوالات ہیں اور وہ ان کو جواب دیے جانے چاہیں"۔

ان کی دوسرے یورپی راہنماؤں نے بھی حمایت کی جن میں برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن بھی شامل ہیں جنہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے ثبوت اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ میزائل سے حملہ ہوا ہے جو کہ ہو سکتا ہے کہ "غیرارادی ہو"۔

امریکہ کے صدر ڈانلڈ ٹرمپ نے کہا کہ واشنگٹن کے حکام کا خیال ہے کہ کیف جانے والے بوئنگ 737 کو ایک یا ایک سے زیادہ ایرانی میزائلوں نے نشانہ بنایا جس کے بعد وہ تہران کے باہر پھٹ گیا۔

ایران نے ثبوت کو رد کیا ہے

ثبوت کے باوجود، ایران اس بات سے انکار کرنا جاری رکھے ہوئے ہے کہ کسی میزائل نے مسافر جہاز کو مار گرایا ہے۔

ایران کے سول ایوی ایشن کے سربراہ اور نائب وزیرِ نقل وحمل علی عابدزادہ نے جمعہ (10 جنوری) کو تہران میں ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ "ایک بات یقینی ہے کہ اس جہاز کو کسی میزائل نے نشانہ نہیں بنایا"۔

عابدزادہ نے کہا کہ "ہم نے کچھ ویڈیوز دیکھی ہیں۔ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ جہاز میں 60 سے 70 سیکنڈ تک آگ لگی ہوئی تھی۔ یہ بات سائنسی طور پر درست نہیں ہو کہ اسے کسی چیز نے نشانہ بنایا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "ایسی افواہوں کی کوئی تُک نہیں ہے"۔

نقل و حمل کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ کہانی کہ جہاز کو کسی میزائل نے نشانہ بنایا ہے کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے"۔

ایران کے حکومتی ذرائع کی جھوٹ بولنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔

تازہ ترین مثال میں، ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ کم از کم 80 امریکی فوجی، 8 جنوری کو عراقی بیس پر ہونے والے حملوں کے ایک سلسلے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم امریکی اورعراقی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔

یوکرائن، اتحادی سچ کی تلاش میں

یوکرائن نے 10 جنوری کو بین الاقوامی شراکت داروں سے کہا کہ وہ انہیں ایسے ثبوت فراہم کریں جن سے انہیں اس واقعہ کی تفتیش کرنے والوں کی مدد ہو۔

یوکرائن کی صدارت نے انگلش زبان کے ایک پیغام میں کہا کہ "اگر کسی ملک کے پاس ایسی معلومات ہیں جن سے ہمیں اس حادثے کی شفاف اور معروضی تفتیش کرنے میں مدد مل سکے، تو ہم اسے وصول کرنے اور اس کی مزید تصدیق کرنے میں تعاون کے لیے تیار ہیں"۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "یوکرائن سچ کو جاننے میں دلچسپی رکھتا ہے"۔

اس کے تھوڑی دیر کے بعد، امریکی حکام نےکیف کو "حادثے کے بارے میں اہم معلومات" فراہم کیں۔ یہ بات یوکرائن کے وزیرِ خارجہ وڈیم پریسٹاکو نے جمعہ کو بتائی۔

امریکہ کے سیکرٹری آف اسٹیٹ مائک پیمپیو نے ایک بیان جاری کیا جس میں "حادثے کی وجہ جاننے کے لیے کی جانے والی تفتیش میں مکمل تعاون" کا مطالبہ کیا۔

یورپین یونین نے 10 جنوری کو مطالبہ کیا کہ "آزادانہ اور قابلِ اعتبار" تفتیش کی جائے۔

ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کی کہ "جامع تفتیش" کی جائے اور "کینیڈا کے شہریوں کو سوالات کا جواب" دیا جائے۔

جانسن نے یوکرائن کے صدر ولدیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی جس میں انہیں یوکرائن کی طرف سے حقائق جاننے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور انہوں نے اس حادثے کی "مکمل، قابلِ اعتبار اور شفاف تفتیش" کروانے کا مطالبہ کیا۔

برطانوی وزیراعظم کے ایک ترجمان نے کہا کہ "ہم نے جن رپورٹوں کو دیکھا ہے وہ کافی تشویش ناک ہیں اور ہم فوری طور پر ان پر غور کر رہے ہیں"۔

امریکہ کے قومی ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے 9 جنوری کو رات گئے کہا کہ اسے ایران کی طرف سے حادثے کی باضابطہ اطلاع مل گئی ہے اور حادثے کی تفتیش میں شامل ہونے کے لیے ایک نمائندے کو بھیجا جائے گا۔

فضائی صنعت کی سجھ بوجھ رکھنے والوں کے مطابق، صرف چند ملک ہی ایسے ہیں جو بلیک باکسز کا تجزیہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں جن میں برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ قابلِ ذکر ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500