سلامتی

پاکستان امریکی عسکری تربیتی پروگرام میں دوبارہ شامل ہو گا

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

پاکستانی بحریہ کے ملاح، 6 نومبر کو خلیج عمان میں، بین الاقوامی بحری مشق2019 کے دوران امریکی یو ایس ایس نورمنڈی پر آنے، چڑھنے اور پکڑنے کی مشقوں کے حصہ کے طور پر تدبیری حرکات انجام دے رہے ہیں۔ [امریکی بحریہ]

پاکستانی بحریہ کے ملاح، 6 نومبر کو خلیج عمان میں، بین الاقوامی بحری مشق2019 کے دوران امریکی یو ایس ایس نورمنڈی پر آنے، چڑھنے اور پکڑنے کی مشقوں کے حصہ کے طور پر تدبیری حرکات انجام دے رہے ہیں۔ [امریکی بحریہ]

واشنگٹن -- امریکہ پاکستان کو اس عسکری تربیتی پروگرام میں دوبارہ سے شامل ہونے کی اجازت دے گا جسے امریکی حکومت نے پاکستان کو سیکورٹی کی امداد کو منجمند کیے جانے پر دو سال پہلے ملتوی کر دیا تھا۔

اس فیصلے کا اعلان پیر (23 دسمبر) کو کیا گیا اور یہ واشنگٹن اور اسلام آباد میں تعلقات میں بہتری کی ایک نشانی ہے۔

ریڈیو فری یورپ /ریڈیو لبرٹی (آر ایف ای/ آر ایل) نے خبر دی ہے کہ امریکہ نے ستمبر 2017 میں اعلان کیا تھا کہ وہ پاکستان کو اس وقت تک عسکری امداد ملتوی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جب تک کہ وہ ملک میں دہشت گردوں کے "محفوظ ٹھکانوں" پر کریک ڈاون کے لیے سخت اقدامات نہیں کرتا۔

جنوری 2018 میں امریکی حکومت نے امداد کو یہ کہتے ہوئے منجمند کر دیا تھا کہپاکستان افغان طالبان اور اس سے تعلق رکھنے والے حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے کافی کام نہیں کر رہا ہے۔

امریکی سینیٹر لینڈزی گراہم پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ 16 دسمبر کو راولپنڈی میں مزاکرات کر رہے ہیں۔ موضوعات میں افغانستان میں مفاہمت کا عمل بھی شامل تھا۔ گراہم نے علاقائی امن اور استحکام کی تعمیر میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ [آئی ایس پی آر]

امریکی سینیٹر لینڈزی گراہم پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ 16 دسمبر کو راولپنڈی میں مزاکرات کر رہے ہیں۔ موضوعات میں افغانستان میں مفاہمت کا عمل بھی شامل تھا۔ گراہم نے علاقائی امن اور استحکام کی تعمیر میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ [آئی ایس پی آر]

آر ایف ای /آر ایل نے خبر دی ہے کہ تربیتی پروگرام روکی جانے والی امداد کا صرف ایک حصہ ہے۔ پاکستان کو روکی جانے والی عسکری امداد میں، مجموعی طور پر 2 بلین ڈالر (309.4 بلین روپے) ابھی بھی ملتوی ہیں۔

امریکی صدر ڈوانلڈ ٹرمپ نے جولائی میں، پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی وائٹ ہاوس میں میزبانی کی تھی اور امریکہ نے گزشتہ سال کے دوران کئی بار، افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کی مدد کو خوش آمدید کہا ہے۔

خان اگست 2018 میں منتخب ہوئے تھے.

امریکی وزارتِ دفاع کی ایک ترجمان نے 23 دسمبر کو کہا کہ انجماد "ایسے پروگراموں کے لیے معمولی رعایت فراہم کرتا ہے جو امریکہ کی قومی سیکورٹی کے مفادات کے لیے ناگزیر ہوں"۔

انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے "بین الاقوامی عسکری تعلیم و تربیت (آئی ایم ای ٹی) پروگرام کی پاکستان کے لیے بحالی کو ایک ایسی رعایت کے طور پر منظوری دی ہے اور اس کے لیے کانگرس سے منظوری ضروری ہو گی"۔

کانگرس کی کمیٹی جو اس عمل پر دائرہ اختیار رکھتی ہے، نے فوری طور پر اس فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ "آئی ایم ای ٹی، مشترکہ ترجیحات پر ہمارے ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعاون کے مواقع کو بڑھانے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔ ہم اس بنیاد پر، ایسے اقدامات کے ذریعے جو علاقائی سیکورٹی اور استحکام کو بڑھائیں، تعمیر کو جاری رکھنا چاہتے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 3

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

مجھے پاک فوج سے پیار ہے۔

جواب

یقین دہانی درکار ہے کہ یہ معاون تربیتی پروگرام پاکستان کو دہشتگردوں کی جنّت قرار دیے جانے کے مہمل عذر کے باعث بند نہیں ہو جائے گا۔

جواب

انشاء اللہ

جواب